سمجھتا ہوں بلوچستان کے عوام کیساتھ سب سے بڑی نا انصافی ہورہی ہے،بلاول بھٹو
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ میں جانتا ہوں کہ پاکستان کے الیکشن کیسے ہوتے ہیں مگر میں یہ بھی جانتا ہوں کہ جب پاکستان کے عوام جب جاگ جاتے ہیں اور فیصلہ لے لیتے ہیں تو دنیا کی کوئی طاقت ان کا فیصلہ نہیں بدل سکتی، عوام سے اپیل ہے کہ وہ 8فروری کو اپنا ووٹ کا اختیار استعمال کرکے سرپرائز دیں میرا یہ اعتراض بالکل نہیں کہ یہ لوگ بزرگ ہوچکے ہیں لیکن ہمیں پرانی سیاست کی سوچ کو چھوڑنا ہوگا، پرانی طرز سیاست والے سیاستدانوں کے حوالے یہ ملک نہیں کرنا چاہیے، پیپلز پارٹی کی کوشش ہوگی کہ بلوچستان کے عوام کی خدمت کریں، میں بلوچستان کو جانتا ہوں، جس دکھ کا شکار یہاں کے عوام ہیں میں بھی اس دکھ سے گزر چکا ہوں، مجھے ان کے دکھ اور تکلیف کا احساس ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان ہائی کورٹ میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر محمد افضل حریفال، بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین امان اللہ کاکڑ، پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما فیصل کریم کنڈی، نیئر حسین بخاری، صوبائی صدر میر چنگیز جمالی،نواب ثنا اللہ زہری، پیپلز لائرز فورم کے بہرام خان ترین سمیت وکلا کی بڑی تعداد موجود تھی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں پرانی سیاست کی سوچ کو چھوڑنا ہوگا، پرانی طرز سیاست والے سیاستدانوں کے حوالے یہ ملک نہیں کرنا چاہیے، میرا یہ اعتراض بالکل نہیں کہ یہ لوگ بزرگ ہوچکے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی کوشش ہوگی کہ بلوچستان کے عوام کی خدمت کریں، میں بلوچستان کو جانتا ہوں، جس دکھ کا شکار یہاں کے عوام ہیں میں بھی اس دکھ سے گزر چکا ہوں، مجھے ان کے دکھ اور تکلیف کا احساس ہے۔انہوں نے کہا بے نظیر بھٹو جو ملک اور امت مسلمہ کی پہلی خاتون وزیراعظم تھیں انہیں شہید کیا گیا، شاہنواز بھٹو کو زہر پلا کر شہید کیا گیا، میرے ماموں میر مرتضی بھٹو کو شہید کیا گیا اور الزام شہید بے نظیر اور ان کے خاندان پر لگایا اور یہ الزام ان کی حکومت کے خاتمے کی سازش کا حصہ تھا۔انہوں نے کہا میں آج بھی جب دیکھتا ہوں کہ بلوچستان کی مائیں بچوں کے شہید ہونے، ان کی ٹارگٹ کلنگ اور لاپتہ ہونے پر دکھی ہے، کیا یہ ہماری قسمت میں لکھا ہے، کیا پاکستان اور خصوصا بلوچستان کے عوام کان خون سستا ہے، 70 سال سے جو نظام چلتا آرہا ہے کیا اس نظام نے ملک کے شہریوں کو آج تک انصاف دلوایا ہے۔انہوں نے کہا کہ 8 فروری کو الیکشن ہونے جا رہے ہیں اور ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ جو 3 بار اس ملک کا وزیراعظم بنا وہی چوتھی بار بنے گا اور وہ ملک کو ان مشکلات سے نکالے گا۔ دوسری طرف بتایا جا رہا ہے کہ ایک دوسرا شخص جو خود چند سال پہلے وزیراعظم رہ چکا ہے اور اپنے دور میں جس نے کہا تھا کہ بلوچستان میں احتجاج کرنے والے ہزارہ برادری کے لوگ بلیک میلرز تھے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جس نے وزیراعظم ہوتے ہوئے لاپتہ لوگوں کے معاملے کو غیراہم سمجھا، وہ 70 سال کا شخص نوجوانوں کا لیڈر کہلاتا تھا، کیا یہی لوگ پاکستان، بلوچستان اور ملک کے لوگوں کے آپشنز ہیں، اور میرا یہ اعتراض تو بالکل نہیں کہ یہ بزرگ بن چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمر سے کوئی فرق نہیں پڑتا، آپ بزرگ ہوتے ہوئے بھی اس ملک کے لیے نئی طرز سیاست اختیار کرسکتے ہیں، اور آپ نوجوان ہوتے ہوئے بھی وہی پرانی طرز سیاست سے دلچسپی رکھ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا میں جانتا ہوں کہ پاکستان کے الیکشن کیسے ہوتے ہیں مگر میں یہ بھی جانتا ہوں کہ جب پاکستان کے عوام جب جاگ جاتے ہیں اور فیصلہ لے لیتے ہیں تو دنیا کی کوئی طاقت ان کا فیصلہ نہیں بدل سکتی، کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے پاکستان اور بلوچستان کے عوام کا فیصلہ لے لیا ہے، مگر میری پاکستان اور بلوچستان کے لوگوں سے درخواست ہے کہ وہ 8 فروری کو اپنا ووٹ کا اختیار استعمال کرکے ان لوگوں کو فیصلہ کرنے سے روک دیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ اس ملک کی سمت ان 2 افراد کے حوالے نہ کی جائے جنہوں نے پرانی، نفرت اور تقسیم کی سیاست کرکے ملک میں مسائل پیدا کیے، عوام ان لوگوں کو پھر سے حکومت کرنے کا موقع نہ دیں، وقت آگیا ہے کہ ہم پاکستان اور اس کے مستقبل کا فیصلہ عوام کو کرنے دیں۔انہوں نے کہا کہ دوسری جماعتوں کا نہیں پتہ لیکن پی پی پی نے ہمیشہ عوام پر بھروسہ کیا ہے اور امید ہے کہ لوگ پی پی پی کی بات سنیں گے اور اس کے ساتھ مل کر ایک نئی تاریخ رقم کریں گے، میں اس ملک کا نوجوان وزیر خارجہ رہ چکا ہوں، مجھے معلوم ہے کہ اس ملک میں کتنی صلاحیت ہے اور مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ ہم پاکستان کو ماڈرن ریاست کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کرسکتے ہیں۔بلاول نے کہا کہ میں وہ پاکستان دیکھنا چاہتا ہوں جس کی عوام دنیا جہاں چاہے جا سکے، کام کر سکے اور فخر سے بتا سکے کہ میں پاکستان کا شہری ہوں، اگر ہمیں یہ کرنا ہے تو ہمیں پرانی طرز سیاست اور روایتی سوچ کو چھوڑنا پڑے گا، اپنے عوام کے مفاد کے بارے میں سوچنا پڑے گا، انہیں معاشرے، معیشت اور سیاست میں حصہ دار بنانا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے پاس جتنے وسائل ہیں اتنے پورے پاکستان میں نہیں ہیں، یہاں سی پیک کا مں صوبہ ہے جس کی بنیاد صدر زرداری نے رکھی جس سے یہاں دہشت گردی اور غربت کا خاتمہ ہونا تھا مگر اس منصوبے پر ان کی سوچ کے مطابق عملدرآمد نہیں ہورہا۔ انہوں نے کہا کیا آج بلوچستان اور گوادر کے عوام خود اپنے صوبے کے وسائل اور سی پیک میں حصہ دار سمجھتے ہیں۔بلاول کا کہنا تھا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے ایسا کام کیا ہے جس میں سب سے پہلے فائدہ مقامی لوگوں کو ہوا، حکومت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے عوام کو حصہ دار بنایا، کیا بلوچستان کے عوام اگر تھر کول منصوبے کا اپنے صوبے کے مں صوبوں سے موازنہ کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا پیپلز انتخابات جیت کر سندھ کی طرح بلوچستان میں بھی عوام کو ان کے وسائل اور منصوبوں میں حصہ دار بنائے گی اور انہیں ان کا حق دلوائے گی۔ انہوں نے کہا کہ صدر زرداری نے پہلی دفعہ این ایف سی ایوارڈ منظور کیا تو وہ بلوچستان کی جیت تھی، وفاق کا نمائندہ ہوتے ہوئے بلوچستان سے معافی مانگی وہ اپنی طرف سے نہیں بلکہ وفاق کی طرف سے معافی مانگی اور جب صدر زردری نے آغاز حقوق بلوچستان کا آغاز کیا تو وہ بھی بلوچستان کی جیت تھی۔انہوں نے کہ پیپلز پارٹی ملک سے نفرت اور تقسیم کی سیاست کو دفن کر کے ایک نئی سیاست کا آغاز کررہی ہے جس میں سب مل کر آگے بڑھیں گے، اس ملک کی خدمت کریں گے۔بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر محمد افضل خان حریفال نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے 1992 میں بلوچستان کے وکلا کیلئے 2 ملین دئیے جس سے بلوچستان کے وکلا مستفید ہو رہے ہیں، 8 اگست بلوچستان کے وکلا کیلئے قیامت صغری تھا جو تاریخ میں پہلی دفعہ وکلا نے دیکھی نواب ثنا اللہ زہری نے شہدا کے لواحقین کے بچوں کی تعلیم کا ذمہ لیا ہم مختلف حوالوں سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شکر گزار ہیں۔ بدقسمتی سے ہماری سیاسی جماعتیں یا سیاسی نظام کب یکجا ہوں گی جو ہمیں جدا کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچائے۔ بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین امان اللہ کاکڑ نے بلاول بھٹو کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے وکلا جمہوریت کیلئے پیپلز پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں، 2016 میں 56 وکلا کو شہید 70 سے زائد کو زخمی کردیا گیا، سانحہ سول ہسپتال کیلئے جوڈیشل کمیشن رپورٹ کو مسترد کر دیا بلکہ جوڈیشل ریویو بھی مسترد کردی گئی امید ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی حکومت میں آکر اس پر آواز بلند کریگی۔پاکستان پیپلزپارٹی کے لائرزفورم کے بہرام خان ترین نے بلاول بھٹو زرداری کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ آئین کی پاسداری، پارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے نہ صرف پارٹی کی سطح بلکہ وکلا کی سطح پر جہد مسلسل کی ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے وطن عزیز کو پہلا آئین دیا بلکہ دو عظیم لیڈروں کی قربانی اس آئین کیلئے دی گئی ہے، پاکستان پیپلز پارٹی وہ امید ہے جو وطن کو سخت حالات سے نکال سکتی ہے۔