ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ جرات و ہمت کا مظاہرہ کررہی ہیں،پارلیمانی سیاست کے لالچ میں ہماری غیرت بیمار ہوچکی ہے،میراسرار زہری
خضدار(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی)کے سربراہ میر اسراراللہ خان زہری نے کہاہے کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ودیگر خواتین بڑی جرات و ہمت کا مظاہرہ کررہی ہیں، ان پر اسلام آباد میں تشدد ہوا لیکن اس پر ہم سب قوم پرست پارٹی کی خاموشی سوالیہ نشان ہے،پارلیمانی سیاست کے لالچ میں ہماری غیرت بیمار ہوچکی ہے، ہم بلوچیت کے نام پر سیاست تو کرتے ہیں لیکن ہمیں یہ توفیق نہیں ہوئی کہ ہم اسلام آباد جاکر ان کیلیے بات کریں، یہ ہماری بڑی کمزروی ہے کہ ہم ان کی مدد نہ کرسکیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک خصوصی انٹرویو میں کی، میراسراراللہ خان زہری کا کہناتھاکہ خضدار کو گیس کی فراہمی سیاست کی نذر ہوگئی ہے۔ انہوں نے خضدار کے لیے گیس کی منظوری بھی لی تھی لیکن بعد میں آنے والوں نے جب یہ محسوس کرلیا کہ اس کا کریڈٹ بی این پی عوامی کو جائے گی تو اس بغض میں گیس فراہمی کی راہ میں رکاوٹ بن گئے۔گزشتہ پانچ سالوں میں بلوچ کے نام پر سیاست کرکے پارلیمنٹ تک پہنچنے والوں نے صرف تقریریں جھاڑ کر ٹائم گزار تے رہے۔ حقیقی معنوں میں بلوچ مسنگ پرسنز اور سائل و سائل کیلیے کچھ نہیں کیا گیا البتہ اس آڑ میں اربوں روپے فنڈز لیکر نہ جانے کہاں خرچ کیاگیا، زمین پر ان فنڈز کا وجود نہیں، اس حوالے سے جب انہوں نے سابق ایم این اے سے پوچھا کہ یہ اروبوں پر کہاں گئے تو ان کا کہنا تھا کہ جی وہ ہم نے پہاڑوں اور بیابانوں میں ڈیمز بنائے ہیں تاکہ جانوروں کو بآسانی پانی مل سکے گے۔ ایک طرف انسانوں کو پانی نہیں دوسری جانب یہ لوگ بیانوں میں پرندوں اور جانوروں کو جواز بناکر ڈیم بناچکے ہیں حالانکہ جانوروں کیلیے پانی کی ضرورت ایک لیمڈ تک ہے اتنے بڑے پیمانے پر پانی کی ضرورت انسانوں کو ہے جانوروں کو نہیں ہے۔ اگر ان اروبوں روپے سے محض ایک ارب خرچہ کیاجاتا تو خضدار کے لیے ایئرمیکس پلانٹ بن سکتا تھا جس سے خضدار کو گیس مہیا کیا جاسکتاتھا تاہم یہ مخلص نہیں تھے بس لوگوں کو پسماندہ رکھنا ان کا وطیرہ ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم نے اپنی بچیوں کے ساتھ جاکر ان کی حوصلہ افزائی نہ کرسکیں اور نہ ان کی جائز مطالبات کو منوانے کیلیے کردار ادا کرسکیں۔ ایک سوال کے جواب نے ان کا کہناتھاکہ اس نے بڑی کوشیش کی کہ بلوچستان کے تمام بلوچ قوم پرست جماعتیں متحد ہو لیکن بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ نہ جانے کیوں متحد ہونے سے خائف ہے۔