بالاچ مولا بخش کا ماورائے آئین قتل،جاری دھرنا ملکی اداروں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی
تربت(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان کے ممتاز قبائلی و سیاسی رہنماء سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ سیاسی کارکن بالاچ مولا بخش کی نمازہ جنازہ اور حصول انصاف کیلئے ہونے والے پرامن آئینی جدوجہد میں شریک ہوکر وہ آستین کے سانپ جوآج کے اس جبر میں اپنے کل کا اقتدار تلاش کررہے ہیں اور نوجوانوں کے خون کے بدلے اقتدار کے ایوان میں قدم رکھنا چاہتے ہیں کو پیغام دیں کہ اس سرزمین کے حقیقی سیاسی کارکن اپنے مستقبل کا اختیار ان ڈرامہ باز اور نام نہاد سیاسی قوتوں کو نہیں دیں گے بلکہ اپنی پرامن سیاسی جمہوری جدوجہد اور حکمت سے بلوچستان کو بحرانوں سے نکالیں گے۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز مکران ڈویژن کے اپنے ہم خیال سیاسی رہنماؤں و کارکنوں سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مزید کہا کہ جس سماج میں ادارے مفلوج اور ناکام ہوتے ہیں وہاں لوگ حصول انصاف کیلئے احتجاج کرنے پر مجبور ہوتے ہیں تاکہ مقتدر قوتوں کی توجہ اپنے مسائل کی جانب مبذول کرائیں۔انہوں نے کہاکہ تربت میں بالاچ مولا بخش کا ماورائے آئین قتل اور گزشتہ چھ روز سے حصول انصاف کیلئے جاری دھرنا ملکی اداروں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے ان چھ روز کے دوران کسی حکومتی نمائندے نے وہاں جاکر لواحقین کی داد رسی نہیں کی جس کا مطلب بلوچستان میں ظلم و جبر کو تقویت دی جارہی ہے اور اس میں بعض وہ آستین کے سانپ بھی شامل ہیں جوآج کے اس جبر میں اپنے کل کا اقتدار تلاش کررہے ہیں، نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے بلوچستان بھر کے حقیقی سیاسی کارکنوں اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے دوست اور دشمن میں فرق کرتے ہوئے اپنی حکمت سے بلوچستان کو درپیش بحرانوں سے باہر نکالیں۔ انہوں نے حقیقی سیاسی کارکنوں اور نوجوانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ آج ہونے والے بالاچ مولا بخش کی نمازہ جنازہ اور حصول انصاف کیلئے جاری پرامن آئینی جدوجہد میں شریک ہوکراپنے قومی اتحاد ویکجہتی کا بھر پور مظاہرہ کریں تاکہ وہ لوگ جو ہمارے ان نوجوانوں کے خون کے بدلے اقتدار کے ایوان میں قدم رکھتے ہیں ان کو پیغام جائے کہ اس سرزمین کے لوگ ڈرامہ باز اور نام نہاد سیاسی قوتوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ نہیں کرنے دیں گے اور نہ ہی اپنا اختیار ان لوگوں کو دیں گے جو ہماری صفوں میں موجود ہوکر آستین کے سانپ کا کردار ادا کررہے ہیں۔