لاہور ہائیکورٹ نے پرویز مشرف کو بری کرکے وہ ریلیف دیا جو مانگا ہی نہیں گیا تھا،سپریم کورٹ

لاہور (ڈیلی گرین گوادر)سپریم کورٹ نے سابق فوجی آمر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے تفصیلی فیصلے میں لکھا کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ احکامات کے بھی خلاف ہے، خصوصی عدالت کے فیصلوں کےخلاف اپیلیں سپریم کورٹ ہی سن سکتی ہے، لاہور ہائی کورٹ کو خصوصی عدالت کی تشکیل کا مقدمہ سننے کا اختیار نہیں تھا۔سپریم کورٹ نے فیصلے میں ریمارکس دیے کہ خصوصی عدالت اسلام آباد میں تھی اس وجہ سے بھی لاہور ہائی کورٹ مقدمہ سننے کی مجاز نہیں تھی، خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق مجاز فورم پر موجود تھا، متعلقہ فورم کو چھوڑ کر لاہور ہائی کورٹ سے رجوع نہیں کیا جا سکتا تھا۔

فیصلے میں مزید ریمارکس دیے گئے کہ ہائی کورٹ کا یہ کہنا درست نہیں کہ خصوصی عدالت کی تشکیل وفاقی حکومت نے نہیں کی تھی، خصوصی عدالت کی تشکیل کی منظوری وفاقی کابینہ سے بعد میں لی گئی تھی۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا کہ مصطفیٰ ایمپیکس کیس کا سپریم کورٹ کا فیصلہ خصوصی عدالت کی تشکیل کے بعد آیا تھا، لاہور ہائی کورٹ نے پرویز مشرف کو بری کرکے وہ ریلیف دیا جو مانگا ہی نہیں گیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے