سرکاری نرخ پر گندم کی خریداری نہیں کی گئی تو دوبارہ دھرنا ہوگا،خالد حسین باٹھ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)کسان اتحادپاکستان کے چیئرمین خالد حسین باٹھ نے پنجاب میں کسانوں،عورتوں،بچوں ا ور بوڑھوں پر لاٹھی چارج اور گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ گرفتار کسانوں کو فوری طورپر رہا کیاجائے،حکومت کسانوں سے مقررہ کردہ 3900روپے فی من گندم کی خریداری کو یقینی بنائے اگر ایک ہفتے کے اندر اندر کسانوں سے گندم نہیں خریدی گئی تو پورے ملک میں کسان مین شاہراہوں کو دھرنا دیکر ہرقسم کی آمدورفت کیلئے بند کردیں گے،وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے بلوچستان کے کسانوں سے 5لاکھ ٹن گندم خریدنے کیلئے 5ارب روپے کی منظوری کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے جمعہ کو عصمت اللہ دمڑ اوردیگرکسانوں کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔خالد حسین باٹھ نے کہا کہ حکومت پنجاب نے زمینداروں سے 3900روپے فی من گندم خریدنے کا اعلان کیا تھا جس پر عملدرآمد نہ ہو نے کی وجہ سے کسانوں نے 29اپریل کو پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنے کا اعلان کیا لیکن پنجاب حکومت نے 28اپریل کی رات سے ہی کسانوں کے گھروں پر چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کردیا اور اسمبلی کے سامنے پرامن مظاہرہ کرنے والے کسانوں، خواتین،بچوں اوربوڑھوں پر نہ صرف لاٹھی چارج کیا گیا بلکہ انہیں گرفتارکرکے جیلوں میں بند کیا گیا جس کی کسان اتحاد سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مڈل مین اور مل مافیا کسانوں سے 2900روپے فی من گندم خرید رہے ہیں جو بعد میں مہنگے داموں عوا م کو فروخت کی جائے گی ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت اعلان کردہ3900روپے فی من گندم کی خریداری کو یقینی بنائے بصورت دیگراگر ایک ہفتے کے اندر اندر کسانوں سے گندم کی خریداری کو یقینی نہیں بنایا گیا تو جہاں جہاں ہمارے کسان بھائی موجود ہیں وہاں اپنے مال مویشیوں اور گندم کی ٹرالیوں لیکر اردگرد کی مین شاہراہؤں، روڈ اور ریلوے ٹریک پر احتجاج کیا جائیگا اور یہ احتجاج تب تک جاری رہے گا جب تک گندم کی خریداری شروع اور کسانوں کو انکے واجبات ادا نہیں کئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حالیہ بارشوں کی وجہ سے زمینداروں کو بڑے پیمانے پر نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے حکومت بلوچستان فوری طور پر کسانوں کو مفت سولر کی فراہمی کو یقینی بنائے اور بلوچستان میں زمیندار مال مویشی،کھاد اورسولر کوئٹہ سے خریدکردوسرے اضلاع لیکر جاتے ہیں راستے میں واقع چیک پوسٹوں پر کسانوں کو تنگ کیا جاتا ہے اور سامان ضبط کرلیا جاتا ہے جبکہ انہی چیک پوسٹوں کے ذریعے کھاد کے ٹرک بارڈرکراس کرجاتے ہیں لیکن پوچھنے والا کوئی نہیں ہے آئی جی ایف سی اور آئی جی پولیس چیک پوسٹوں پر کسانوں کو تنگ کرنے کا فوری نوٹس لیں۔ ایک سوال کے جواب میں خالد حسین باٹھ نے کہا کہ اگر 29اپریل کو پولیس کے لاٹھی چارج کے دوران کسان مزاحمت کرتے تو پنجاب میں ایک اورسانحہ ماڈل ٹاؤن جنم لے لیاتا لیکن کسان پرامن رہے اور کسی بھی قسم کی مزاحمت نہیں کی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر پنجاب میں محکمہ فوڈ کے گوداموں میں 23لاکھ ٹن گندم موجود تھی تو پھر یوکرین سے گندم کیوں منگوائی گئی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسانوں نے گندم کے سیزن کے دوران یوریا کھاد فی بوری 6ہزار،ڈی اے پی کھاد فی بوری 16ہزار روپے کی خریدی جبکہ فصلوں کو پانی کیلئے فی یونٹ بجلی 70روپے خرید کراستعمال کی گندم کی کاشت پر لاگت بہت زیادہ آئی جبکہ اب گندم حکومت کے مقرر کردہ ریٹ سے بھی کم قیمت پرکسانوں سے خریدی جارہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے صوبے کے کسانوں سے 5لاکھ ٹن گندم کی خریداری کیلئے 5ارب روپے کی منظوری کا کسان اتحاد خیرمقدم کرتا ہے۔ خالد حسین باٹھ نے کہا کہ اگر حکومت نے فوری طور پر کسانوں سے 3900روپے فی من گندم کی خریداری کویقینی اور کسانوں کے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا تو ایک ہفتے بعد ملک بھر کی مین شاہراہوں کو ہرقسم کی آمدورفت کیلئے بند کردیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے