ملک میں پشتونوں کو سرومال کی تحفظ حاصل نہیں،ہمیں کسی کی مدد کی ضرورت نہیں،نواب ایاز جوگیزئی

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری نواب محمد ایاز خان جوگیزئی نے پارٹی ضلع کوئٹہ سے مربوط تحصیلوں میں منعقدہ سیمیناروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں پشتونوں کو سرومال کی تحفظ حاصل نہیں،ہمیں کسی کی مدد کی ضرورت نہیں، ہمیں خدانے تمام نعمتیں دی ہیں، لیکن اسکے سیاسی واک واختیار سے محرومی کے نتیجے میں پشتون دیار غیر میں محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہیں، ہم نے آپس کے اختلافات کو ختم کرنے کیلئے اُٹھنا ہوگا، دنیا میں مہاجرین کیلئے قانون بنے ہیں لیکن افغانستان کی جنگ کیلئے یہاں کیمپ بنے، اور ان کیلئے بین الاقوامی امداد جو آتا رہا وہ تو انہیں نصیب نہیں ہوا اور چالیس سال تک یہاں رہے، یہاں انہوں نے گھر بسائے، لیکن راتوں رات انہیں نکالنے کا اعلان اقوام متحدہ اوردنیا کے مروج قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اس کا نوٹس لینا اقوام متحدہ اور اس کے ادارے یو این ایچ سی آر کی ذمہ داری ہے لوگ دیواریں گرارہے ہیں اور ہمیں ایک قوم کی حیثیت سے اس مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔ قبائل میں جو ظلم اور قتل عام ہوا ہے وہ تمام دنیا اور پاکستان کے سامنے ہیں، ہمارے کارکنوں پر ذمہ داریاں ہیں پارٹی کے کارکنوں نے اپنی سیاسی ذمہ داریاں پوری کرنی ہونگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں غفلت سے جاگنا ہوگا اگر ہم اسی طرح غفلت کا شکار رہے تو ہم مٹ جائیں گے ہم اپنی شناخت کھودینگے، اگر ہم بے اتفاق رہے تو ہمیں بہت سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑیگاہم بھوک وافلاس کا شکار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں غنی وطن عطاء کیا ہے آخر ہم کیوں دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں؟دنیا میں کسی قوم کو اللہ تعالیٰ نے اتنی نعمتیں نہیں دی ہیں جتنی نعمتیں پشتون افغان قوم کو عطاء کی ہیں، اب ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم پارٹی پیغام گھر گھر تک پہنچائیں اور اتفاق واتحاد کا مظاہرہ کریں، ظالم اور مظلوم کی جنگ میں مظلوم کا ساتھ دیں۔ یہاں ہم ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں جہاں ہر کوئی اپنی استطاعت کے مطابق ظالم ہے، ہمیں ان کی اصلاح کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارکن کارکن کردار وعمل کے لحاظ سے تمام سیاسی کارکنوں سے اچھے ہوں گے لوگوں کے ساتھ اخلاقی رویہ کے ساتھ پیش آئیں گے اپنے رویوں سے ہمیں لوگوں کو متاثر کرنا ہوگا، آپ کے اچھے اخلاق کی سبب لوگ آپ کے قریب آئیں گے۔ ہمیں پشتون قومی وحدت کی ضرورت ہے،دشمن نے ہمارے درمیان تقسیم کی بیج بوئی اور ہمیں تقسیم کردیا۔ ہمارے عوام کو ایک قومی سیاسی پارٹی میں جمع ہوکر اپنے قومی سیاسی حقوق کی جدوجہد کو تیز کرنا ہوگا۔ ہمارے اکابرین نے اپنے وطن کی حفاظت اپنے سروں کے قربانیوں سے کی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے پیسے لیکر ملک میں جہاں خرچ کیئے گئے اب ان پیسوں کی ادائیگی ہم سے کی جارہی ہے، پشتون اس ملک میں بے بسی کی زندگی گزار رہے ہیں، ہماری آبادی روز بروز بڑھ رہی ہے لیکن ہمارے وطن میں روزگار نہیں نہ صنعت ہے نہ ٹیکنیکل سینٹر نہ ہنر مندی کے ادارے ہیں اور نہ تعلیم کی سہولیات میسر ہیں، کیا پشتونوں کے ہاتھ صرف مزدوری کیلئے ہیں؟ آج پشتون من حیث القوم لاپروا ہے، دنیا جہاں کے اقوام ترقی کے منازل طے کررہے ہیں جبکہ ہمارا کوئی پرسان حال نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے وطن میں منشیات کا کاروبار سرکاری سرپرستی میں جاری ہے، ہمارے ساتھ سازش کیا جارہا ہے کہ ہمیں بھوک وافلاس کا شکار بنایا جارہا ہے،ہمارے نوجوانوں کو منشیات کا عادی بنایاجارہا ہے، آپ کو بیروزگار کرکے آپ کو کم معاوضے میں دو ہاتھ کی مزدوری پر مجبور کیاجارہا ہے۔ ہمارے وسائل پر قبضہ جاری ہے اور ہمیں اپنے ہی وسائل سے محروم، بے اختیار رکھا گیا ہے۔ ہمیں اپنے وطن پر واک واختیار حاصل کرنا ہوگا۔ آج پشتون عوام کو ملک کے دیگر شہروں میں مزدوری کاحق تک نہیں دیا جارہا، کاروبار کیلئے نہیں چھوڑا جارہا میں تمام پشتونوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنی بہتر مستقبل کی خاطر پشتونخوامیپ کے پلیٹ فارم پر متحد ہوکر قومی جدوجہد میں حصہ لیں تاکہ ہمارا وطن ایک بارپھر بربادی، بدامنی کا شکار ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کے نام پر اربوں کھربوں روپے بٹورے گئے اور مہاجرین کو کیمپوں سے نکال کر شہروں میں دھکیل دیا گیا کہ اپنی روزی کا بندوبست خود کریں حالانکہ اقوام متحدہ کے ادارہ مہاجرین دنیا میں مہاجرین کو امداد کے نام پربہت بڑی رقم وصول ہے، دنیا میں ممالک کے درمیان یورپی یونین میں بارڈر پرکوئی خاردار تار نہیں ہے صرف ایک سفید لکیر بارڈر کی نشاندہی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے نام پر ہمارے عوام کے کروڑوں کے مارکیٹیوں،بازاروں، گھروں کو مسمار کیا گیا ان کا سب کچھ ملیا میٹ کیا گیا اور پھر انہیں اپنے حق کیلئے آواز بلند کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ ان لوگوں سے پوچھا جائے جنہوں نے یہاں دنیا جہاں سے لوگوں کو لاکر ان کی تربیت کی اور انہیں دہشتگرد بنایا اور پھر انہی کے خاتمے کیلئے وزیر ستان کے بازار کوبرباد کرکے وہاں کے عوام کو آئی ڈی پیز بنادیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے