سی پی ڈی آئی کی جانب سے بجٹ کی شفافیت کی صورتحال، بجٹ سازی میں شفافیت کے حوالے سے ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد
مستونگ(ڈیلی گرین گوادر) سی پی ڈی آئی نے پاکستان میں بجٹ کی شفافیت کی صورتحال، بین الاقوامی بہترین طرز عمل” پر بجٹ سازی میں شفافیت کے حوالے سے مستونگ ڈسٹرکٹ کونسل ہال میں ایک روزہ ورکشاپ منعقد ہوا ورکشاپ میں مختلف اسٹک ہولڈرز سیاسی جماعتوں اور عوامی نمائندوں نے شرکت کی اس پروگرام کا مہمان خاص اکاونٹس آفیسر شہید نواب غوث بخش میموریل ہسپتال مستونگ شبیر احمد شاہوانی جبکہ اعزازی مہمانان میں ڈسٹرکٹ کونسل کے وائس چیئرمین میر صادق کرد اور نیشنل پارٹی کے سیئنر صوبائی رہنما میر سکندر خان ملازئی تھے ورکشاپ میں پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر حاجی ضیا الحق ابابکی عبدالحفیظ برڑو محمد عظیم پروانہ جمعیت کے رہنما حافظ خالد محمود بی این پی کے ٹکری نورآحمد قمبرانی گرینڈ الائنس کے وائس چیئرمین میر عبدالعلیم شاہوانی پاکستان ورکرز کنفیڈریشن کے ضلعی صدر میر احمد بلوچ جاوید بلوچ پیرا میڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن کے حاجی افتخار احمد آبیزئی اری گیشن ایمپلائز ایسوسی ایشن کے ضلعی صدر آغا نصیر شاہ سمیت دیگر رہنماوں نے شرکٹ اس موقع پر آئز ارگنائزیشن کے سربراہ سمیع شارق نے شرکاء ورکشاپ کو بجٹ کی شفافیت کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سی پی ڈی آئی کی چوتھی سالانہ رپورٹ جاری کر دی ہے۔ رپورٹ میں وفاقی اور صوبائی سطحوں پر بجٹ سازی کے عمل میں خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور بجٹ تجاویز پر شہری گروپوں، حکومتی اداروں اور اہم اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ وسیع پیمانے پر تبادلہ خیال کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کا مقصد صرف نتائج پیش کرنا نہیں ہے بلکہ حکومتوں، سول سوسائٹی اور بڑے پیمانے پر شہریوں کے درمیان بات چیت میں سہولت فراہم کرنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو شہریوں کی شرکت کو فروغ دینے کے لئے ایک مرکزی ڈیجیٹل پلیٹ فارم شروع کرنے پر غور کرنا چاہیے۔ اس پلیٹ فارم کو بجٹ کی پیچیدہ تفصیلات اس انداز میں پیش کرنے کے لیے ڈیزائن کیا جانا چاہیے جو شہریوں کو آسانی سے سمجھ آسکے* *حکومتوں کو بجٹ کی تشکیل کے اہم مرحلے کے دوران ملک گیر عوامی مشاورت، بشمول ٹاؤن ہال میٹنگز اور ورکشاپس کے آغاز کو ترجیح دینی چاہیے۔
رپورٹ میں خواتین، اقلیتوں، بچوں اور معذور افرادکے لیے الگ الگ بجٹ اسٹیٹمنٹ تیار کرنے اور جاری کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے، جس میں ہر گروپ کی منفرد ضروریات اور چیلنجوں کے مطابق مخصوص مختص اور حکمت عملیوں کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں پاکستان میں سیٹیزن بجٹ پیش کرنے کے عمل کو مخصوص قانون سازی یا ضوابط کے ذریعے باقاعدہ بنائے جانے پر زور دیا گیا ہے۔ سی پی ڈی آئی کی رپورٹ کے مطابق، حکومتوں کو بجٹ کا ڈیٹا ایکسل اور سی ایس وی جیسے وسیع پیمانے پر مشین سے پڑھنے کے قابل فارمیٹس میں دستیاب کرانا چاہیے۔اس کے علاوہ بجٹ سازی کے عمل میں شہریوں کی شرکت کو قانونی تحفظ دیا جائے اور حکومتی اداروں کو بجٹ سازی کے عمل کے مختلف مراحل کے دوران شہریوں سے مشاورت کا پابند بنایا جائے، خاص طور پر بجٹ کی تشکیل اور اس پر عمل درآمد کے دوران ارکان پارلیمنٹ کے کردار کو بڑھایا جائے۔سی این بی اے کی رکن تنظیم آئز آرگنائزیشن (سٹیزنز نیٹ ورک فار بجٹ اکاونٹیبلٹی) کے زیر اہتمام "شفاف بجٹ سازی پر اسٹیک ہولڈرز ڈائیلاگ” کے دوران منتخب نمائندوں، مقامی حکومتوں کے نمائندوں، سول سوسائٹی تنظیموں اور میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے آئز آرگنائزیشن کے ہیڈ سمیع شارق نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی سے، سی پی ڈی آئی پاکستان میں بجٹ سازی کے عمل کو ضلع سے وفاقی سطح تک بہتر بنانے کے لیے کام کر رہا ہے تاکہ اس میں شفافیت کو فروغ دیا جا سکے۔اس کے نتیجے میں "پاکستان میں بجٹ کی شفافیت کی صورتحال 2023” پر مبنی چوتھی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ یہ رپورٹ نہ صرف بجٹ کی شفافیت کا جائزہ لیتی ہے بلکہ پاکستان میں بلکہ بجٹ کی معلومات کے حصول کے لیے پاکستان میں اطلاعات تک رسائی کے قوانین کی مؤثریت کا اندازہ لگانے میں بھی مدد کرتی ہے۔یہ رپورٹ تجویز کرتی ہے کہ بجٹ کو تیز رفتاری سے آگے بڑھانے کی بجائے اسے وفاقی اور صوبائی اسمبلیوں کی فنانس کمیٹیوں کو پہلے ہی بھیج دیا جائے۔ سی پی ڈی آئی کی رپورٹ میں تمام پلاننگ کمیشن فارمز (PC-I سے PC-V)) تمام فارموں کو تمام وفاقی اور صوبائی سطحوں پر عوام کے لیے دستیاب کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ رپورٹ کے مطابق بجٹ سازی میں شہریوں کی شرکت، مقننہ کی نگرانی، پارلیمنٹ میں بجٹ پر بحث کا دورانیہ اور منصفانہ بجٹ سازی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