وزیراعلیٰ کے لئے کسی امیدوار کا فیصلہ نہیں کیا ،صوبائی حکومت سے متعلق فیصلہ سازی پارٹی کی مرکزی قیادت کی ہدایات کے مطابق کریں گے، جمال شاہ کاکڑ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں اتحادیوں کی مشاورت سے حکومت سازی کا عمل مکمل کریں گے، اب تک وزیراعلیٰ کے لئے کسی امیدوار کا فیصلہ نہیں کیا گیا، صوبائی حکومت سے متعلق فیصلہ سازی پارٹی کی مرکزی قیادت کی ہدایات کے مطابق کریں گے، ووٹ کو عزت نہ ملتی تو آج آزاد امیدوار اس تعداد میں نہ جیت پاتے، سڑکوں پر احتجاج کرنی والی جماعتوں اور امیدوار سے کہتے ہیں کہ وہ اپنے خدشات کو الیکشن کمیشن، الیکشن ٹریبونل،عدالتوں میں لیکر جائیں، عوام کو تکلیف پہنچانے کے عمل سے گریز کیا جائے۔یہ بات پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صوبائی صدر شیخ جعفر خان مندوخیل، جنرل سیکرٹری رکن قومی اسمبلی جمال شاہ کاکڑ، رکن قومی اسمبلی جام کمال خان، رکن صوبائی اسمبلی سردار عبدالرحمن کھیتران نے جمعرات کو کوئٹہ میں مسلم لیگ(ن) کے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر مسلم لیگ(ن) کے ارکان اسمبلی میر سلیم کھوسہ، حاجی برکت رند، زرک خان مندوخیل، سردار مسعود لونی، میر شعیب نوشیروانی، سعید الحسن مندوخیل سمیت دیگر بھیی موجود تھے۔ مسلم لیگ(ن) کے صوبائی صدر شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ انتخابات میں مسلم لیگ(ن) کی کارکردگی بہتر رہی ہم اب تک 10صوبائی اور 5قومی اسمبلی کی نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوئے ہیں جبکہ ایک صوبائی اسمبلی کی نشست کوہلو اور قومی اسمبلی کی نشست پر آج ری پولنگ میں بھی ہمارے امیدواروں کے جیتنے کے امکانات واضح ہیں۔انہوں نے کہا کہ انتخابات میں ہماری توقع سے پانچ سے چھ نشتیں کم ملی ہیں لیکن ہم نے انتخابی نتائج کو تسلیم کرتے ہوئے صوبے اور مرکز میں حکومت سازی کا عمل شروع کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کی قیادت میں پارٹی نے بھر پور کامیابی حاصل کی ہے اور ہم سنجیدگی سے حکومت سازی کے عمل پر غور کر رہے ہیں الیکشن کمیشن کے بھی شکرگزار ہیں کہ پر امن انتخابات منعقد ہوئے اگرچہ کچھ علاقوں میں شکایات ہیں مگر انتخابات کے عمل میں یہ سب کچھ ہورا ہے میرے اپنے ساتھ جو معاملات ہوئے ہیں ان پر تفصیلابات کرونگا۔انہوں نے کہا کہ جو جماعتیں سڑکوں پر احتجاج اور دھرنے دے رہی ہیں ان سے گزارش ہے کہ ملک اس وقت ان حالات کا متحمل نہیں ہوسکتا ہمارا صوبہ پہلی بار اس تعداد میں قومی سیاست کا حصہ بن رہا ہے وہ بھی آئیں اور قومی سیاست کا حصہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ آزاد امیدواروں لیاقت لہڑی، ولی نورزئی، اسفند یار کاکڑ،عبدالخالق اچکزئی، بخت کاکڑ سے رابطے ہوئے ہیں ان کی جانب سے مثبت جوابات ملے ہیں۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نو منتخب رکن قومی اسمبلی صوبائی جنرل سیکرٹری جمال شاہ کاکڑ نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) انتخابات میں سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے مگر ہم بھی احتجاج پر نہیں جارہے جو جماعتیں احتجاج کر رہی ہیں انکا احتجاج ہر حلقے میں ایک دوسرے کے خلاف ہے مسلم لیگ(ن) نے کسی کا مینڈیٹ نہیں چرایا۔