اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے الزامات، سابق جج تصدق جیلانی ایک رکنی کمیشن کے سربراہ مقرر

اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) انکوائری کمیشن اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے الزامات کی انکوائری کرے گا۔جسٹس (ر) شوکت کے الزامات کی تحقیقات کے مؤقف کے حامی ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کا خط آج کے کابینہ اجلاس میں اٹارنی جنرل کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا اور ان سے اس معاملے پر قانونی رائے لی گئی۔ سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی سے بھی باضابطہ طورپر رابطہ کرلیا گیا ہے اور قانونی ٹیم کو بھی یہ بتادیا گیا ہےکہ کابینہ نے سابق چیف جسٹس کے نام پر اتفاق کیا ہے اور کابینہ نے انہیں مکمل مینڈیٹ دیا ہےکہ تحقیقات میں انہیں جس ادارے کی مدد درکار وہ لے سکتے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان کو بھی اس فیصلے سے آگاہ کیا جائے کہ ان سے اس حوالے سے جو طے پایا تھا کابینہ نے اس پر عملدرآمد کردیا ہے۔ کابینہ نے انکوائری کمیشن کے ٹی او آرز بھی طے کردیے ہیں جن کا باضابطہ اعلان پریس ریلیز میں کیا جائے گا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ کر مطالبہ کیا کہ ہم جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کے تحقیقات کرانے کے مؤقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں، اگر عدلیہ کی آزادی میں مداخلت ہو رہی تھی تو عدلیہ کی آزادی کو انڈرمائن کرنے والے کون تھے؟ ان کی معاونت کس نے کی؟ سب کو جوابدہ کیا جائے تاکہ یہ عمل دہرایا نہ جا سکے، ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ میں کوئی رہنمائی نہیں کہ ایسی صورتحال کو کیسے رپورٹ کریں۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان نے دو مرتبہ فل کورٹ اجلاس طلب کیا تھا، پہلے فل کورٹ اجلاس کے بعد وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات ہوئی تھی، اس ملاقات کے بعد ہونے والے فل کورٹ اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ایگزیکٹو کی عدالتی کاموں میں مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے