فلسطین کے مسلمان پہلے غلیل اور چاقو سے لڑتے اب وہ اسرائیل پر راکٹ برسا رہے ہیں، رضا امیری مقدم
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پاکستان میں متعین ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے کہا ہے کہ ا یران پاکستان اور دیگر ہمسائیہ ممالک کے ساتھ بہترین تجارتی،ثقافتی اور سیاسی تعلقات کا خواہاں ہے اس وقت دنیا میں تجارتی راہداریوں کی جنگ ہے انڈیا میں ہونے والے جی ٹونٹی ممالک کے اجلاس میں ایک ایسے راہداری پر غور کیاگیا جو سمندر اور گلف ممالک سے ہوتا ہوا بچوں اور مظلوموں کے قاتل اسرائیل تک جاپہنچے،ایران روز اول سے ہی اسرائیل کے خلاف مزاحمتی تنظیموں کی مدد اور حمایت کرتا چلا آیا ہے انقلاب ایران کے بعد اسرائیل کسی بھی جنگ میں فتح حاصل نہیں کرسکا ہے غلیل اور چاقو سے لڑنے والے فلسطینی اب اسرائیل پر راکٹ برسا رہے ہیں اس سلسلے میں اسماعیل ہانیہ ودیگر ایران کی مدد کا اظہار بھی کر رہے ہیں ایران پر اقتصادی و دیگر پابندیوں کی خاص وجہ بھی یہی ہے مگر ہم استقامت کے ساتھ تمام مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں،پاکستان کے توانائی بحران کے خاتمہ کیلئے ہم ہر ممکن مدد کو تیار ہیں ہم نے گیس پائپ لائن منصوبے کو مکمل کر لیا ہے پاکستان اپنے حصے کا کام کریں اس سے دونوں ممالک کا فائدہ ہوگا۔پاک ایران دوطرفہ تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا خاتمہ چاہتے ہیں ٹیرف میں اضافہ و دیگر مشکلات دوطرفہ تجارتی تعلقات کو متاثر کرکے اسمگلنگ کے فروغ کا باعث بن رہی ہیں پاکستان کے ساتھ جلد تین اور بارڈر ٹریڈ مارکیٹس کا افتتاح کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ بلوچستان کے عہدیداران و ممبران کے ساتھ منعقدہ اجلاس اور بعد ازاں میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس سے قبل ایران کے سفیر رضا امیری مقدم کا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان کے صدر حاجی عبداللہ اچکزئی،سنیئر نائب صدر حاجی آغا گل خلجی نائب صدر سید عبدالاحد آغا و دیگر نے استقبال کیا اور بتایا کہ عالمی اور ایف ٹی اے ایف کی دونوں برادر اسلامی ممالک پر پابندیوں کی وجہ سے دوطرفہ تجارتی تعلقات کو نقصان پہنچا ہے اور تجارتی حجم 2ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے،انہوں نے 10ویں جوائنٹ بارڈر ٹریڈ کمیٹی کے 39 نکاتی معاہدے پر عمل درآمد،تفتان میں دونوں ممالک کے نمائش گاہ کے قیام،آزادانہ تجارت،ویزوں کی مدت میں اضافہ،ایران میں پاکستانی مال بردار گاڑیوں سے جرمانہ کی وصولی،اسکریپ، سریا،پلاسٹک دانہ و دیگر کے ایکسپورٹ پر درپیش مشکلات کے خاتمہ کا بھی ذکر کیا اور مطالبہ کیا کہ اس سلسلے میں سفیر متعلقہ حکام سے رابطہ کرکے مسائل کا خاتمہ کرائیں۔اس موقع پر ایران کے سفیر رضا امیری مقدم کا کہنا تھا کہ دوطرفہ تجارتی حجم میں اضافہ اور اس بابت درپیش مشکلات کا خاتمہ حکومت کے ساتھ دیگر اسٹیک ہولڈرز کی بھی ذمہ داری ہے ان کا کہنا تھا کہ ایران 40 سالوں سے امریکہ اور بیگانوں کی اقتصادی و دیگر پابندیوں کا استقامت کے ساتھ مقابلہ کر رہا ہے ہم پاکستان کے ساتھ مزید 3بارڈر مارکیٹس کے جلد افتتاح کیلئے اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں،انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹیشن،بنکنگ اور دوطرفہ ٹیرف میں اضافہ جیسی مشکلات دوطرفہ تجارت پر منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں بلکہ یہ اسمگلنگ کے فروغ کا بھی باعث بن رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ ہم جلد رمدان گبد بارڈر مارکیٹ کا افتتاح چاہتے ہیں یہ گوادر،کراچی اور چاہ بہار بندگاہوں کے بہت قریب ہیں ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں تجارتی راہداریوں کی جنگ ہے انڈیا میں ہونے والے جی ٹونٹی ممالک کے اجلاس میں ایک ایسی راہداری پر غور کیاگیا جو سمندر اور گلف ممالک سے بچوں اور مظلوم فلسطینیوں کے قاتل اسرائیل تک پہنچے البتہ اس سے پاکستان،ایران اور ترکی کے نام نکالے گئے،ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد زاہدان ریلوے