مذاکرات ناکام گرنیڈ الائنس کے رہنماوں نے مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان
کوئٹہ: بلوچستان ایمپلائز اینڈ ورکرز گرینڈ الائنس 19نکاتی چارٹر آف دیمانڈ پر عملدرآمدنہ ہونے کے خلاف ہاکی چوک پرد ھرنا چوتھے روز بھی جاری رہا مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماوں کا دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی اور ہرممکن تعاون کا یقین دلایا،گرینڈ الائنس کے کنوینئر عبدالمالک کاکڑ اور حاجی حبیب مردانزئی نے حکومتی اعلیٰ سطحی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ چار گھنٹے مذاکرات کئے جو ناکام ہوگئے گرنیڈ الائنس کے رہنماوں نے مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔جمعرات کو جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر و رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ نااہل حکمران ہیں انہوں نے اسٹیٹ بینک کو بھی آئی ایم ایف کے حوالے کردیا ریکوڈک جیسے خزانے رکھنے والے صوبے کے غریب ملازمین چار روز سے سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں لیکن حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ کو ڈٹے رہنا ہے پی ڈی ایم سمیت تمام سیاسی پارٹیوں کی حمایت آپ کو حاصل ہے، بلوچستان کے کھربوں روپے نالے کے اس پار خرچ ہورہے ہیں مگر ملازمین کے لئے بجٹ نہیں ہے،جام حکومت نے پورا سسٹم جام کردیا ہے۔ مولانا عبدالواسع نے کہا کہ میں آج اسلام آباد جا رہا ہوں قومی اسمبلی میں بلوچستان کے ان غیور ملازمین کی آواز بلند کرونگا۔جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں رکن اسمبلی زابد ریکی نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل جو کچھ میں نے صوبائی اسمبلی میں کیا وہ آپ لوگوں کے لیے کیا میں مرتے دم تک آپ کے ساتھ ہوں میں نے چیف سیکرٹری کو واضع طور پر کہا ہے آپ کو ملازمین کے مطالبات ہر صورت میں تسلیم کرنے ہونگے۔دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان ایمپلائز اینڈ ورکرز گرینڈ الائنس کے رہنما داد محمد بلوچ نے کہا کہ کوئی شخص خوشی سے یہاں آکر دھرنے پر نہیں بیٹھا ہے ہم مجبوری میں آکر سڑکوں پربیٹھے ہیں ہمارے دھرنے کو جام کمال نے پی ڈی ایم کا حصہ قرار دے کر ملازمین کی دل آزادی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اسلام آباد دھرنے کے فوری بعد باقاعدہ خط لکھ کر پریس کانفرنس کرکے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہمارے مطالبات تسلیم کرو لیکن اس حکومت نے کسی معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس نہیں لیا انکی نیت پہلے دن سے خراب تھی مجبور ہو کر دھرنا دیا۔انہوں نے کہا کہ جام کمال خان آپ نے اپنے بیان میں کہا کہ میں 25 ہزار ملازمتیں دونگا لیکن شرم کی بات ہے کہ آپ نے سی اینڈ ڈبلیو کے 361 ملازمین کو دس سال بعدبرطرف کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر تم مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو ہم تیار ہیں اگر دھمکی دیتے ہوتو ہم جیل اور مرنے کے لیے بھی تیار ہیں جام کمال خان جاو پورا بلوچستان دیکھ لو پورے بلوچستان کے دفاتر اسکول ہسپتال بند ہیں کھول کر دکھاو، پورے بلوچستان کو چلانے والے یہی ملازمین ہیں تم نے خود اعلان جنگ کیاہے ہم پرامن تھے اور پرامن رہیں گے ہمیں مجبور نہ کرو کہ پورے بلوچستان کو کوئٹہ بلائیں۔جبکہ دوسری جانب حکومت کی جانب سے اعلیٰ سطحی مذاکراتی وفد سے گرینڈ الائنس کے کنوینئر عبدالمالک کاکڑ،حاجی حبیب مردانزئی نے چار گھنٹے طویل ترین مذاکرات کئے جو ایک بار پھرناکام ہوگئے گرینڈ الائنس کے رہنماوں مالک کاکڑ اور حبیب رحمن مردانزئی نے کہا کہ وزیراعلیٰ کراچی میں ہیں انکے کوئٹہ آنے تک دھرنا جاری رہے گا ہم نے ایک فیصلہ کرلیا ہے جس کا اعلان وزیراعلیٰ کے کوئٹہ آنی پر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے 19 نکاتی ایجنڈے سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے جس میں پولیس کے حقوق بھی شامل ہیں۔