بدقسمتی ہے کہ ہمارے صوبے سے معدنیات اور میوجات خام مال کی صورت میں ایکسپورٹ کیے جاتے ہیں، گورنربلوچستان

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے کہا کہ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ اس ترقی یافتہ دور میں بھی ہمارے صوبے سے معدنیات اور میوجات خام مال کی صورت میں ایکسپورٹ کیے جاتے ہیں جبکہ یہاں تیار شدہ مال کی ایکسپورٹ کی صورت میں زیادہ منافع حاصل ہو سکتا ہے. ریفائنری اور دیگر صنعتوں کو قائم کر کے ہم ایک جانب اپنی ایکسپورٹ کو بامعنی اور منافع بخش بنا سکتے ہیں جبکہ دوسری جانب اس سے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا کیے جا سکتے ہیں. یہ بات انہوں نے ڈسٹرکٹ خضدار میں زراعت کے بارے دی گئی بریفنگ کے دوران کہی. یہ بریفنگ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی کے سربراہ ڈاکٹر خیر محمد کاکڑ نے دی. انہوں نے کہا کہ زراعت کے حوالے سے بلوچستان میں ترقی کے روشن امکانات موجود ہیں. صوبے کے مختلف اضلاع میں زیتون کی پیداوار کیلئے موزوں صورتحال موجود ہے اور اس وقت مقامی زمینداران اس کی کاشت کر بھی رہے ہیں. صوبے کے تمام زمینداروں اور کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی اور مالی معاونت کی اشد ضرورت ہے. انہوں نے کہا کہ زیتون کی کاشت، اس کی ترقی اور مارکیٹنگ سے ہم زرمبادلہ کے ذخائر میں خاطرخواہ اضافہ کر سکتے ہیں. گورنر بلوچستان نے کہا کہ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ صوبے میں زیتون سے تیل نکالنے کیلئے ریفائنری پہلے ہی قائم کی جا چکی ہے. انہوں نے زرعی ماہرین پر زور دیا کہ زمینداروں اور کاشتکاروں کو زرعی اجناس کے فوائد خاص طور سے ان میوجات اور سبزی جات کی نشاندہی کریں جن سے منافع کی شرح میں اضافہ ہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے