پرائیویٹ تعلیمی ادارے مہنگائی کی وجہ سے شدید مالی بحران سے دوچارہوگئے ہیں، محمد نواز پندرانی
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر)آل بلوچستان پروگریسو پرائیویٹ سکولز ایسو سی ایشن (رجسٹرڈ) کے صوبائی صدر محمد نواز پندرانی کی زیرصدارت ڈسٹرکٹ ہیڈز کا اجلاس کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ اجلاس سے صدر محمد نواز پندرانی، جنرل سیکرٹری امان اللہ خان ترین، حافظ نعمت اللہ خان کاکڑ،محمد زمان خان یوسفزئی، جعفر بلوچ،انجینئر طارق کیازئی، شراف الدین مردانزئی،محمد وسیم خان یوسفزئی، میروائیس خان خلجی، حاجی عبدالوہاب خان کاکڑ، ضیاء الرحمن جوگیزئی، عتیق بلوچ،آغا عبدلروف ہزراہ، رئیس محمد صدیق دہوار، منظور احمد پندرانی،علی احمد بلوچ،ضیاء الرحمن بنگلزئی،کلیم اللہ خان اچکزئی،خلیل احمد،قطب خان،عباللہ عبداللہ خان اچکزئی،رحمت اللہ خان اچکزئی، محمد رمضان ڈومکی،منظور احمد پندرانی، نوید الرحمن یوسفزئی، عبداللہ پندرانی،کنیز فاطمہ، شازیہ علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی اور بجلی و گیس کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ سے بلوچستان کے کم فیس وصول کرنے والے نجی شعبہ کے سکولوں کا وجود خطرے میں ہے مہنگائی کی وجہ سے اب بند ہونے والے سکولوں کی تعداد کورونا وبا کے دوران بند ہونے والے نجی سکولوں سے زائد ہونے کا بھی خدشہ ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پرائیویٹ رجسٹریشن و پروموشن ایکٹ صوبائی اسمبلی بلوچستان سے پاس شدہ میں رجسٹریشن میں مشکلات کا فورا ًخاتمہ کیا جائے ہم نگران وزیر تعلیم بلوچستان،سیکرثری تعلیم بلوچستان اور صوبائی حکومت بلوچستان سے اپیل کرتے ہیں کہ نجی شعبہ تعلیم کو فوری ریلیف فراہم کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے کم فیس وصول کرنے والے پرائیویٹ تعلیمی ادارے مہنگائی کی وجہ سے شدید مالی بحران سے دوچارہوگئے ہیں خاص طور پر بجلی و گیس کے بلوں میں اضافہ سے بلوچستان کے ساٹھ فیصد تعلیمی بوجھ اٹھانے والے نجی تعلیمی اداروں کا قائم رہنا مشکل ہو گیا ہے اس وقت ملک کی اکثریتی ابادی مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے ایسے میں نجی تعلیمی ادارے ان سے بھی زیادہ متاثر ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ نجی سکولوں کے کرایہ کی بلڈنگز، اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافہ اور دوسری جانب والدین کی طرف سے فیس جمع نہ کرانے کی وجہ سے تشویشناک صورتحال پیدا ہو چکی ہے اگر یہی سلسلہ رہا تو تعلیمی مستقبل تباہ ہوجائے گا پوری دنیا میں شعبہ تعلیم کو ترجیح دی جاتی ہے لیکن پاکستان میں ترجیحات الگ ہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت بلوچستان کا زور سب سے زیادہ نجی تعلیمی اداروں پر چلتا ہے آئے روز مختلف اقسام کے ٹیکسز، رجسٹریشن، رینوول،این او سی فیسسز میں بے تحاشہ اضافہ سمیت دیگر اخراجات بڑھ چکے ہیں ایسے میں حکومت نجی سکولوں کو ریلیف فراہم کرے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی خدمت عبادت اور عوام الناس کو معیاری تعلیم فراہمی کو ایک مشن سمجھ کر جاری رکھنے کی کوشش کرنے والوں کا حکومت وقت و عوام الناس ساتھ دے۔انہوں نے کہاکہ نگران صوبائی حکومت کو چاہئے کہ پرائیویٹ سکولز بلوچستان کے صوبائی قائدین سے بیٹھ کہ مسائل حل کرنے میں تعاون کریں بصورت دیگر مہنگائی سے بند ہونے والے سکولوں کی تعداد کورونا وائرس کے دوران بند ہونے والے نجی سکولوں سے زائد ہونے کا خدشہ ہے جس کا تدارک کرنا مشکل ہوگا۔محمد نواز پندرانی نے تمام اضلاع کے صدور سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم متحد ہو کہ جماعت ہشتم،جماعت نہم،دہم،فرسٹ ایئر اینڈ سیکنڈ ایئر کے امتحانات میں اپنے حصے کے حقوق کے لئے آواز بلند کرنا ہوگا۔۔ صدر ڈسٹرکٹ نوشکی جعفر بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوشکی کے پرائیویٹ سکولز کے لئے 50 ایکڑ زمین منظور شدہ فوراً پرائیویٹ سکولز کے حوالے کی جائے تاکہ سکول بلڈنگ بنوا کے تعلیمی سلسلہ جاری کر سکیں حیلے بہانوں سے کام لینے کا سلسلہ بند کیا جائے دیگر صورت میں مرکز و تمام اضلاع کے طلبہ،طالبات۔ ٹیچرز و پرنسپلز کے ساتھ مل کہ سخت احتجاج کا سلسلہ جاری کی جائیگی اگر ناخوشگوار واقعہ پیش ہوا تو اس کا زمہ دار ڈسٹرکٹ نوشکی انتظامی پہ عائد کی جائیگی۔