مستونگ کے نوجوانوں میں منشیات جیسی لعنت تیزی سے پھیلنی لگی
مستونگ(ڈیلی گرین گوادر)منشیات ایک لعنت ہے جومستونگ کے نوجوانوں میں تیزی سے پہل رہی ہے، گھروں کے چشم وچراغ اس لعنت میں مبتلا ہوکر اسٹریٹ کرائم میں ملوث ہوکر علاقے میں بدامنی کے باعث بن رہے ہیں، منشیات شہر میں قومی شاہراھ پر اور ہوم ڈلیوری کی سہولت بھی دی جاتی ہیں مگر پولیس منشیات کی مکروہ دیندے میں ملوث سماج دشمن فروشوں کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے قومی شاہراھ اور آبادیوں کے بیچ سے بیک ودیگر سمگلنگ کے گاڑیوں کی حفاظت یونین مافیاں سے بتہ لینے میں لگے ہوتے ہیں، منشیات کی لعنت کے خلاف عدم کاروائی ہی سہولت کاری ہے اور نوجوان نسل کو تاریک رایوں میں دھکیل کر تعلیم سے دور کرنے کی سازش ہے، چرس، شیشہ آئس عام ہوچکا جگہ جگہ نوجوان نشے کی حالت میں گھومتے ہے اور یہ نشہ کے عادی افراد چوری چکاری و دیگر اسٹریٹ کرائم میں ملوث ہورہے ہیں، مستونگ میں منشیات کے بدنام زمانہ منشیات کے اڈے قائم ہے جس کے خلاف کاروائی نہ کرنا کئی سوالات جنم لیتے ہیں، جب کہ رات کی تاریکی میں قومی شاہراھ پر اور آبادیوں کے بیچ سمگلنگ کے گاڑیاں قافلوں کی شکل میں گزرتے ہیں جس سے ابادیوں کے مکینوں کو بھی پریشانی کا سامنا ہیں اور ساتھ ہی خطرہ بھی رہتا ہیں، اس سے قبل سابق ایس پی نے مستونگ میں تیل بردار سمگلنگ کی گاڑیوں پر مستونگ میں مکمل پابندی عائد دیا تھا اب انکے تبادلے کے بعد ایک بار پھر سے تیل بردار بیک گاڑیوں داخلہ ختم کردیا گیا ہیمستونگ کے عوامی سیاسی حلقوں نے آئی جی پولیس بلوچستان ڈی آئی جی پولیس خضدار، اور صوبائی حکومت سے منشیات کے مکروہ دیندے میں ملوث عناصر، سمگلنگ کو تحفظ فراہم کرنے والوں کو خلاف کاروائی کریں،