لانگ مارچ کے شرکا اور حکومت کے درمیان بطورِ ثالث کا کردار ادا کرنے کا خواہشمند ہوں،نوابزادہ جمال رئیسانی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نوابزادہ جمال رئیسانی نے سماجی رابطے ویب سایٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں جو واقعہ پیش آیا اس نے مجھے کافی دکھ پہنچایا۔ میں امن اور مذاکرات کا قائل ہوں، اس لیے میں کل ہونے والے واقعے پر وزیراعظم سے بات کروں گا اور مزاکرات کرکے مسائل حل کرنے پر آمادہ کروں گا۔ ہمیں یہ سمجھنا ہو گا کہ دشمن ہمیں تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ مسائل کا حل صوبائیت پرستی سے نہیں نکالا جا سکتا۔ جہاں بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں مسنگ پرسنز کا مسئلہ ہے تو وہیں پنجابیوں کے قتلِ عام کے واقعات بھی دنیا کے سامنے ہیں اور اگر پاکستان میں بسنے والی دیگر اقوام کو دیکھا جائے تو ہر قوم نے شہادتیں دیں۔ ہمیں ایک قوم بن کر سوچنا ہوگا اور مسائل کا حل تلاش کرنا ہو گا۔ اگر ہم مسنگ پرسنز کیلئے آواز اٹھاتے ہیں تو ہمیں سکیورٹی اداروں کے شہدا اور شہید سویلینز کیلئے بھی آواز اٹھانی ہو گی۔ میں اس سلسلے میں مزاکرات کی کامیابی کیلئے لانگ مارچ کے شرکا اور حکومت کے درمیان بطورِ ثالث کا کردار ادا کرنے کا خواہشمند ہوں اور امید کرتا ہوں کہ دونوں فریقین مزاکرات کے زریعے مسائل حل کرکے امن کا رستہ چننے میں خیر جانیں گے۔ میرا تعلق ایک شہید گھرانے سے ہے تو میں بلوچستان کے درد کو بہتر طریقے سے سمجھ سکتا ہوں۔ میں نے پاکستان کیلئے اپنے والد، بھائی سمیت سینکڑوں ساتھیوں کی قربانی دی ہے۔ ہمیں متحد ہونا ہو گا۔ ہمیں جہاں مسنگ پرسنز کیلئے آواز اٹھانی ہے تو وہیں سویلین اور سکیورٹی اداروں سے تعلق رکھنے والے شہدا کے انصاف کیلئے بھی آواز بلند کرنی ہے۔ اب ان مسائل کے حل کا وقت آچکا ہے۔ ہم متحد رہیں گے تو ہی ہمیں انصاف ملے گا۔