مجھے پارٹی سے نکالنے کا بیان ایک فرد کا بیان تھا، میں بی این پی مینگل کا حصہ ہوں،ملک عبدالولی کاکڑ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)سابق گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ نے کہا ہے کہ مجھے پارٹی سے نکالنے کا بیان ایک فرد کا بیان تھا میں بی این پی مینگل کا حصہ ہوں میں پارٹی قائد صدر اخترجان مینگل سے رابطہ میں ہوں اور ایک دوسرے کے ساتھ میسجز ہوتے رہتے ہیں میں بذات خود میر عبدالقدوس بزنجو کا سخت مخالف ہوں اس وقت بھی میں مخالف تھا اور آج بھی مخالف ہوں قدوس بزنجو سینیٹرکا لائق ہی نہیں ہے پتا نہیں وہ سینیٹر کیسے بن گیا ان خیالات کا اظہار ملک عبدالولی کاکڑ گورنر ہاوس میں تقریب حلف برداری کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بطور گورنر اچھا وقت گزارا ہے کیونکہ جب میں گورنر بنا تو پارٹی سے استعفی دینا پڑتا ہے جس طرح کے ابھی جعفر خان مندوخیل گورنر بنا ہے وہ بھی مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر سے استعفی دینا پڑیگا گورنر شپ ایک آئینی عہدہ ہے میں بطور گورنر بلوچستان بااختیار تھا انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد گورنر کے پاس کچھ بچا ہی نہیں اور صرف اور صرف ایک صوبے کی لیے انہوں نے اٹھارویں ترمیم لائی اور انہوں نے پاس بھی کردیا اور اٹھارویں ترمیم کا فائدہ صرف اور صرف صوبہ سندھ کو ملا ہے باقی کسی بھی صوبہ کو نہیں ملا ہے مجھے سابق وزیر اعلی میر عبدالقدوس بزنجو کے دور میں مشکلات تھے اور باقی کسی سے بھی نہیں تھے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل جب تک سیاسی ڈائیلاگ نہیں ہوگا اس وقت تک مسائل جو ں کے توں رہیں گے میں بطور گورنر دو کروڑ لوگوں کا نمائندگی کررہا تھا اب میں واپس بی این پی مینگل کا کارکن بن گیا ہوں۔