فاشسٹ بھارت میں مسلمان ہندوؤں کے حملوں سے ڈر کر گھروں تک محدود رہنے پر مجبور ہیں، محمد عبدالقادر

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ بھارتی ریاست ایودھیا میں عظیم الشان بابری مسجد 1527 میں تعمیر کی گئی تھی یہ مسجد 1992 تک قائم رہی اس مسجد کو ہندو انتہا پسندوں نے شہید کر دیا تھا انتہا پسند مودی نے بابری مسجد کی جگہ ہندو انتہا پسند بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کے ایما پر رام مندر کا افتتاح کر دیا گیا ہے جب بابری مسجد کو شہید کیا گیا تو اس تنازعے کی وجہ سے دو ہزار سے زائد انسانوں کو ہلاک کیا گیا ان ہلاک شدگان میں زیادہ تر مسلمان تھے۔یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں سینیٹر محمدعبدالقادرنے کہا کہ المیہ یہ ہے کہ مسجد کی بحالی کی بجائے بھارت کی سپریم کورٹ نے مندر کی تعمیر کے حق میں فیصلہ دے دیا 22 جنوری 2024 کو رام مندر کا افتتاح کیا گیا اور اب بھارت کا میڈیا رام مندر کے افتتاح کے رنگا رنگ جشن کی کوریج میں مصروف ہے ایودھیا کے مسلمان اس واقعے پر دکھ اور رنج کی کیفیت میں مبتلا نظر آ رہے ہیں بابری مسجد کی شہادت اور اسکی جگہ رام مندر کی تعمیر نے بھارتی معاشرے کو مزید تقسیم کیا ہے ایودھیا میں مسلمانوں کی تعداد پانچ لاکھ سے زائد ہے بھارتی ریاست کا مسلمانوں کے خلاف ظلم اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ مسلمان ہندوؤں کے حملوں سے ڈر کر گھروں تک محدود رہنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ آج سے32 برس قبل 16ویں صدی میں تعمیر کی جانے والی بابری مسجد کو شہید کیا گیا تو ایودھیا میں فسادات پھوٹ پڑے جن میں دو ہزار سے زائد انسانوں کی جانیں ضائع ہوئیں رام مندر کے افتتاح کے موقع پر مودی نے باقاعدہ رام جنم بھومی مندر کھول دیا یہ جشن اس بات کی علامت ہے کہ مودی کی بی جے پی کی سربراہی میں مسلمان کس طرح پسماندہ اور محکوم ہو کر رہ گئے ہیں اگر بابری مسجد کی شہادت کا دکھ ختم نہیں ہوا تو رام مندر کا افتتاح بھی مسلمان کبھی نہیں بھول سکتے۔چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ مودی نے جان بوجھ کر اس مندر کی افتتاحی تقریب میں سلیبرٹیز اور دنیا بھر سے مدعو کئے گئے چنیدہ افراد کو شمولیت کی دعوت دی تاکہ اس مندر کی اہمیت قومی سے بڑھ کر عالمی حیثیت اختیار کر جائے اس تقریب میں سیاست دانوں، اداکاروں، مذہبی شخصیات، بزنس مینوں اور کھلاڑیوں سمیت سات ہزار سے زائد لوگوں کو مدعو کیا گیا 2019 میں بھارتی سپریم کورٹ نے رام مندر کی تعمیر کے حق میں فیصلہ دے کر اس کی تعمیر ممکن بنا دی اس وقت مودی کی کابینہ میں کوئی بھی مسلمان وزیر نہیں بھارتی 28 ریاستوں میں سے کسی ایک کا بھی کوئی وزیراعلیٰ نہیں مودی کی انتہا پسندی بھارت کو توڑنے کا سبب بنتی نظر آ رہی ہے ہندوؤں کے ظلم سے تنگ آ کر سکھ خالصتان تحریک ایک بار پھر بھارت کی تقسیم کا باعث بن رہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے