سلیکشن کا ایلیمنٹ بہت زور و شور سے کارفرما ہے،الیکشن میں سلیکشن نہیں ہونا چاہیے،نواب رئیسانی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنماسابق وزیراعلی چیف آف ساراوان نواب اسلم رئیسانی نے کہا ہے کہ سلیکشن بھی ہوتا ہے، ہوا ہے اب بھی دیکھ رہے ہیں، سلیکشن کا ایلیمنٹ بہت زور و شور سے کارفرما ہے۔ الیکشن میں سلیکشن نہیں ہونا چاہیے جس کو باشعورعوام پسند نہیں کریں گے۔ الیکشن سلیکشن نہیں ہو سکتا لیکن سلیکشن کا عنصر موجود ہے ان خیالات کا اظہار نواب اسلم نے (انڈپینڈنٹ اردو)کو دیے جانے والے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا الیکشن 2018 میں جو کر دیا، کر دیا لیکن اب غلطی کو دہرایا نہ جائے۔ الیکشن الیکشن ہوتا ہے۔ الیکشن سلیکشن ہو نہیں سکتا، لیکن سلیکشن کا عنصر بہت زوروشور سے جاری ہے۔سابق وزیر اعلی نواب اسلم رئیسانی کا کہنا تھا کہ سلیکشن بھی ہوتا ہے، ہوا ہے اب بھی دیکھ رہے ہیں، سلیکشن کا ایلیمنٹ بہت زور و شور سے کارفرما ہے۔ الیکشن میں سلیکشن نہیں ہونا چاہیے جس کو باشعورعوام پسند نہیں کریں گے۔الیکشن میں آزادانہ اپنا اپنا ووٹ استعمال کرنا اور بیلیٹ پیپر کے تقدس پامال نہیں ہونا چاہیے۔ ٹھپہ بازی نہیں ہونی چاہیے، الیکشن کمیشن، عوام اور نگران حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ ووٹ کے تقدس کو پامال کرنے سے گریز کرے۔نواب اسلم رئیسانی کا کہنا تھا کہ انتخابات صاف شفاف ہوں، الیکشن کمیشن کو غیرجانبدارانہ اور اپنے آئینی کردار کو ادا کرنا چاہیے۔ان کے مطابق: عوام سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ پرکھ کر دیکھے، بہتر سے بہتر اپنے لیے نمائندے منتخب کریں دھاندلی روکنے میں عوام کا بہتر کردار ہو سکتا ہے ہمارے سب سے بڑے مسائل سیاسی ہیں، سیاسی مسائل کے بعد معاشی مسائل ہیں، سیاسی مسائل میں یہاں قومیں بستے ہیں ان کے حقوق سب سے اہم ہیں۔بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مظاہرین کے خلاف اسلام آباد میں ہونے والی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے سابق وزیر اعلی بلوچستان کا کہنا تھا کہ میں ان پر تشدد کی مذمت کرتا ہوں ایسا نہیں ہونا چاہیے اور اگر وفاقی حکومت ہمیں باہر کے لوگ سمجھتے ہیں تو ہمیں بتایا جائے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ریاست ہماری ہے اور اس ریاست کے ڈھانچے کے اندر رہتے ہوئے قوموں کے حقوق کی جدوجہد رہے گی۔