ایوانوں پر ایسے لوگ مسلط ہے جو سورت اخلاص بڑھنے سے ناواقف ہیں ،حافظ حسین احمد
کوئٹہ:جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے صوبائی سرپرست اعلی سابق صوبائی وزیر بلدیات مولانا حافظ حسین احمد سابق وفاقی وزیر مولانا امیر زمان مولانا حافظ محمد یوسف شیخ الحدیث مولانا شیر خان شیخ الحدیث مولانا محمد دین نے کہا کہ موجودہ نااہل مسلط شدہ حکمرانوں کی دینی مدارس اور مذہبی طبقات کے بارے میں عزائم خطرناک ہے ریاست مدینہ کے آڑ میں دین اسلام اور پاکستان مخالف پالیسیاں ہرگز قبول نہیں ہے پاکستان اسلام کے مقدس نام پر حاصل کیا گیا تھا لیکن بدقسمتی سے آج پاکستان کے مقدس ایوانوں پر ایسے لوگ مسلط ہے جو سورت اخلاص بڑھنے سے ناواقف ہیں جو لمحہ فکر سے کم نہیں ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں سنجاوی میں جامعہ مصدر العلوم کے زہر اہتمام عظیم سالانہ دستارفضیلت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا کا نفرنس کی صدارت جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنما شیخ الحدیث مولانا شیر جان کی مقررین نے دستار فضیلت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ نااہل مسلط شدہ حکمرانوں کورنا وائرس کے آڑ میں اپنے حکمرانی کو طول دینے کے لیے مختلف حربے استعمال کررہے ہیں جو ملک اور اسلام کے لیے نقصان دہ ثابت ہوینگے انہوں نے کہا کہ دینی مدارس اسلام کے مضبوط قلعہ ہیں اور مملکت خدا داد پاکستان کی بقا اور سالمیت کی علامت ہے دینی مدارس نے کردار کی روشنی اور فقرودرویشی سے مزین زندگی کے توسط سے اپنا آپ منوالیا یے ملکی معیشت کوسنھبالادینے کے لیے اسلامی نظام کا نفاذ اور اہل علم کی قیادت لازمی ہے جمعیت علماء اسلام دینی مدارس کے پشت پر کھڑی ہے مقرر ین کا کہنا تھا یہ ملک اسلام کے نام پر بنا تھا لیکن سود جیسا گندہ عمل اب تک جاری وساری ہے جس کی وجہ سے ہم سے برکتیں آٹھادی گئیں اس لیے کہ کفر و شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ سودی کاروبار ہے انہوں نے کہا کہ دینی مدارس نے قیام پاکستان سے لے کر اب تک قران و سنت اور فقہ اسلامی کے علوم سے آراستہ ایک بڑی ٹیم تیار کی لیکن نہ صرف ان کو ملکی ترقی میں کردار نہیں دیا گیا بلکہ ان سے صرف اس لئے سوتیلا سلوک روا کیا گیا کہ ان کو انگریزی بولنا نہیں آتا انگریزی کو بطور ایک مفید زبان سیکھنا کوئی معیوب بات نہیں لیکن انگریزی کو پوری قوم پر مسلط کرنا ملک کی آزادی سے مذاق کے مترادف ہے مقررین نے مزید اس بات پر زور دیا کہ عصر ی علوم کے ماہرین نے خداد مملکت اسلامیہ کی 72 سالوں میں جو خدمت کی ہے وہ سب کے سامنے بے اب علماء کرام کو بھی ملک ملت کی خدمت کا موقع دیا جائے تاکہ قوم دونوں طبقات کے کردار کاموازنہ کرسکیں آخر میں علماء اور حفاظ کرام کی دستار بندی کی گئی۔