انہوں نے کہا کہ عوام کو مزید مصیبت میں نہ دھکیلا جائے۔سابق وزیراعلیٰ اور نو منتخب رکن قومی اسمبلی جام کمال خان نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کے صوبائی صدر شیخ جعفر مندوخیل،صوبائی و مرکزی قیادت کی کاوشوں سے پارٹی بہترین پوزیشن پر آئی ہے ہم عوام کا اعتماد کرنے پر شکر یہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے امیدوار جیتے بھی ہیں اور ہارے بھی ہیں عوام نے بہترین انداز میں قوم پرست اور فیڈریشن کی جماعتوں کو مینڈیٹ دیکر ایوان میں بھیجا ہے جن امیدواروں اور جماعتوں کو خدشات ہیں وہ اپنے تحفظات لیکر ٹربیونل، الیکشن کمیشن،عدالتوں سے رجوع کریں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے محرومی کے خاتمے، عوام کے حقوق کے لئے ہم سب کو آواز اٹھانی ہے عوام اس وقت حکومت،ریاست، پارلیمنٹ کی طرف دیکھ رہے ہیں تمام جماعتوں کے پاس موقع ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں شراکت دار ہیں اس وقت بلوچستان کے لئے سوچنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہی وہ استعداد ہے کہ پاکستان کو آگے لیکر جائے اگر پانچ سال ہڑتالوں میں گزار دیں گے تو یہ وقت ضائع ہوجائے گا سیکورٹی کے مسائل کے باوجود عوام باہر نکلے اور ووٹ دیا ہر جماعت کو چاہیے کہ وہ بلوچستان کے مفاد اور ترقی کے لئے کام کرے ہمیں اکھٹا ہو کر عوام کی بہتری کے لئے کام کرنے اور ذمہ داریاں پوری کرنی ہونگی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن)،پیپلز پارٹی، جمعیت علماء اسلام سمیت دیگر سیاسی جماعتیں کو شش کر رہی ہیں کہ حکومت سازی کریں ہم بھی سیاسی جماعتوں سے رابطوں کا سلسلہ شروع کرنے جارہے ہیں اور حکومت سازی کی کوشش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ فی الحال حکومت سازی میں وقت ہے الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کئے جارہے ہیں جس جماعت کا نمبر گیم زیادہ ہوگا وہ حکومت سازی کے عمل میں سبقت لیکر جائے گی۔جام کمال خان نے کہا کہ بیک وقت قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں سے منتخب ہوا ہوں یہ فیصلہ پارٹی نے کرنا ہے کہ میں صوبے یا مرکز میں رہوں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے نام کے حوالے سے اب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے ہم اس وقت مرکز ی جماعت میں ہیں پارٹی قیادت جو فیصلہ کریگی اس کے پابند ہونگے۔انہوں نے کہا کہ ہم احتجاج، جلسے جلوس نہیں کر رہے ہم چاہتے ہیں کہ سب جماعتیں ملکر آگے بڑھیں اور مشاورت سے فیصلے کریں۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ صوبائی قیادت کو مبارکباد پیش کرتاہوں کہ انکی کاوشوں اور پلاننگ سے ہم 10نشستیں جیتے ہیں ہم پر بھی مظالم ہوئے ہمارے حلقے میں نام نہاد سرمچاروں نے راکٹ حملے کئے، دھمکیاں دیں لیکن عوام بڑی تعداد میں باہر نکل کر انہیں جواب دیا۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام نے 11،11نشستیں حاصل کی ہیں مداخلت ہوتی تو کوئی جماعت اتنی نشستیں نہ جیت پاتی۔انہوں نے کہا کہ سڑکیں بند کرنے والے الیکشن کمیشن، ٹربیونل جائیں عوام کو خوار نہ کریں۔