غزہ، جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی بمباری جاری

غزہ: اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی معاہدہ ہونے کے باوجود تباہ کن بمباری جاری ہے۔ اس جنگ میں شہید ہونے والوں کی تعداد 14 ہزار جبکہ متاثرین کی تعداد 50,000 سے تجاوز کر گئی ہےغزہ میں جنگ بندی کل مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے شروع ہو گی، اسی دن دوپہر کو یرغمالیوں کی رہائی کا عمل شروع ہو گا۔

تفصیل کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان سمجھوتے اور جنگ بندی تک پہنچنے سے غزہ کی خوفناک صورتحال میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ہے۔ جنگ بندی طے پانے سے قبل آخری گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں میں تیزی آئی اور اسرائیلی طیاروں نےمزید حملے شروع کر دیے ہیں۔ جنگ کے 47ویں روز، ان حملوں میں درجنوں فلسطینی شہیداور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ پر اسرائیلی حملوں کے متاثرین کی تعداد 14 ہزار 128 ہو گئی جن میں 5 ہزار 840 سے زائد بچے اور 3 ہزار 920 خواتین شامل ہیں اور زخمیوں کی تعداد 33 ہزار تک پہنچ گئی ہےاسرائیل اور حماس نے چار دن تک لڑائی کے مکمل خاتمے پر اتفاق کیا ہے جس کے دوران انسانی امداد اور ایندھن سے لدے سینکڑوں ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے دیا جائے گا ۔ ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ یہ معاہدہ مزید یرغمالیوں کی رہائی کی جانب ایک قدم ہے فلسطینی اسیران کے بدلے یرغمالیوں کی پہلی کھیپ کی جمعرات کو رہائی متوقع ہے، جو جنگ بندی کا پہلا دن ہوگا۔

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بدھ کی صبح طولکرم شہر اور اس کے کیمپ میں اپنی افواج کی جانب سے بڑے پیمانے پر دراندازی کے دوران ڈرون سے میزائل سے نشانہ بنانے کے بعد پانچ فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے اس حملے میں تین افراد زخمی ہوئے، اور فوج نے زخمیوں میں سے ایک کو گرفتار کر لیا فلسطینی میڈیا کے مطابق فوج نے تلکرم گورنمنٹ ہسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ پر دھاوا بول دیا۔ الاسراء سپیشلائزڈ ہسپتال کو گھیرے میں لے کر زخمیوں کو لے جانے والی ایمبولینسوں کی تلاشی لی۔

فوجی گاڑیوں نے طولکرم شہر پر بڑی تعداد میں دھاوا بول کر کیمپ کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو گھیرے میں لے لیا تھا۔فوج نے کیمپ کے اردگرد کئی عمارتوں پر سنائپرز تعینات کر کے اسے بند فوجی زون قرار دے دیا ہے حماس نے اپنے اور اسرائیل کے درمیان تبادلے کے معاہدے کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے حماس نے اپنے بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ “مذاکرات قطری اور مصری کوششوں کی قیادت میں ہوئے۔ یہ مشکل اور پیچیدہ تھے، اس کے نتیجے میں ایک انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کا معاہدہ ہوا جس میں چار دن کی مدت کے لیے فائرنگ عارضی طور پر روک دی جائے گی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ انسانی امداد، طبی امداد اور ایندھن لے جانے والے سیکڑوں ٹرک غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں میں بغیر کسی استثنا کے، شمال اور جنوب میں داخل ہوں گے۔

بیان کے مطابق معاہدے کے تحت حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئی 50 خواتین اور بچوں کو رہا کرنے پر اتفاق کیا گیا گیا ہے، اس کے بدلے میں 19 سال سے کم عمر کی اسرائیلی جیلوں میں قید 150 فلسطینی خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے