استحصالی نظام کیخلاف جدوجہد کرنا بی ایس او پجار کی اولین ذمہ داری ہے،بوہر صالح بلوچ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بی ایس او (پجار)کے چیئر مین بوہر صالح بلوچ نے کہا ہے کہ صحافیوں کا معاشرے میں کردار آئینے کا ہوتا ہے لیکن نہایت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ہاں اظہا ر رائے پر قدغن لگا یا گیا اس کا واضح مثال بلوچستان میں اظہار رائے کا سب سے بڑا ادارہ کوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی کی گئی خضدار پریس کلب کے صدر مولانا صدیق مینگل کی شہادت انتہائی افسوسناک ہے حکومت صحافیوں کے جان ومال کی حفاظت میں ناکام ہوچکی ہے بلوچستان میں اسکولوں کی کل تعداد 12ہزار 3سو 47ہے جن میں سے صرف 6فیصد ہائی اسکول ہے صوبے میں 76فیصد بچے سرکاری اسکولوں میں داخلہ لیتے ہیں 19فیصد بچے پرائیویٹ اسکولوں جبکہ 5فیصددینی مدارس کا رخ کرتے ہیں الف اعلان کے مطابق 216اسکول اس وقت غیر فعال ہیں باقی اسکولوں میں 37فیصد اسکولز ایک کمرے پر مشتمل ہیں اور 14فیصد اساتذہ بغیر اسکول جائے تنخواہ وصول کررہے ہیں اسکول چھوڑنے والے بچوں کی شرح خطرناک حد تک زیادہ ہے بہت سے اسکولوں میں سنگل استاد ہونے کی وجہ سے جب استاد بیمار ہوجاتے ہیں تو اسکول کو تالہ لگ جاتا ہے ان خیالات کااظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا بی ایس او پنجار کے چیئر مین بوہر صالح بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ بلوچ نوجوانوں پر ظلم وبربریت مختلف شکل میں جاری ہے بلوچ نوجوانوں کو لاپتہ اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنا ریاستی غیر سنجیدگی کی علامت ہے گوادر باڑ لگانے کی پالیسی کی بھر پور مذمت کرتے ہیں بلوچستان کو ساؤتھ بلوچستان کے نام پر تقسیم کی بھر پور مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ شعوری نظریاتی جدوجہد طلبا کے تربیت جاری رکھتے ہوئے بی ایس او پجار بحیثیت بلوچ طلبا کے ایک انقلابی تنظیم کو فعال ومنظم کرنے کیلئے جدوجہد کررہی ہے بی ایس او پجار دیگر ترقی پسند طلبا تنظیموں کے ساتھ فکری تعاون،ملکی وبین الاقوامی ترقی پسند تحریکوں کی حمایت کرنا اور استحصالی نظام کے خلاف جدوجہد کرنا بی ایس او پجار کی اولین ذمہ داریوں میں شامل ہے۔