ٹریک کی آپ گریڈیشن وقت کی اہم ضرورت ہیں بلکہ پاکستان،ایران اور ترکی کے مابین ریلوے لائن کے ذریعے تجارت بھی تینوں ممالک کے مفاد میں ہیں ہمارے پاس انفرااسٹرکچر موجود ہیں اور کم اخراجات میں زیادہ فائدہ حاصل کر سکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ پاکستانی تاجر ایران کو گوشت،چاول،آلو،کیلا،لائیو اسٹاک ودیگر کی کمی پوری کرنے میں مدد دے ہم پاکستان میں توانائی بحران کے خاتمہ،تعمیراتی شعبے،زراعت اور گلہ بانی و دیگر شعبوں میں ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے انہوں نے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر ایران کام مکمل کر چکا پاکستان کو بھی اس منصوبے پر جلد کام مکمل کرلینا چاہیے یہ دونوں ممالک کے وسیع تر مفاد میں ہے ان کا کہنا تھا کہ ایران سے میں بجلی لائن پاکستان کے ساتھ منسلک کیا جاسکتا ہے ہم نے گوادر میں بجلی کے ایک منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہنچا دیا ہے مزید منصوبوں پر بھی کام کیلئے تیار ہیں ان کا کہنا تھا کہ ممنوعہ اشیاء کی لسٹ میں 4ہزار آئٹمز شامل ہیں ہمیں ٹیرف اور اشیاء کی تجارت پر عائد پابندیوں کو کم اور ختم کرنا ہوگا انہوں نے دوطرفہ تجارت کیلئے تاجروں کے روابط مزید بڑھانے پر زور دیااور کہا کہ ویزوں،مشترکہ نمائش گاہ کے قیام ودیگر کیلئے ہم تیار ہیں ہم بارڈر کو 24 گھنٹے فعال رکھنے کے معاملے کو بھی دیکھ رہے ہیں انہوں نے ایرانی گاڑیوں کو پاکستان میں داخلے کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ کورونا کے بعد ایرانی گاڑیوں کے پاکستان داخلے پر عائد پابندی ختم ہونی چاہیے انہوں نے کہا کہ پاکستانی گاڑیوں سے اگرچہ جرمانہ وصول کیا جارہا ہے مگر ایران نے ان کے داخلے پر کوئی پابندی عائد نہیں کی انکا کہنا تھا کہ ایران بھی مہاجرین کے مسئلے کا سامنا کررہا ہے ہمارے پاس عراقی اور افغان مہاجرین آئے ہیں انسانی حقوق کی علمبردار یورپ میں چند بے گھر افراد بھی داخل ہو تو وہاں شور برپا ہوجاتا ہے انہوں نے کہا کہ میں فلسطین کے مسلمانوں کو جیت پر مبارکباداور شہداء کے خاندانوں سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں اور پاکستانی عوام کا بھی مشکور ہوں جو فلسطینی بھائیوں کیلئے نکلے بعد ازاں میڈیا نمائندوں سے بات چیت میں رضا امیری مقدم کا کہنا تھا کہ ایران نے ہر مسلمان ملک کا اور اسلامی کاز کی ہمیشہ حمایت کی ہے البتہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم دنیا کے دیگر ممالک سے رابطے ہی نہ رکھے انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کی عوام گیس پائپ لائن کی تکمیل چاہتی ہے مگر حکومت کی سطح پر یہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچایا جا سکا ہے میری ذاتی رائے یہ ہے کہ اس منصوبے کے حوالے سے شاید پاکستان پر بیرونی دباؤ ہے انہوں نے کہا کہ انقلاب ایران سے قبل اسرائیل نے تمام جنگیں چند ہی دنوں میں جیتی بلکہ اس نے 1948 کی قراردادوں کے باوجود مختلف مسلمان ممالک کی زمین قبضہ کی صحرا سینا،جنوبی لبنان کا علاقہ جھلان کی پہاڑیاں اس کی مثالیں ہیں مگر انقلاب ایران کے بعد اسرائیل کوئی بھی جنگ چاہے وہ 4دن کی ہو یا 8یا پھر 48 دنوں کا کبھی نہیں جیت سکا ہے فلسطین کے مسلمان پہلے غلیل اور چاقو سے لڑتے اب وہ اسرائیل پر راکٹ برسا رہے ہیں اس سلسلے میں ایران کی حمایت کا حماس اور دیگر تمام مزاحمتی تنظیمیں اعتراف بھی کر رہی ہیں امام خمینی کے دور سے یوم القدس منا رہے ہیں ایران چاہتا ہے کہ فلسطین کے پرانے باشندوں کے ریفرنڈم کے ذریعے فلسطین کے مسئلے کا فیصلہ ہوانہوں نے کہا کہ اب کے بار اسرائیل فلسطین لڑائی میں اسرائیل کو واضح شکست ہوئی جس پر ہم فلسطینیوں کو داد تحسین پیش کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انتخابات پاکستان کا داخلی معاملہ ہے ہم چاہتے ہیں یہاں صاف و شفاف انتخابات کے ذریعے نئی حکومت بنے انہوں نے کہا کہ ایران انقلاب کے بعد ہم نے اسرائیل کے سفارتخانہ کو فلسطین کے حوالے کیا۔آخر میں چیمبر کے صدر حاجی عبداللہ اچکزئی اور ایران کے سفیر کے مابین یادگاری شیلڈز کا تبادلہ ہوا۔