بالاچ مولابخش اور لاپتہ افراد کے لواحقین کو اور دہرنے کے تمام شرکا کو حمایت کی یقین دلاتے ہیں، بی ایس او، بی این پی
مستونگ(ڈیلی گرین گواد)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری شکور بلوچ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے سنٹرل کمیٹی کے رکن ڈاکٹر اسما منظور بلوچ زونل رہنما باقربلوچ، نومنتخب زونل آرگنائزر جمیل بلوچ، حنان بلوچ ڈپٹی آرگنائزر، عصمت بلوچ و دیگر نے سراوان پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ تربت میں بالاچ بلوچ سمیت دیگر چار بلوچ نوجوانوں کو فیک انکانٹر میں قتل کردیاگیا جس کا مقصد بلوچستان میں ظلم و ناانصافیوں کے خلاف اٹھنے والے آواز کو دبانا ہے، اس سے قبل بھی تربت و دیگر علاقوں میں فیک انکانٹر میں بلوچ نوجوانوں کو قتل کیا جارہا ہیں، فیک انکانٹر کے بعد تربت دو ہفتوں کا دہرنا ہوا اور وہاں دہرنا لانگ مارچ کی شکل اختیار کرتے ہوئے بلوچستان کے مختلف علاقوں سے ہوتے ہوئے کوئٹہ میں موجود ہے گزشتہ دو دنوں سے شدید سردی میں شدید سخت موسمی حالات میں وہ وہاں پر دہرنا دئیے ہوئے ہیں، ہم پریس کانفرنس کے زریعے اس دہرنے کی نہ صرف حمایت کرتے ہے بلکہ اس دہرنے میں موجود بالاچ مولابخش اور لاپتہ افراد کے لواحقین کو اور دہرنے کے تمام شرکا کو حمایت کی یقین دلاتے ہیں، یہ واقعہ نہ پہلا واقعہ ہے اور نہ آخری واقعہ ہوگا، بلوچستان میں 75سالوں سے ایک سوچھے سمجھے سازش کے تحت نہ صرف کشت و خون کا بازار گرم کر رکھا ہے بلکہ مسنگ پرسنز جبری گمشدگی جیسی غیر انسانی و غیر اخلاقی عمل بھی ہوتی رہی ہیں،ان واقعات کے خلاف بلوچستان میں مختلف مکاتب فکر کے لوگوں، سیاسی جماعتوں طلبا تنظیموں خصوصا بلوچستان نیشنل پارٹی نے ایک واضع موقف اپنایا ہوا ہیں، بدقسمتی سے اس مسلے پر کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوسکی، شکور بلوچ نے کہاکہ آج کا ہمارا مستونگ کا تنظیمی دورے کا مقصد یہاں کی تعلیمی صورتحال سے واقفیت رکھتا اور یہاں کے مسائل کو اجاگر کرنا تھا اور تنظیمی اسٹرکچر کو فعال کرنا تھا،سب سے پہلے سب کیمپس مستونگ کے طلبا کی جانب سے کچھ شکایات موصول ہوئی، جن بیس اسکالرشپ میں غبن، لیپ ٹاپ اسکیم میں میرٹ کی خلافت ورزیوں کی شکایت بھی موجودتھا،ہم سب کیمپس انتظامیہ کو خبردار کرنا چاہتے ہیکہ اگر اسکالر شپ یا لیپ ٹاپ اسکیم میں یا طلبا کے کسی بھی قسم کے حقوقِ پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی گئی تعلیمی اداروں میں طلبا کے حقوق اور میرٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی گئی تو سخت احتجاجی لائحہ عمل طے کرکے احتجاج کیاجائے گا،گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج میں ٹرانسپورٹ کے مسائل ہے، ہم انتظامیہ، ڈائریکٹوریٹ آف کالجز سے بلوچستان حکومت سے یہ مطالبہ کرتے ہیکہ وہاں پر خواتین کیلئے ٹرانسپورٹ کا فلفور بندوبست یقینی بنایا جائے، ہمارے معاشرے میں خواتین کو گھر سے باہر نکلنا تعلیم حاصل کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے، جب خواتین اور والدین ہمت کرکے بچیوں کو تعلیمی اداروں تک پہنچاتے ہیں تو وہاں پر انہیں مختلف قسم کے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہیں، اور رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں، ٹرانسپورٹ خواتین کیلئے بہت ضروری ہیں،مستونگ میں آج سینئر زونل بادی اجلاس بھی منعقد کرایا اجلاس میں موجودہ سیاسی و علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور مستونگ میں مزہبی منافرت پر بھی بات ہوا مستونگ میں ایک سوچھے سمجھے سازش کے تحت مزہبی منافرت اور فرقہ واریت کو پھیلایا جارہا ہے اس کے پیچھے ریاستی ہاتھ کی ملوث ہونے پر پورا یقین رکھتے ہیں، مستونگ شہر و گردونواح میں منشیات کی بڑھی ہوئی لہر نے نوجوانوں کو اپنے لپیٹ میں لے لیا ہے ہم۔سمجھتے ہیکہ حکومتی ادارے ناکام نہیں بلکہ اس پور گنہونے عمل میں شریک ہیں، مستونگ میں درجنوں فورسز اور چیک پوسٹیں موجود ہے وہاں پر چڑیا پر بھی نہیں مار سکتا انکی مرضی کے بغیر لیکن یہاں منشیات چوکوں چوراہوں پر جگہ جگہ منشیات بآسانی دستیاب ہے، اور سڑکوں کے کنارے جگہ جگہ نوجوان نشے کی لعنت میں مبتلا پڑھے ہوئے ملینگے جنہیں سکول و کالجز میں ہونا چائیے تھا آج وہ سڑک کنارے بیٹھے منشیات کی نشہ میں پڑھے ہوئے ہیں، اور کسی بھی کام کے نہیں، ہم سمجھتے ہیکہ موجودہ حکومت کو منشیات کے خلاف کردار ادا کرنا چاہئیے۔