بلوچستان ہائی کورٹ میں حب میں سہولیات کی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان ہائی کورٹ کے جج جسٹس جناب جسٹس عبداللہ بلوچ اور جسٹس جناب جسٹس اقبال احمد کاسی پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے حب میں سہولیات کی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ،کوسٹ گارڈ کا وکیل اور لاافسر,جی ایم این ایچ اے عدالت میں پیش ہوئے۔درخواست گزار نے عدالت کوبتایاکہ حب میں اسپیڈبریکر اور قومی شاہراہ کی خراب صورتحال سے بہت مسائل پیدا ہورہے ہیں حب میں چیکنگ آورمسائل کی وجہ سے ایک ڈاکٹر کی موت واقع ہوئی ہے۔عدالت نے ڈاکٹر شکر اللہ کی ہلاکت پرسخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیتے ہوئے کوسٹ گارڈز سے استفسار کیاکہ یہ کوسٹ گارڈ نے کیا صورتحال بنا رکھی ہے زمینی حقائق میں تو عوام کو تکلیف ہی نظر آرہی ہے اس چیکنگ کے نام پر ڈاکٹر شکر اللہ جان سے گئے اس کا کسی کواحساس ہے،وکیل کوسٹ گارڈ نے بتایاکہ ہم ایک طریقہ کارکے تحت اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے چیکنگ کرتے ہیں اس دوران بھی یہ کوشش ہوتی ہے عوام کو تکلیف نہ ہویہ بات درست نہیں کہ کوسٹ گارڈ کی چیکنگ سے ڈاکٹر شکر اللہ جان سے گئے ہیں عدالت نے استفسار کیاکہ حب میں ابھی تک قومی شاہراہ سے اسپیڈ بریکر نہیں ہٹائے گئے؟عوام کو مشکلات کا سامنا ہے اور کسی کو پرواہ نہیں ہے بعدازاں عدالت نے ساکران روڈ کی تعمیر پر تاخیری حربے استعمال کرنے پر سیکرٹری فنانس کو طلب کرلیا ایس ایس پی حب نے عدالت کوبتایاکہ ہم نے ان کے لئے راستہ کلیئر کیا اور ڈی سی کے ہمراہ کوسٹ گارڈز سے میٹنگ بھی کی موقع پر کوسٹ گارڈز کیسی سی ٹی وی کیمر ے بھی لگے ہیں عدالت نے پاکستان کوسٹ گارڈ کے ذمہ دارن اور سیکرٹری فنانس کو عدالت طلب کرتے ہوئے سماعت آج منگل کی صبح تک کیلئے ملتوی کردی۔