آج چند لوگوں کی وجہ سے بلوچستان کی سیاست بلوچستان کا نام بدنام ہو رہا ہے، سردار اختر جان مینگل

نال+گریشہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے نال، گریشہ میں جمعیت علماء اسلام اور بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے منعقدہ جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو عزت آپ نے ہمیں بخشی اللہ تعالیٰ آپ کے ننگ و ناموس، غیرت و عزت کا نگہبان ہو بلوچستان نیشنل پارٹی میں شمولیت کرنے والے کو دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتا ہوں آپ لوگوں سے معذرت خواہ ہوں کہ 2018ء کے انتخابات کے بعد ضلع خضدار کے مختلف علاقوں میں آپ نے ہمیں ووٹ دے کر کامیاب کرایا اور میں ووٹ لینے کے بعد آپ لوگوں کی طرف نہیں آ سکا یہ گلہ آپ ضرور کریں گے مگر یہ گلہ آپ نہیں کر سکتے کہ آپ کے میری آواز نہیں سنی ہو گی حتیٰ الوسع کوشش کی کہ جو ظلم و زیادتیاں کے بعد بے بس لوگوں پر ڈھائی جا رہی ہیں ریاست اور ریاستی اداروں، ریاستی اہلکاروں جو ظلم کر رہے ہیں کوشش کی کہ ان کی آواز وہاں تک پہنچا سکوں میری اور آپ کی بد قسمتی ہے کہ ریاست آنکھوں سے اندھا اور کانوں سے بہرہ ہے اسے احساس نہیں ہوتا کہ لوگوں گلہ کرتے ہیں کہ ہم نے پانچ سالہ دور اقتدار میں علاقے میں ترقیاتی کام نہیں کئے ہم ترقیاتی کاموں کا حصہ آپ کو نہیں دوں گا ہاں اگر کچھ کیا ہے تو کسی کے اوپر احسان نہیں کیا ہے سرکار کی ہٹ دھرمی رہے گی کہتے ہیں کہ بلوچ عزت کیلئے مرتا ہے، غیرت کیلئے مرتا ہے ہم اپنے اپنے علاقوں میں ہزاروں سالوں سے آباد ہیں، کاریزات، کنواں سے پانی پیا ہے بغیر روڈ اور سٹرکوں کے گزارہ کیا ہے بلوچی ادویات سے اپنے مریضوں کا علاج کیا ہے سرکاری سکول نہیں ہوئے ہیں لیکن ہمارے بابا دادا نے ہمیں ادب، بڑوں کااحترام، بیٹھنے اٹھنے کے سلیقہ سکھایا ہے ہماری غیرت، ہمارا وقار ہم نے قائم رکھا آج دیکھیں تو کوئی زمانہ تھا جب بلوچستان میں سیاست کا نام لیا جاتا ہے میر غوث بخش بزنجو، سردار عطائاللہ خان مینگل، نواب خیر مری، نواب اکبر خان بگٹی کا جب نام لیا جاتا ہے اور لوگ فخر محسوس کرتے تھے کہ پاکستان میں کوئی سیاستدان ہیں تو وہ یہی ہیں آج چند لوگوں کی وجہ سے بلوچستان کی سیاست بلوچستان کا نام بدنام ہو رہا ہے ہر انتخابات میں ان کے جھنڈے تبدیل ہوتے ہیں ان کے قائدین تبدیل ہوتے ہیں، ان کے انتخابی نشان تبدیل ہوتے ہیں جب کوئی اپنے نظریہ سے وفاردار نہ ہو، کوئی اپنے قائد سے وفا دار نہ ہو، کوئی اپنے پارٹی سے وفادار نہ ہو وہ اپنے قوم کے ساتھ کیا وفاداری نبھائے گا بلوچستان نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کا اتحاد پہلا اتحاد نہیں ہے 2018ء میں بی ہم اتحادی رہے خضدار کے اسی حلقہ نال اور خضدار سے ہمارا مشترکہ امیدوار یونس عزیز زہری تھے قومی اسمبلی سے دونوں جماعتوں کا مشترکہ امیدوار میں تھا اسی طرح زہری کی نشست وڈیرہ عبدالخالق زہری امیدوار تھا اسی طرح وڈھ، اورناچ، در نلی، آڑنجی، سارونہ سے میں امیدوار تھا آپ لوگوں نے ہمیں کامیاب کرایا زہری سے کی نشست بھی ہم جیت چکے ہیں اور رات کے جادوگروں سے یہ نشست ہم سے چرا لی انہوں نے کہا کہ میر صاحب کے وارث قابل احترام ہیں اور وہ گلہ مند ہیں کہ ہم سے اتحاد کیوں نہیں کیا کہاں سے شروع کروں آپ یاد کریں ہم اتحاد کیا ایک جماعت میں تھے بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستان کی مضبوط جماعت تھی کس نے کیوں توڑی آپ یقین جانیں اگر آج وہ پارٹی ہوتی تو بلوچستان کیا پاکستان کی مضبوط جماعت بن چکی ہوتی خیراتی وزارت، خیراتی نشست کیلئے پارٹی کو دولخت کر دیا گیا اپنی حکومت جس میں آپ کو میرے ساتھ بیٹھا کرتے تھے اپنی ہی حکومت کا اپنے ہاتھوں سے گلہ گھونٹ دیا جان جمالی کے جوتے سیدھا کر کے کیا عزت ملی میر خالد بزنجو کو آپ خود لائے کہ نال سے چیئرمین بنائے جائیں گے نال کے عوام اس بات کے گواہ ہوں گے کہ ان کو چیئرمین بنایا جائے گا نشستیں چھین کر خالد بزنجو کو جواب دے دیا گیا کہ میرے لوگ نہیں مانتے ہیں اسی اورناچ میں خود کے لوگ نے میر شیر دل کے بیٹھے کو میدان میں لائے ہمارے اتحادی کے ووٹ تو ان کو ملے مگر ان کے ووٹ ہمیں نہیں ملے الیکشن کے بعد آ کر کہا گیا کہ ووٹ نہ ملے میں نہ کہا آپ کے ووٹ نہیں ملے ہمارے ووٹ تو آپ کے سامنے ہیں آپ کے خود کہا کہ فلاں فلاں نے ووٹ نہیں دیا آپ کا حق تھا کہ پارٹی سے ان کو نکالیں مگر آپ لوگوں نے کہا پھر ووٹ نہیں ملیں گے بلوچستان کے حالات کو دیکھیں گے نہ نال، نہ خضدار، نہ وڈھ بلوچستان کے حالات سے باہر ہے کچھ عرصہ پہلے تربت سے لے کر نال سے ہوتے ہوئے کچھ خواتین نہ یہاں بھی کیمپ لگایا انہوں نے کہا کیمپ لگایا تھا کیا گم گیا تھا ان کا، یہ ہماری مائیں، بہنیں ہماری عزتیں ہیں یہی ہماری عزتیں آج اسلام آباد میں پولیس کے ہاتھوں حراساں ہو رہی ہیں ان کی کون سے قیمتی چیز گم گئی کہ وہ سڑکوں پر نکالنے پر مجبور ہوئی ان خواتین کے ہاتھوں میں جو تصاویر تھیں وہ کسی محل، ہسپتال، واٹر سپلائی کی کی تصویریں نہ تھیں ان کے ہاتھوں میں ان کے باپ، بیٹوں، بھائیوں یا شوہر کی تصویر تھی ان کو لاپتہ کرنے والے کون ہیں اسی نال شہر سے ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے جوہر لعل کو لاپتہ کیا گیا ہم نے اسی وقت کہا کہ اگر ان کو چھوڑا گیا تو پھر کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا انہی علاقوں کے کتنے لوگوں یزد کے ہاتھوں لاپتہ ہیں کتنے انہی کے ہاتھوں شہید ہوئے، توتک آپ لوگوں سے دور نہیں ہے انگریز نے بھی جنگوں میں مارا مگر اس طرح لاشوں کی بے حرمتی نہیں کی تھی ڈیڑھ سو سے زائد لاشیں ایک قبر سے برآمد ہوں یہ کس کی لاشیں تھیں یہ جس نے کئے وہ سب آپ لوگوں کو پتہ ہے انہوں نے گریشہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہ 2013ئمیں گریشہ کے اتنے خراب تھے کہ یہاں سے لوگ حب، لسبیلہ ہجرت کر گئے کوئی گھروں سے نہیں نکل سکے مگر آپ لوگوں کے مشکور ہوں کہ اس وقت بھی آپ لوگوں نے ہمیں عزت بھی دیا اور ووٹ بھی دیا اسی طرح 2018ئمیں بلوچستان نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام میں اتحادی تھے اور آپ لوگوں کے مشکور ہوں کہ آپ لوگوں نے ہمیں ووٹ دیا اور ہم کامیاب ہوئے آپ لوگوں کا گلہ سر آنکھوں پر کہ میں یہاں کے دورہ نہیں کر سکتا مگر قومی اسمبلی میں آپ لوگوں کو نہیں بھولا ہم اب پھر 2024ئکے انتخابات میں اتحادی ہیں جھالاوان، سراوان میں میر، معتبر، سردار بمعہ سرکاری چور ہمارے پیچھے پڑے ہیں ملک میں پی ٹی آئی کے اور میرے دستاویزات مسترد ہو رہے ہیں کوئی پوچھے کہ کس کو میں نے قتل کیا ہے کس کی مال دولت لوٹی ہے کس کے زمین پر قبضہ کیا ہے آپ سب بخوبی واقف ہیں کہ میری مخالفت اور میرے کاغذات مسترد ہونے کی وجہ میری قومی اسمبلی میں تقاریر تھیں آپ اسمبلی کی تاریخ دیکھیں، نواب خیر بخش مری، سردار عطائاللہ خان مینگل، میر غوث بخش بزنجو کے ساتھ جو مقدمہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے دوستوں نے لڑا کسی نے نہیں لڑا ہم ترقیاتی کام مانتے ہیں کہ نہ ہو سکے اس کی وجہ یہی ہے کہ جب جام صاحب میرے عزیز ہیں کچھ بول نہیں سکتا جب وزیراعلیٰ بنے تو اپنی لاٹھی میرے سر ماری پھر میرے اتحادی جمعیت علمائے اسلام کے فنڈز کو روکا ہزاروں لوگوں آپ لوگوں نے ہمیں دیا مگر جام صاحب نے ہمارے فنڈز ان لوگوں کو دیئے جو یو سی کی نشست جیت نہیں سکتا انہوں نے کہا کہ میر یونس زہری، اکبر مینگل کے فنڈز کو روکا آپ لوگ جانتے ہو گے جو پہلے خرگوش کے نشان پر الیکشن لڑ رہا تھا اب کوئی اورنشان لا رہے ہیں امید ہے آپ لوگوں نے جس طرح خرگوش کو کانوں سے پکڑ رکھا تھااس کی حالات بھی یہی ہو گی اسی کو فنڈز دیئے میری کسی سے ذاتی دشمنی نہیں ہے نہ کسی سے وارثت کا جھگڑا ہے میرا جھگڑا سرکار سے ہے وہ سرکار جو ہمیں مالک نہیں سمجھتی وہ سرکار جس کے ہاتھوں ہمارے ننگ و ناموس پامال ہو رہا ہے ہمارے مائیں، بہنیں، بیوہ، یتیم ہو رہی ہیں وہی سرکار سے جسے ہماری بزرگوں کے دستار محفوظ نہیں اس سرکار سے جھگڑا جاری رہے گا ہمیں لڑنے کا شوق نہیں ہے لیکن جو جتنا طاقتور ہو ان کے ہاتھ ہماری ننگ و ناموس تک پہنچے ہماری جوان لاپتہ ہوں ان کو معاف نہیں کریں گے سرکار ہو یا ان کے ایجنٹ ان کا مقابلہ کریں گے سرکار خود کو سامنے نہیں آتی ہاں خرگوش جیسے ایجنٹوں کو آگے کر دیتی ہے گریشہ، وڈھ کے عوام سخت وقت دیکھ چکے ہیں جب آپ گھروں سے نکل نہیں سکتے تھے جوانوں کو اٹھا کر لے جایا کرتا تھا جنگ نہیں کر سکتے تو ملامت تو کر سکتے ہیں ان کی بے شرمی دیکھیں ان حالات کے ذمہ داروں بھی ہیں اور آپ لوگوں سے ووٹ کے طلب گار بھی ہیں انہوں نے کہا کہ ہانڈی کا منہ کتنا بڑا ہو کتے کو شرم آنی چاہئے انگریز دو سال تک حکمرانی کی اس وقت بھی ہماری عزتیں محفوظ تھیں اب مساجد میں لوگوں کوشہید کیا جا رہا ہے جو ان کے مخالف ہے بھتہ نہیں دے رہا ہے اس کو اٹھا کر لے جایا جاتا ہے آپ پوچھیں ان کے ایجنٹوں سے کہ ہمارے سے کیا اچھائی کی گئی ہے کہ آپ لوگوں ووٹ لینے آ رہے ہیں ان کی شرم و حیا ختم ہو چکی ہے چور ہی ملک کے حکمران بننا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کی نشست پر میں امیدوار ہیں امید ہے کہ خرگوش کو جیسے پہلے آپ لوگوں کے ذبح کیا اس بار بھی جس شکل میں آئے آپ اس کے کلہاڑی سے ذبح کریں گے بلوچستان نیشنل پارٹی کے کارکنوں، ہمدردوں سے گزارش ہے کہ پہلا ووٹ یونس عزیز زہری کو کتاب پر مہر ثبت کر کے دیں گے پھر مجھے ووٹ دیں یا نہ یہ گلہ نہیں کروں گا سرکار اگر مجھے اسمبلیوں میں نہ بھی چھوڑے فرق نہیں یہ میدان میرا اثاثہ ہیں –

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے