بجٹ استعمال نہ کرنے سے خزانہ کو نقصان پہنچا ہے ،میر اختر حسین لانگو

کوئٹہ :پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین میر اختر حسین لانگو کی زیر صدارت بلوچستان صوبائی اسمبلی کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ارکان اسمبلی ملک نصیر احمد شاہوانی، ثناء اللہ بلوچ،سیکرٹری اسمبلی، اکاؤنٹنٹ جنرل بلوچستان، سیکرٹری محکمہ زراعت، ڈی جی زراعت نے شرکت کی۔ اجلاس محکمہ زراعت کے ساتھ آڈٹ پیراز برائے 2018-19، کمپلائنس رپورٹ اور اپروپریٹ اکاونٹ 2017-18 پر منعقد ہوا۔اجلاس کے دوران اپروپریٹ اکاونٹ پر اے جی بلوچستان نے سوال اٹھایا کہ غیر ترقیاتی بجٹ استعمال نہ کرنے سے خزانہ کو نقصان پہنچا ہے جس کا سیکرٹری زراعت نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ غیر ترقیاتی بجٹ نہ استعمال کرنے کی وجہ محکمہ میں بروقت بھرتیاں نہ ہونا ہے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی اے سی اختر حسین لانگو نے کہا کہ کمیٹی نے جو ہدایات پہلے دی تھیں ان پر ہر صورت میں عمل کیا جائے بیڈا ایکٹ کے تحت کاروائی کی ہدایات جاری کی تھی لیکن کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی بیڈا ایکٹ کے تحت کاروائی کی ہدایات کمیٹی کی جانب سے ریکارڈ کی عدم فراہمی پر جاری کی جاتی ہے75 فیصد پیراز ریکارڈ کی عدم فراہمی پر ہوتے ہیں آئندہ ریکارڈ کی عدم فراہمی والے پیراز کمیٹی میں نہ لائے جائیں جو ریکارڈ نہیں دیتے آڈٹ اور محکمہ ایسے لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کریں اور کاروائی کر کے ریکارڈ کی عدم فراہمی کے کیسسز کو کمیٹی تک نہیں پہنچنے چاہئیں۔ اختر حسین لانگو نے کہا کہ محکمہ پروکیورمنٹ کرتے وقت کسی بھی مشین کو خریدنے سے پہلے اسپیسیفیکیشن بھی ٹینڈر میں لکھا کرے بلڈوزر گھنٹے حق دار اور منصفانہ طریقے سے تمام اضلاع کو کو ملنے چاہیے بلڈوزر گھنٹوں کی تقسیم کے لئے ہاؤس میں مسئلہ اٹھائیں گے انہوں نے کہا کہ بلوچستان سیلز ٹیکس کی کٹوتی کی جائے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر سیلز ٹیکس کی کٹوتی کو خود یقینی بنائیں محکمہ کو سنگل بڈر کی صورت میں مارکیٹ کا جائزہ لینا چاہیے مارکیٹ کا جائزہ لئے بغیر کوئی بھی کنٹریکٹ ایوارڈ نہیں کیا جانا چاہیے پی اے سی کے فورم پر ریکارڈ کی فراہمی ایک جرم ہے جو ریکارڈ پہلے فراہم کرنا ہوتا ہے وہ یہاں جمع نہیں کیا کریں۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے رکن اسمبلی ملک نصیر احمد شاہوانی نے کہا کہ محکمہ پیسوں کو لیپس کرتا ہے لیکن زمینداروں کے لئے استعمال میں نہیں لاتااب بھی زمینداروں کے پاس سیمنٹ کے تالاب موجود نہیں جبکہ محکمہ 35 سے 40 ارب روپے لیپس کرتا ہے اگر پیسے ایک شعبے میں استعمال میں نہیں آتے تو انھیں محکمہ زراعت کسی اور مد میں استعمال میں لائیں بعدازاں کمیٹی نے کچھ پیراز پر ریکوری کی ہدایات جاری کرتے ہوئے باقی پیراز نمٹا دئیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے