پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر دہشتگردوں کے متعدد حملوں نے چین کے لئے بھی تشویش پیدا کی ہے، سینیٹر محمد عبدالقادر

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ چین کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان کا افغانستان کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے ان کا دورہ افغانستان پاکستان اور افغانستان کے درمیان تیزی سے بگڑتے ہوئے حالات اور پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے حوالے سے چین کی حساسیت کی طرف اشارہ کرتا ہے چین اقتصادی ترقی کیلئے خطے میں دیرپا امن کا خواہاں ہے چین سمجھتا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی اور بدامنی علاقائی ترقی کو پٹڑی سے نیچے اتار دے گی۔یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر دہشتگردوں کے متعدد حملوں نے چین کے لئے بھی تشویش پیدا کی ہے کیونکہ پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی چین پاکستان اقتصادی راہداری کی پیداواری صلاحیتوں کو بری طرح سے متاثر کر رہی ہے اس لئے چین چاہتا ہے کہ خطے سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہو جائے چین دہائیوں تک سنکیانگ میں ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ کے حملوں کی زد میں رہا ہے جس کی وجہ سے سنکیانگ میں ترقی و خوشحالی کی رفتار بری طرح سے متاثر ہوئی۔انہوں نے کہا کہ چین دنیا کا واحد ملک ہے جس کے افغانستان کے ساتھ دو طرفہ سفارتی تعلقات ہیں یہ تعلقات خطے کے امن کی بحالی کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں چین اپنا سیاسی، سفارتی اور اقتصادی رسوخ استعمال کرتے ہوئے افغانستان کو یہ بات سمجھانے میں کامیاب ہو سکتا ہے کے پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں افغانوں کا ملوث ہونا افغانستان کے لئے مسائل پیدا کر سکتا ہے پاکستان میں گزشتہ دو سالوں میں ہونے والے خودکش حملوں میں ملوث دہشت گردوں کے ناقابل تردید ثبوت افغان طالبان کو بار بار دئے گئے ہیں۔چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ یہ افغانستان کی خوش قسمتی ہے کہ چین کے خصوصی نمائندے نے افغانستان کا دورہ کیا اور وہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے معاملے کو درست کرنے کے خواہشمند ہیں ورنہ اب پاکستان افغانستان کو سبق سکھانے کے لئے تیار ہے پاکستان کی امن پسندی اسکی کمزوری نہیں پاکستان ترقی کے سفر کو جاری رکھنا چاہتا ہے افغانستان کی تمام تر تجارت پاکستان کے ساحلوں کی مرہون منت ہے اگر پاکستان افغانستان کے لئے اپنے ساحلوں کی سہولت ختم کر دے تو افغان حکومت کے ہوش ٹھکانے آ جائیں اگر افغانوں کو چین کی بات سمجھ نہ آئی اور انہوں نے اپنی روش ترک نہ کی تو مستقبل کے تعلقات کی تمام تر ذمہ داری ان پر عائد ہوگی.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے