1985 سے دین محمد گوٹھ ہمارا گھر رہا ہے دین محمد گوٹھ سے ہماری بہت پرانی وابستگی ہے، سردار محمد صالح بھوتانی

سونمیانی وندر(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان عوامی پارٹی کے صوبائی صدر سردار محمد صالح بھوتانی نے کہا ہے کہ 1985 سے دین محمد گوٹھ ہمارا گھر رہا ہے دین محمد گوٹھ سے ہماری بہت پرانی وابستگی ہے اور سب پہلے اسی گوٹھ سے ہمیں سپورٹ ملی جب مجھے کوئی جانتا بھی نہیں تھا۔ یہ بات انہوں نے دین محمد انگاریہ گوٹھ بالا میں شمولیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ وقت اور حالات بدلتے ہیں اور درمیان میں ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو وقتی باتیں اور وقتی چہرے دکھا کر لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف کرتے ہیں اور جب انہیں سمجھ آجاتی ہے پھر وہ لوٹ کر اپنے گھر آجاتے ہیں میں یقین دلاتا ہوں پہلے 85 اور بعد میں پہلے کے دور میں اور آج کے دور میں بڑا فرق ہے آج کے دور میں علاقے میں بڑی ترقی آئی ہے نام کوئی بھی لے کہ یہ میں نے کروایا ہے یا کوئی کسی غریب کے اسکیم پر اپنا نام دے دے کمزور یا بادشاہ یہ علیحدہ چیزیں ہیں پہلے یہاں پینے کا پانی کا پانی نہیں تھا الحمدللہ آج اس گوٹھ میں پینے کا پانی میسر ہے اور کھیتوں کو آباد کیا جا رہا ہے کھرکھیڑہ کا روڈ نہیں تھا آج یہاں روڈ بھی ہے بجلی تو اتنی مہنگی ہو گء ہے اور آج سولر کا سسٹم ہے اسی پر سب کچھ ہو رہا ہے اور آہستہ آہستہ سب چیزیں سولر رائز ہو جائیں گی کچھ وقت بعد یہی ڈیمانڈ ہوگی کہ ہمیں سولر سسٹم لگا کر دیا جائے اس کے لیے ہم ذہنی طور پر پہلے ہی سیتیار ہیں یہ ڈیمانڈ آنے والی ہے بجلی روز بروز مہنگی ہوتی جا رہی ہیجوکہ لوگوں کے بساط سے زیادہ ہے اور آگے یہی ڈیمانڈ ہوگی کہ روشنی تو چاہیے ہی یا جن کو بجلی کی روشنی کی عادت ہے اب اندھیروں میں وہ چل ہی نہیں سکتے انہوں نے کہا کہ روشنی کے بغیر ہم بھی چل نہیں سکتے گھر سے باہر بھی نہیں نکل سکتے یہ آج کل کے زمانے کی ضرورت ہے اور انشااللہ اسکے لیے بھی ہم تیار ہیں اس گوٹھ میں پانی کی قلت ہے یہاں سولر بور کی ضرورت ہے الیکشن سے ہٹ کر جتنا جلدی ہوگا میں کروں گا اب ان باتوں پر آتے ہیں جو ہمارے دوستوں کے سر سے گزر جاتی ہیں یا تو ان کو یہ باتیں جذباتی کرتی ہیں آتے ہیں لوگ بڑی بڑی گاڑیوں میں بیٹھ کر اور بڑے پیار اور ہمدرد بن کر آتے ہیں اور بتاتے ہیں یہ آپ کے پاس یہ نہیں ہوا وہ نہیں ہوا آپ کے ساتھ بڑا ظلم ہوا ہے یہاں تو کچھ بھی نہیں ہوا ہے لیکن مجھے صرف افسوس یہ ہے کہ ان سے یہ سوال نہیں ہوتا کوئی کہ جہاں پر آپ نمائندگی کرتے تھے وہاں پر کیا کیا وہاں بھی بھی تو آپ لوگوں نے دیکھا ہے ان شہروں کی حالت بھی آپ نے دیکھی ہے ان دیہاتوں کی حالت بھی آپ نے دیکھی ہے اور وہاں کے لوگوں کی حالت بھی دیکھی ہے کہ وہاں پر کیا کیا کہ آپ لوگوں کو کہہ رہے ہیں کہ آپ لوگوں کو یہ نہیں ملا وہ نہیں ملا اور سیدھے سادھے لوگ وقتی طور پر ان کی باتوں میں آجاتے ہیں ان کا کام یہی ہے ان کا آپس میں دل خراب کرکے دور چلے جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ پہلے ایک ضلع ہوتا تھا اب اللّٰہ کے فضل و کرم سے دو ضلعے ہیں اور جو بھی نمائندہ آئے گا اسی ضلع سے آئے گا کوئی بھی آسکتا ہے آپ لوگوں کو یہی سوچنا ہے کہ آپ کو کس طرف فائدہ حاصل ہوگا کہاں پر آپ کا کام ہوگا کہاں آپ کے لیے سہولت ہوگی کہتے ہیں آپ کو نالی نہیں ملی آپ کو پنکھا نہیں ملا یہ ساری چیزیں ملتی ہیں ہم نے ضلع بنایا یہ کوئی چھوٹا کام نہیں ہے یہ جن کے ضلعے بنے ہیں جن کے نہیں بنے ہیں ان کو احساس ہے کہ ضلع بننا کیا ہے ضلع بنانا اتنی تکلیف کی بات نہیں ہوتی میرے خیال میں حضور واعلی کو اتنی تکلیف کی بات نہیں ہوتی وہ سمجھ گئے ان کا کام نہیں ہے انہوں نے اپنی بیگم صاحبہ کو نیشنل اسمبلی کی سیٹ پر کھڑا کردیا ہے ہماری بہن ہمارے لیے قابل قدر ہے ہمارے کچھ رسم و رواج ہیں کہ جب میں برائی نہیں کروں گا آپ کو بھی روکوں گا اگر میں برائی کروں گا تو اس کو بھی زبان ہے کہ آپ بھی تو یہی کر رہے ہو میرے لیے خراب ہے انسان کو روایتوں کا پاس رکھنا چاہیے جب روایت کا امین وہ خود ہی نہیں رہا ہے تو آپ کو کیا سکھائے گا کہ روایت کیا چیز ہے میں سمجھتا ہوں کہ ووٹ کے لیے یہ حرکت نہیں ہونی چاہیے ٹھیک ہے اماں آئی گھر پہ اب کیا کریں اماں آئی ہے گھر پہ اماں کو ووٹ کہاں سے نہیں دیں گے یہ عورت کی عزت وہ ہے جو اس کے گھر میں ہے کہ وہ اپنے گھر سے باہر نکل کر راستے چلے اس کی عزت محفوظ نہیں ہے اس میں گلا کی بات نہیں دکھ کی بات ہے اس بات کا آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ کیا آپ کے فائدے میں ہوگا کیا آپ کے نقصان میں انہوں نے کہا کہ میں یہی چاہتا ہوں لوگوں کے کام ہوں ہسپتال نہیں ہے اسکول نہیں ہے روڈ نہیں ہے بجلی نہیں ہے پانی نہیں ہے بس کام تو یہی ہیں جو کہ آپ کے بنیادی ہیں اس سے آگے آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ کی عزت آپ کا جان و مال کا تحفظ ہے اور اس تحفظ کے لیے کیا کیا ہے یا ہم نے کیا اقدامات اٹھائے ہیں جان و مال کے تحفظ کے لیے آپ کے عزت و احترام کے لیے اپنے گھر کے تقدس کے لیے امن و امان کی برقراری کے لیے اقدامات کیے جائیں اس موقعہ پر وڈیرہ دین محمد مرحوم کے فرزند وڈیرہ محمد ابراہیم انگاریہ خیر محمد ولد جمن انگاریہ امیر بخش انگاریہ نے اپنے برادری کے ہم خیال ساتھیوں کے ساتھ بھوتانی برادران پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے بھوتانی کارواں میں شمولیت اختیار کرنے کا اعلان کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے