بلوچستان اسمبلی اجلاس،4 قراردادیں منظور،ڈی ایچ اے کا ترمیمی بل آئندہ اجلاس تک موخر

کوئٹہ(دڈیلی گرین گوادر)بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو سپیکر کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی کے زیر صدارت 55منٹ کی تاخیرسے شروع ہوا اجلاس میں 6میں سے چار قراردادیں منظور جبکہ دو قراردادوں کو اگلے اجلاس کیلئے موخر کردیا گیا اجلاس میں صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے مذمتی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ 21مئی 2024کے درمیانی شب چند نامعلوم ملک دشمن عناصر کی جانب سے تحصیل سنجاوی کے علاقے سو زنگل بخاو میں کوئلہ سے لوڈ ٹرکوں پر بلا جواز اندھا دھند فائرنگ کی گئی جس کے نتیجہ میں شاہ محمد نامی ڈرائیور شہید اور متعدد ڈرائیور زخمی ہوئے جبکہ ساتھ ٹرکوں پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی گئی جس سے وہ مکمل طور پر جل گئے اس قسم کے دہشتگردی کے واقعہ سے نہ صرف مذکورہ علاقے کے عوام میں سخت خوف وہراس پایاگیا ہے بلکہ ان میں اس وقت غم وغصہ بھی پایا جاتا ہے لہذا یہ ایوان ملک دشمن عناصر کی جانب سے اس بزدلانہ واقعہ کی مذمت کرتی ہے بلکہ صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ان سماج دشمن عناصر کی گرفتاری اور سرکوبی کیلئے فوری طور پر سخت اقدامات اٹھائے تاکہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات رونما نہ ہو انہوں نے کہا کہ واقعہ میں شہید ہونے والے ٹرک ڈرائیور کے لواحقین اور زخمیوں کو فی الفور مالی امداد دینے اور جن ٹرک مالکان کے ٹرکوں کو آگ لگائی گئی ہے ان کے نقصانات کے مطابق ان کو بھی معاوضہ دیا جائے جس پر ایوان نے قرار داد کو کثرت رائے سے منظور کرلیا۔اجلاس میں اضغر ترین رکن صوبائی اسمبلی اور اسفند یار کاکڑ کی جانب سے دو قراردادیں پیش کی گئی جن میں بٹے زئی لیویز چیک پوسٹ تا ڈب کراس روڈ جوکہ پشین بازار سے برشور توبہ کاکڑی اور بارڈر ایریا تک جاتا ہے حالیہ طوفانی بارشوں کی وجہ سے مذکورہ روڈ پر اکثر پل پانی میں بہہ گئے ہیں او باقی روڈ بھی ٹھوٹ پوٹ کا شکار ہے جو اس وقت سفر کرنے کے قابل نہیں رہے مزید یہ کہ روڈ خراب ہونے کی وجہ سے علاقے کے مریض ہسپتال بروقت نہ پہنچنے کی وجہ سے راستے میں ہی دم تھوڑ دیتے ہیں پلوں کے نہ ہونے اور روڈ کی ابد تر صورتحال کے بابت لوگوں کو ایک تحصیل سے دوسرے تحصیل میں جانے کیلئے سخت مشکلات کا سامنا ہے لہذا مذکورہ روڈ اور پلوں کی تعمیر کیلئے پی ایس ڈی پی 2023سے 2024میں 26کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے گزارش کرتا ہے کہ وہ علاقے کے عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے مذکورہ روڈ کی تعمیر کیلئے پی ایس ڈی پی 2023سے 2024میں مختص کی گئی رقم کو فوری طور پر ریلیز کو یقینی بنائے ایوان نے قرار داد کو منظور کرلیااسی طرح اضغر ترین نے ایک اور قرار داد میں مزید کہا کہ بلوچستان کے حکومت نے وفاقی حکومت کے تعاون سے بلوچستان کے ذمینداروں کے 29ہزار رجسٹر ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ خوش آئنداقدام ہے جبکہ بلوچستان میں اس وقت زمینداروں کے تقریبا 11ہزار ٹیوب ویلز رجسٹر ڈ نہیں ہے بجلی نہ ہونے کے وجہ سے زمینداروں کے فصلات ہر سال پانی نہ ملنے کی وجہ سے خشک ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا لاکھوں روپے کا نقصان ہوجاتا ہے لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ 11ہزار غیر رجسٹرڈ ٹیوب ویلوں کو رجسٹر ڈ کرکے ان کو بھی شمسی توانائی پر منتقل کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے تاکہ ان زمینداروں کو بجلی کی بابت پریشانی سے نجات مل سکیں ایوان نے اس قرارداد کو بھی منظور کرلیااسمبلی اجلاس میں رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر محمد نواز کبزئی نے ضلع ژوب کے عوام اس جدید دور میں بھی آمدورفت کے سہولیات سے اکثر محروم ہے خاص کر ژوب میختر روڈ براستہ مرغہ کبزئی جس کا فاصلہ تقریبا 103کلو میٹر ہے جو کہ کچہ روڈ ہے اور مذکورہ علاقے کے لوگوں کے آمدورفت کا واحد ذریعہ ہے اس روڈ کے درمیان تین بڑی ندیاں ہیں جومون سون کی رینج میں ہونے کے بنا شدید بارشوں کے دوران برساتی پانی آنے کی وجہ سے کئی دن تک یہ راستہ بند رہتا ہے جس کی وجہ سے علاقے کے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے خاص کر جب وہ اپنے سیریس مریضوں کو علاج کے غرض سے کوئٹہ اور دیگر ہسپتالوں میں شفٹ کرنے کیلئے مذکورہ روڈ پر سفر کرنے کیلئے نکلتے ہیں تو راستہ بند ہونے کی وجہ سے وہ مریض راستے میں ہی دم تھوڑ دیتا ہے کیونکہ مذکورہ روڈ کی پختہ تعمیر تقریبا 14ارب 50کروڑ روپے کی لاگت کا تخمینہ لگا یا گیا ہے جس کا باقاعدہ پی سی ون بھی تیار ہوچکا ہے لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وفاقی حکومت سے رجوع کریں کہ ژوب میختر روڈ براستہ مرغہ کبزئی جس کا فاصلہ 103کلو میٹر بنتا ہے وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں تاکہ علاقے کے عوام کا دیرینہ مسئلہ حل ہو ایوان نے اس قرار داد کو بھی کثرت رائے منظور کرلیا جبکہ میر زابد ریکی اور رحمت صالح بلوچ کے قراردادوں کو مو خر کرکے اگلے اجلاس کی ایجنڈے میں شامل کرنے کی رولنگ دی گئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے