جامعہ بلوچستان کو درپیش سخت مالی بحران کا مستقل حل انتہائی ضروری ہے،جوائنٹ ایکشن کمیٹی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)کوئٹہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے زیراہتمام جامعہ بلوچستان و ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کو گذشتہ چار مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز کی عدم ادائیگی کے خلاف اور مالی بحران کے مستقل حل کیلئے جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ سے اڈہ چوک تک ریلی نکالی گئی اور آخر میں جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے سریاب روڈ کو بلاک کرکے احتجاجی دھرنا دیا گیا۔ یاد رہے کہ یہ احتجاجی کیمپ گذشتہ 60 دنوں سے واں جاری ہے۔ احتجاجی دھرنے سے پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ،،شاھ اعلی بگٹی، پروفیسرارسلان شاہ، نعمت اللہ کاکڑ، گل جان کاکڑ، سید شاہ بابر، سیدمحبوب شاہ اور حافظ عبدالقیوم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ بلوچستان کو درپیش سخت مالی بحران کا مستقل حل انتہائی ضروری ہے کیونکہ گذشتہ کئی سالوں سے یونیورسٹی آف بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین احتجاج پر مجبور ھوتے ہیں اور پھر صوبائی حکومت بیل آٹ پیکیج کی صورت میں فنڈز جاری کرتے ہیں۔ انہوں نیکہا کہ دانش مندی کی بات ہیبکہ صوبائی و مرکزی حکومت مالی سال کے آغاز میں بجٹ میں جامعہ بلوچستان سمیت دیگر جامعات کے لئے مکمل اور ضروری رقم مختص کریں۔مقررین نے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ موجودہ سخت مالی بحران کی خاتمے کیلئے فوری طور پر گذشتہ اور جون میں بجٹ پیش ھونے تک کی تنخواہوں اور پنشنز اور تینوں ریسرچ سینٹرز کے لئے بیل آٹ پیکیج فراہم کریں اور مستقل حل کیلئے انے والے سالانہ بجٹ میں صوبائی حکومت کم از کم دس ارب روپے مختص اور مرکزی حکومت ملک بھر کی سرکاری یونیورسٹیوں کے لئے 500ارب روپے مختص کریں۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے نومنتخب گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخہل کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کیا کہ چونکہ وہ ایک ممتاز سیاسی و پارلیمانی شخصیت ہے انکو جامعہ بلوچستان سمیت دیگر جامعات کو درپیش سخت مالی و انتظامی بحران کا بخوبی علم ہے اب بحیثیت چانسلر ان تمام مسائل کو حل کرنے کے لئے اقدامات اٹھائینگے اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا نمائندہ وفد عنقریب ان سے ملاقات کریگی۔مقررین نے اعلان کیا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی بروز جمعرات 9 مئی کو بلوچستان صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کریگی۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے جامعہ بلوچستان کے تمام اساتذہ کرام، آفیسران و ملازمین اور سیاسی جماعتوں، طلبا تنظیموں، وکلا برادری و سول سوسائٹی سے درخواست کی کہ وہ بلوچستان صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرے میں اپنی شرکت یقینی بنائیں۔