بیٹی نے اپنے ہاتھوں سے ماں کو پھانسی دیدی
شمالی ایران میں اپنے شوہر کے قتل کے الزام میں سزائے موت پانے والی ایک خاتون کو اس کی اپنی بیٹی کے ہاتھوں پھانسی دے دی گئی۔مریم کریمی نامی خاتون کو اس کی بیٹی نے شمالی ایران کے رشٹ سینٹرل جیل میں پھانسی دی۔باپ کی موت کے بدلے بیٹی کو دیت کی رقم کی پیشکش کی گئی تھی تاہم لڑکی نے پیسے لینے سے انکار کیا اور 13 مارچ کو اپنی ماں کو پھندہ لگاکر پھانسی دے دی۔
رپورٹ کے مطابق خیال ظاہر کیا جارہا ہے ہے کہ مریم کریمی کے والد ابراہیم کریمی نے اپنی بیٹی سے مبینہ بدسلوکی کے الزام میں اس کے شوہر کو قتل کیا تھا۔ ابراہیم کریمی نے مقتول سے اپنی بیٹی کی طلاق کا مطالبہ کیا تھا تاہم اس نے انکار کیا تھا اور مبینہ طور پر مریم کریمی پر جسمانی تشدد کرتا رہا ہے۔یہ ابھی تک واضع نہیں ہوسکا کہ 13 مارچ کو اپنی بیٹی کی پھانسی کو دیکھنے پر مجبور کرنے والے ابراہیمی کریمی کو اس قتل کے الزام میں پھانسی نہیں دی گئی ہے۔
یہ ابھی تک واضح نہیں ہوسکا ہے کہ 13 مارچ کو اپنی بیٹی کی پھانسی پر مجبور کرنے والے ابراہیمی کو اس قتل کے الزام میں پھانسی نہیں دی گئی ہے۔مریم پر ایران میں رائج قصاص اور دیت کے قوانین کے تحت مریم کریمی پر مقدمہ چلایا گیا تھا اور ناجائز قتل کے الزام میں پھانسی دی گئی۔
ایران میں جانتے بوجھتے ہوئے کسی کی جان لینے کی سزا موت ہے تاہم اگر مقتول کے لواحقین قاتل کو معاف کر دیں تو اس کی جان بچ سکتی ہے۔سوچ سمجھ کر قتل کرنے کے جرم میں اسلامی حکومت کو بدلے کا فیصلہ نہیں کرنا ہوتا ہے اور قاتل کی پھانسی روکنا صرف مقتول کے لواحقین کے ہاتھوں میں ہوتا ہے۔
ایران ان چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں سزائے موت کے قوانین موجود ہیں۔ ایران کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں سب سے زیادہ سزائے موت دی جاتی ہے۔
ایران میں انسانی حقوق پر کام کرنے والی تنظیم کے ڈائریکٹر محمود امیری مقدم کا کہنا ہے کہ ایرانی قوانین نے ایک ایسی بچی کو اپنی ماں کو پھانسی دینے پر مجبور کیا جس کے والد کی موت اس وقت ہوئی تھی جب وہ بچی تھی۔ اسلامی جمہوریہ آج معاشرے میں تشدد کو آگے بڑھانے والا ملک بن گیا ہے۔