رمضان میں مساجد بند کرنےکی کوئی تجویز زیر غور نہیں،حافظ محمد طاہر اشرفی
لاہور: وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ رمضان المبارک میں مساجد بند کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ عوام الناس کو افواہوں پر یقین نہیں کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا واضح موقف ہے کہ مساجد سے اللہ اکبر کی صدائیں بلند ہونے سے ہی ہماری نجات اور بہتری کا راستہ نکل سکتا ہے لیکن احتیاطی تدابیر پر عمل بھی ضروری ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر دارالافتا پاکستان نے فتویٰ جاری کرتے ہوئے کورونا ویکسین لگوانے کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا سے بچنے کے لیے ویکسین وقت اور حالات کی ضرورت ہے۔ شریعت اسلامیہ نے خود کو اور دوسروں کو تکلیف سے بچانے کا حکم دیا ہے اور کورونا ویکسین کے حوالہ سے افواہیں پھیلانا قطعی طور پر درست نہیں ہیں۔
دارالافتا مملکت سعودی عرب مجمع الفقہ الاسلامی جدہ دارالافتا مصر سمیت دنیا اسلام کے اہم ترین ممالک نے کورونا ویکسین کو لگوانا شرعی ذمہ قرار دیا ہے تاکہ خود بھی محفوظ رہیں اور دوسروں کو بھی محفوظ رکھیں۔طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ دارالافتا پاکستان علما اسلام و مفتیان عظام سے مشاورت کے بعد یہ فتوی صادر کر رہے ہیں کہ کورونا ویکسین لگوانا ہر انسان کی ذمہ داری ہے اور شریعت اسلامیہ تکلیف سے خود بچنے اور دوسروں کو بچانے کا حکم دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرض کے معاملہ میں طبی ماہرین کی رائے حتمی ہوتی ہے۔ مجمع الفقہ الاسلامی جدہ جو کہ اسلامی تعاون تنظیم کے تحت کام کرتا ہے میں امام کعبہ الشیخ صالح بن حمید کی سربراہی میں ہونے والے متعدد اجلاسوں کے بعد یہ فتویٰ صادر کیا گیا ہے اور دنیا اسلام کے اہم قائدین امام حرم کعبہ الشیخ عبدالرحمن السدیس مفتی اعظم سعودی عرب صدر فلسطین سمیت اہم مسلم رہنما و یکسین لگوا چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مخیر حضرات زکوة سے ویکسین خرید کر مستحقین زکوة کو ویکسین لگوا سکتے ہیں اور اس سلسلہ میں مخیر حضرات کو آگے آنا چاہیے اور جو مستحقین ہیں ان کو ویکسین لگوانے کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے۔حافظ محمد طاہر اشرفی نے مزید کہا کہ دارالافتا پاکستان مفتی اعظم سعودی عرب نے روزے کے دور ان ویکسین لگوانے کے فتوی کی بھی مکمل تائید کی ہے اور شریعت اسلامیہ کی رو سے ویکسین لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
انہوں نے کہا کہ احتیاطی تدابیر پر مکمل عمل کرنے کی ضرورت ہے اور مساجد میں جو احتیاطی تدابیر بتائی گئی ہیں ان کو اختیار کرنا چاہیے۔ نمازیوں کے درمیان طبی ماہرین نے جو فاصلہ بتایا ہے وہ مجبوری اور ضرورت احتیاط کے دائرے میں آتا ہے لہذا فاصلے سے بھی نماز ادا ہو جاتی ہے لہذا اس معاملہ میں کسی قسم کے شک اور وہم میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے۔