ڈیفنس حادثہ کیس، 6 افراد کی موت میں پولیس کی اہم پیش رفت

لاہور (ڈیلی گرین گوادر) ڈیفنس فیزسیون میں 6 افراد کی موت میں اہم پیش رفت ۔لاہور پولیس نے ڈرائیور افنان کے ساتھ فرنٹ سیٹ پر بیٹھے دوست ابراہیم کو بھی حراست میں لے لیا ہے ابتدائی تفتیش میں ابراہیم نے تصدیق کر دی کہ گاڑی افنان ہی چلا رہا تھا افنان کا آج پولی گرافک ٹیسٹ بھی کروایا جائے گا ۔

وقوعہ کے وقت گاڑی میں چار دوست افنان،ابراہیم،سعد اور علی موجود تھے مقدمہ کے مدعی رفاقت اور مرکزی ملزم افنان اور اسکے پکڑے گئے دوست ابراہیم سے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور نے اپنے دفتر میں پوچھ گچھ کی۔گذشتہ دنوں انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے ڈیفنس کار حادثے میں 6 افراد کی ہلاکت کے خلاف کیس میں ملزم افنان شفقت کو 5 روزہ جسمانی پر پولیس کے حوالے کر دیا۔انسداد دہشتگری کی خصوصی عدالت میں ڈیفنس کار حادثے میں 6 افراد کی ہلاکت کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ پولیس نے ملزم افنان شفقت کو عدالت کے روبرو پیش کر دیا۔

پولیس افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات شامل کر دی ہیں، ملزم سے تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس سے پہلے جوڈیشل مجسٹریٹ نے جسمانی ریمانڈ دیا تھا۔وکیل مدعی نے عدالت کو بتایا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو تفتیشی افسر نے ریمانڈ مانگا ہی نہیں، ملزم سے ابھی کچھ ریکور نہیں ہوا۔عدالت نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر کو ریمانڈ کیوں درکار ہے۔

جس پر وکیل ملزم نے کہا کہ فئیر ٹرائل ہر شہری کا حق ہے، ہم کہہ رہے ہیں کہ حادثہ ہوا ہے جو افسوسناک ہے، جن گاڑیوں کے درمیان حادثہ ہوا وہ پولیس کے پاس ہے۔وکیل ملزم نے موقف اپنایا کہ حادثہ ہونے کے بعد ملزم کو تین روز تک غیر قانونی ہراست میں رکھا ہے، ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ واقعہ ملزم کی لاپرواہی سے ہوا، ملزم کی عمر 17 برس ہے۔

جج اے ٹی سی نے کہا کہ یہ افنان شفقت ہے کون زرا سامنے کریں۔ وکیل ملزم نے کہا کہ ملزم کے خلاف جو دفعات بنتی ہیں وہ لگائی جائیں، ملزم کا ٹرائل جیونائل کورٹ کے تحت ہوسکتا ہے۔ جس پر جج اے ٹی سی نے کہا کہ آپ جو باتیں کر رہے ہیں وہ ٹرائل کی باتیں ہیں۔

وکیل ملزم نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کی جانب سے ملزم اور اسکی فیملی کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ جج اے ٹی سی نے کہا کہ آپ یہ دیکھیں 6 جانیں گئیں ہیں۔ تفتیشی افسر کو تفتیش کرنے دیں یہ آپ کے لیے بھی بہتر ہے، بچے کو بلکل پریشان نہیں کرنا، حق سچ پر تفتیش کرنی ہے، سچ سب کے سامنے آنا چاہیے۔

انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ملزم افنان شفقت کو 5 روزہ جسمانی پر پولیس کے حوالے کر دیا۔دوسری طرف کم عمر ڈرائیورز کےخلاف کارروائی کرکے سینکڑوں گاڑیاں تھانوں میں بند کی گئی ہے ،شہر کے پوش علاقوں میں ناکے لگا کر کم عمر ڈرائیور ز کے خلاف سخت کریک ڈاؤن جاری ہے۔

سی ٹی او کے مطابق والدین 18 سال سے کم عمر بچوں کو ہرگز گاڑی،موٹرسائیکل نہ چلانے دیں، والدین اپنے بچوں کے مستقبل کے خود ذمہ دار ہیں۔مستنصر فیروز نے خبردار کیا کہ کریمنل ریکارڈ بننے سے سرکاری نوکری اور ویزہ حصول میں مشکلات آسکتی ہیں، اب کم عمر ڈرائیورز کیخلاف ایف آئی آر درج ہو گی۔

سی ٹی اور نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنی ذمہ داری نبھائیں اور اپنے کم عمر بچوں کو ڈرائیونگ کی اجازت ہرگز مت دیں۔دوسری طرف لاہور ڈیفنس میں گاڑی کی ٹکر سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی ہلاکت کی تحقیقات میں اہم انکشاف ہوا ہے کہ کم عمر ڈرائیور افنان متاثرہ کار کا پیچھا کر کے اس میں سوار خاندان کی خواتین کو ہراساں کرتا رہا، متاثرہ گاڑی میں سوار نوجوان نے اسے منع کیا لیکن افنان نے گالیاں دیں۔

ذرائع کے مطابق کم عمر ڈرائیور افنان کی حادثے سے قبل جاں بحق افراد کے ساتھ بحث بھی ہوئی۔ افنان وائی بلاک سے گاڑی میں بیٹھی خواتین کا کافی دیر تک پیچھا کرتا رہا۔ متاثرہ گاڑی کے ڈرائیور حسنین نے کئی بار گاڑی کی اسپیڈ تیز کی کہ افنان پیچھا چھوڑ دے۔

ملزم افنان نے گاڑی کا پیچھا نہیں چھوڑا اور مسلسل خواتین کو ہراساں کرتا رہا۔ وائی بلاک نالہ پر متاثرہ گاڑی کے ڈرائیور حسنین نے گاڑی روک کر افنان کو ڈانٹا۔ دوسری گاڑی سے حسنین کے والد نے بھی ملزم افنان کو سمجھایا کہ خواتین کو ہراساں مت کرو، اس دوران ملزم افنان دھمکیاں اور گالیاں دیتا رہا۔

ذرائع پنجاب حکومت کے مطابق حسنین اپنی بہن اور بیوی کو لے کر آگے نکلا تو ملزم نے دوبارہ پیچھا شروع کر دیا۔ حادثے کے بعد حسنین کی گاڑی 70 فٹ روڈ سے دور جاگری، گاڑی میں سوار تمام افراد جاں بحق ہوگئے، حادثے کے بعد چار افراد ملزم کو چھڑانے پہنچے لیکن لوگوں کاغصہ دیکھ کر بھاگ گئے۔ مقدمہ میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی جا رہی ہیں۔

یاد رہے کہ کچھ روز قبل لاہور کے علاقے ڈیفنس میں کار حادثے میں 6 افراد کو ہلاک کرنے والا ڈرائیور 16 سالہ افنان کا پولیس کو دیا گیا ویڈیو بیان سامنے آیا جس میں اس نے اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ گاڑی کی رفتار 100 سے زیادہ تھی۔ملزم افنان نے اپنے بیان میں بتایا کہ وہ آٹھویں جماعت کا طالب علم ہے۔ گاڑی چلاتے ہوئے تقریباً ایک سال کا عرصہ ہو گیا ہے۔ کزن سے گاڑی چلانا سیکھی، والد اور والدہ نے جانے سے منع کیا، مگر ضد کرکے چلا گیا۔ گاڑی 110 کی رفتار پر تھی کہ اچانک سامنے سے گاڑی آ گئی۔

بیان میں ملزم نے مزید بتایا کہ دونوں سائیڈوں پر بیرئیرز تھے اور ہمارے پاس گاڑی نکالنے کا کوئی راستہ نہیں تھا ۔ گاڑی میں ملزم کے ساتھ کچھ دوست بھی سوار تھے ۔ ملزم دوستوں کے ہمراہ کھانا کھانے کے لیے جا رہا تھا ۔ٹریفک پولیس نے کم عمر ڈرائیورز کے خلاف چالان کے بجاے مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ٹریفک پولیس لاہور کے مطابق آئندہ کم عمر ڈرائیورز پر چالان کے بجائے ایف آئی آر درج ہوگی، جس کے نتیجے میں کرمنل ریکارڈ ہونے کی وجہ سے ایسے لوگ سرکاری نوکری کے لیے بھی اہل نہیں ہوں گے، انہیں ویزا ملنے میں بھی مشکل ہوگا اور وہ ساری زندگی کے لیے مجرمانہ ریکارڈ کے حامل ہوں گے۔ اس حوالے سے اپیل کی گئی ہے کہ والدین اپنی ذمے داری نبھائیں اور اپنے کم عمر بچوں کو ڈرائیونگ کی اجازت ہرگز نہ دیں۔

واضح رہے ڈیفنس میں حادثے کے دوران 6 افراد کی ہلاکت کے معاملے میں مدعی مقدمہ رفاقت علی نے ایک اور درخواست دی جس میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ کم عمر ڈرائیور افنان نے دانستہ طور پر گاڑی کو ٹکر ماری، ملزم افنان کا مقصد گاڑی میں سوار تمام افراد کی جان لینا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے