تصدق جیلانی کا انکوائری کمیشن کی سربراہی سے انکار کا خیرمقدم کرتے ہیں،لیاقت بلوچ

لاہور(ڈیلی گرین گوادر)قائم مقام امیر جماعتِ اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کا انکوائری کمیشن کی سربراہی سے انکار کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اور چیف جسٹس کی مشاورت کے بعد کابینہ کا انکوائری کمیشن کا فیصلہ کسی صورت میں بااعتماد نتائج کا حامل نہیں ہوسکتا تھا، 6 ججوں کے خط پر اولین اقدام سپریم جوڈیشل کونسل میں ہی سماعت ہونا چاہیے کیونکہ مذکورہ خط میں سپریم جوڈیشل کونسل سے ادارہ جاتی مشاورت کی استدعا کی گئی جبکہ کابینہ نے اپنے ٹرمز آف ریفرنس میں اس نکتہ کو نظر انداز کرکے اور انکوائری کمیشن تشکیل دے کر بدنیتی کا مظاہرہ کیا۔ اب جسٹس تصدق جیلانی نے اسی نکتہ کی بنیاد پر انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی ہے لہذا چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں لارجر بینچ پہلی سماعت میں ہی ججوں کے خط کی سماعت کے لئے سپریم جوڈیشل کونسل کا فورم مقرر کرے۔ ملکی حالات، عدلیہ کی آزادی اور ججوں کے تحفظ کے لئے اب نئے تجربات اور اقدام کی بجائے چیف جسٹس آف پاکستان سپریم جوڈیشل کونسل کے راستہ کو ہی ترجیح دیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہم اِس مرحلہ پر چیف جسٹس آف پاکستان کے استعفیٰ کا مطالبہ نہیں کریں گے۔ فی الحال اس مرحلہ پر عدلیہ کی آزادی اور ججوں کے تحفظ کے لئے عدلیہ کے ذریعے ہی راستہ تلاش کرنا ہے۔ عدالتی محاذ پر انتشار اور شدتِ رائے آئینی، جمہوری اور عدالتی بنیادوں کے لئے خطرناک ہوسکتا ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ معاشی بحران عام غریب آدمی کے لئے جان لیوا بن رہا ہے، ملک میں سیاسی عدم استحکام، معیشت، جمہوریت اور پارلیمانی سیاست کے لئے نیک شگون نہیں ہوگا۔ یہ امر نوشتہ دیوار ہے کہ 8 فروری 2024 کے انتخابی نتائج عدم حکمت، دھاندلی کا شدید زلزلہ تھا، جس کے آفٹر شاکس آتے رہیں گے۔ اِس لئے سیاسی جمہوری بحران، اقتصادی تباہ کن صورتِ حال اور قومی محاذ پر انتہائی بے اعتمادی اور بے یقینی کا علاج اسٹیبلشمنٹ یا عدلیہ نہیں ، سیاست دانوں کے پاس ہے، قومی قیادت ہوش کے ناخن لے، ماضی کی غلطیوں کا اعتراف کرے، شدت، انتقام اور طاقت سے زیر کرنے کے رویے ترک کرے اور قومی سیاسی قیادت سیاسی بحران کا سیاسی حل تلاش کرے، وگرنہ بڑھتا گھمبیر ہوتا سیاسی اقتصادی بحران اچھے مستقبل کی نشاندہی نہیں کررہا۔ جماعتِ اسلامی سیاسی، اقتصادی بحرانوں کے حل کے لئے آئینی جمہوری سیاسی ڈائیلاگ کی حمایت کرے گی اور عوام کو بیدار، منظم کرنے کے آئینی، سیاسی، جمہوری، آزاد عدلیہ کے حق کے تحفظ اور غیرجانبدارانہ انتخابی حق کے لئے عوامی جدوجہد کرے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے