بلوچستان کی مائیں بہنیں اسلام آباد کی سڑکوں پر بیٹھی ہیں لیکن ان بائیس سینیٹرز میں سے کسی نے جاکر ان سے ملاقات تک نہیں کی، نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) سینئر سیاستدان سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ آٹھ فروری کو ووٹ ڈالتے وقت لوگ سابق نمائندوں کا احتساب اور بحرانوں سے نکلنے کیلئے اپنی رائے دیں، بلوچستان کے لوگوں کو اپنی سیاسی جدوجہد میں کبھی مایوس نہیں کریں گے، کبھی ذاتی مراعات کیلئے سیاست نہیں کی، میں اور میرے ساتھی وزارت کی خوش فہمی میں مبتلا ہوکر پارلیمنٹ نہیں جانا چاہتے بلکہ شہر اور صوبے کے حقوق کا دفاع کرنے کیلئے پارلیمنٹ جانا چاہتے ہیں،کوئٹہ شہر اور بلوچستان کو بڑے بڑے چینلجز اور مسائل کا سامنا ہے جن کے حل کیلئے سنجیدگی سے سوچنا اور اس کیلئے اپنے ووٹ کی عزت کرنا ہوگی،یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 263 اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی 43 میں انتخابی مہم کے سلسلے میں جوائنٹ روڈ ریلوے کالونی میں منعقدہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اجتماع سے سابق صوبائی وزیر حاجی محمد اسماعیل گجر، سابق ناظم حاجی نیاز احمد خان، عالمگیر اخونزادہ، حاجی داؤد بیگ، شعیب رئیسانی و دیگر نے بھی خطاب کیا، اس موقع پر سابق ناظم حاجی نیاز احمد خان، عالمگیر اخونزادہ، حاجی داؤد بیگ، محمد شاہد خان، نیاز محمد خان، نصیب اللہ، شاہ زور، پیر الدین و دیگر نے اپنے اپنے خاندانوں، برادریوں اور اہل علاقے کی جانب سے نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا،اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ آٹھ فروری کو کوئٹہ کے عوام اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے جارہے ہیں اور یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے آج اور کل کیلئے اپنی رائے کا سنجیدگی سے اظہار کرتے ہوئے ایک ایسی پارلیمنٹ کی اپنے ووٹ کے ذریعے تشکیل میں کردار ادا کریں جو شہر اور صوبے کے مسائل حل کرنے میں معاون ثابت ہوسکے بالخصوص نوجوان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں نالی بنانے اور انفرادی معاملات طے نہیں ہوتے نہ ہی پارلیمنٹ کا کام پی ایس ڈی پی بنانا ہے بلکہ پارلیمنٹ میں پالیسیاں تشکیل دی جاتی ہیں اس کیلئے آٹھ فروری کو لوگ جذبات میں آنے کی بجائے سنجیدگی سے اپنی قسمت کا فیصلہ کریں، انہوں نے کہا کہ ایوان بالا میں بلوچستان کے 22 سینیٹرز ہیں صوبے کے عوام کو ان کے نام بھی معلوم نہیں نہ ہی لوگ ان کو جانتے ہیں، بلوچستان کی مائیں بہنیں اس وقت اسلام آباد کی سڑکوں پر بیٹھی ہیں لیکن ان بائیس سینیٹرز میں سے کسی نے جاکر ان سے ملاقات تک نہیں کی، انہوں نے کہا کہ 2018ء کے الیکشن میں شہر اور صوبے کے پانچ سال ضائع کئے گئے وہ پارٹی جو بار بار کہہ رہی تھی کہ جس بھی حلقہ میں دھاندلی ثابت ہو وہاں دوبارہ انتخابات کرائیں گے ہم نے این اے 265 میں دھاندلی ثابت کی مگر صوبے اور شہر کی آواز دبا دی گئی، چور دروازے سے اقتدار میں جانے والوں نے ملک کو 150 ارب ڈالر کا مقروض بنادیا،اس شہر کے ساتھ ساتھ صوبے کیلئے بھی جدوجہدکریں گے جو کسی ذاتی مراعات، وزارت یا منصب کیلئے نہیں بلکہ ایک سیاسی جدوجہد ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے