اسرائیل کے حمایتی امریکہ اور برطانیہ سمیت 8 ملکوں نے یمن پر فضائی حملے شروع کر دیئے ہیں، سینیٹر محمد عبدالقادر

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ ابتداء میں فلسطین اسرائیل جنگ فلسطین کی سرحدوں تک محدود تھی لیکن چند ہی دنوں میں اسرائیل نے لبنان اور شام پر حملے شروع کردیئے اور اب اسرائیل کے حمایتی ممالک امریکہ اور برطانیہ سمیت 8 ملکوں نے بھی یمن پر فضائی حملے شروع کر دیئے ہیں امریکہ اور برطانیہ نے یمن پر 73 خوفناک فضائی حملے کئے ہیں جن میں یمنی حوثیوں کی عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے ان حملوں میں متعدد یمنی جاں بحق ہوئے ہیں۔یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں سینیٹرمحمدعبدالقادر نے کہاکہ دو امریکی اور ایک برطانوی بحری بیڑے کی فلسطین کے پانیوں میں اسرائیل کی مدد کیلئے موجودگی نے اسرائیل فلسطین جنگ میں سنگینی پیدا کر دی ہے یمنی سرزمین پر امریکی اور برطانوی حملوں کے بعد حوثیوں نے امریکہ اور برطانیہ کو بھی بھر پور جواب دینے کی دھمکی دے دی ہے اسرائیل کے بعد اب امریکہ اور برطانیہ بھی خطے میں جاری جنگ کو سمیٹنے کی بجائے اسے دیگر ممالک تک پھیلا دیا ہے ایران، حماس اور اسلامی جہاد نے یمن پر ہونے والے حملوں کی شدید مذمت کی ہے سعودی عرب اور عمان نے یمن پر حملوں پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے انہوں نے یمن پر حملوں کو فوری طور ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر جو باییڈن نے براہ راست یمن کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے یمن پر حملے جاری رہیں گے سعودی عرب نے اس بگڑتی ہوئی صورتحال پر سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے عمان اس صورت حال کے بارے میں پیشگی اپنی تشویش سے آگاہ کر چکا تھا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس نے بھی فریقین کو بحیرہ احمر کے پانیوں میں پیدا ہونے والی تباہ کن صورتحال کو مزید بڑھانے سے گریز کیلئے کہا ہے۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ یمنی حوثیوں نے امریکہ اور برطانیہ کے اہداف کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے امریکی اور برطانوی حملوں کے بعد یمن کے دارالحکومت صنعا اور ایران کے دارالحکومت تہران میں لاکھوں افراد نے پر زور احتجاج کیاصنعا میں احتجاجی افراد حوثی رہنما عبدالمالک الحوثی کی تصاویر تھامے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے مظاہرین نے فلسطین کے حق میں نعرے لگائے اور تہران میں امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کے خلاف زبردست نعرے بازی ہوئی اور بہت بڑے پیمانے پر جلوس نکالے گئے امریکہ اور برطانیہ کے یمن پر حملے کی وجہ سے گلف اور بحیرہ عرب میں بھی صورتحال تشویشناک ہو گئی ہے ایسے میں ایران اور پاکستان کے پانیوں میں صورتحال کی خرابی پاکستان اور ایران کے لئے پریشان کن ہو سکتی ہے ایران کے خلاف کوئی بھی قدم پاکستان کو بھی متاثر کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے