اسلامی دنیا کے سربراہان فوراً اپنی اپنی لیگل ٹیمز کے ساتھ وار کریمنل عدالت میں اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف کیس کریں، نوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)سنیئر سیاست دان و سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان فورا ًفلسطین فنڈ تشکیل دے اور او آئی سی سے مطالبہ کرے کہ وہ اقوام متحدہ کے بائیکاٹ کا اعلان کرکے اسرائیل پر پابندیاں لگائے، اسلامی دنیا کے سربراہان فوراً اپنی اپنی لیگل ٹیمز کے ساتھ وار کریمنل عدالت میں اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف کیس کریں، دنیا کی سیاسی جماعتیں اپنے سیاسی پروگرام کو فلسطین کی آزادی کیلئے باضابطہ کرردار ادا کرنے سے مشروط، جمہوری ممالک میں سوشل ایکٹوسٹ اپنے اداروں میں اپنے ووٹ کو فلسطین کے ساتھ ہونے والے انصاف سے مشروط کریں اور اسرائیل کے وزیراعظم اور فوج کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں، پاکستان کی موجودہ اور آنے والی حکومت فلسطین فنڈ فوراً تشکیل دئے اگر ہر پاکستانی اس فنڈ میں سو روپے بھی جمع کرائے تو 24 ارب روپے جمع ہوں گے اس فنڈ کا فوراً اعلان اور فلسطین کے سفارتخانہ کے ساتھ ایک پروگرام طے کیا جائے تاکہ فلسطین کے عوام کی مدد ہوسکے۔ یہ بات انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں تقدس القدس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔تقریب سے علامہ محمد امین شہیدی، علامہ ہاشم موسوی، صاحبزادہ پیر خالد سلطان، حاجی جواد رفعی، پیر نقیب اللہ آغا، ڈاکٹر عطاء الرحمن، مولوی عبدالمتین اخونزادہ، سردار زین العابدین، عصمت اللہ ایڈووکیٹ، عمر اچکزئی اور شفاء مینگل نے بھی خطاب کیا۔نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے فلسطین کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 1897 میں صیہونی فکر کے لوگ یکجا ہوئے اور انہوں نے ایک پراجیکٹ ایجاد کیا جس کا مقصد یہودیوں کیلئے ایک مملکت اور وطن کی تشکیل تھا صیہونیوں کے پہلے سربراہ نے انتہائی خفیہ انداز میں اپنا کام آگئے بڑھایا ان کے دوسرے سربراہ نے برطانیہ منتقل ہوکر جوہری ہتھیار بنانے کا اپنا فارمولہ پیش کیا اور اس فارمولہ کے نتیجے میں یہ شخص بہت زیادہ امیر ہوا اور برطانیہ کے ایوان اقتدار تک اپنا راستہ ہمورا کیا، برطانیہ کے وزیراعظم کے ساتھ اس کے قریبی تعلقات استوار ہوئے اس وزیراعظم کے اپنا منصب چھوڑنے کے بعد فارن منسٹر کی سیٹ پر بیٹھ گیا اور اس مقصد کو آگئے بڑھاتا رہا ایک ڈکلریشن تشکیل دے کر ایک خط لکھا کہ ان کو ایک وطن ملنا چائیے اسی اثناء میں برطانیہ کے خفیہ ادارے کیلئے کام کرنے والے شخص کو برطانیہ سے عربستان بھیجا گیا جس نے شریف مکہ کے ساتھ مراسم بنائے اور برطانیہ کا پیغام پہنچایا کہ اگر وہ خلافت عثمانیہ سے جان چھڑائیں گے تو عراق سے تیونس تک عرب خلافت ان کے حوالے کیا جائے گی شریف مکہ نے خلاف عثمانیہ کے خلاف جنگ مدینہ سے شروع کی جب جنگ عظیم ختم ہوئی تو اقوام متحدہ تشکیل دی گئی اور اس کی تشکیل کے بعد بیک فور ڈکلریشن کے پلان کو آگئے لے جانے کیلئے ایک مسئلہ کھڑا کیا گیا اور اقوام متحدہ نے قرارداد پاس کرکے فلسطین کی 55 فیصد زمین صیہونیوں کو دی 1948ء کے ایک سال بعد اسرائیلی فوج نے قتل عام شروع کردیا اور 150 دیہاتوں کو ویران اور ایک سو لوگوں کو قتل کرکے کنویں میں پھینک دیا اور دس لاکھ فلسطینی ہجرت کرگئے اور پوری دنیا میں پھیل گئے اسرائیلی فوج کے دوسرے حملے کے نتیجے میں 6 لاکھ فلسطینی ملک چھوڑ کر چلے گئے اور اس وقت دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں یہ ظلم کا راستہ رک نہیں رہا تھا اور اسرائیلی صیہونیوں نے ایک زمین کا مطالبہ کیا جس کا اختیاراقوام متحدہ نے ان کو دیا، آج فلسطینی مجبور ہیں کہ اپنی ازادی کیلئے اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کررہے ہیں، اس بات کا اس سے اندازہ لگایا جائے کہ آزادی کتنی قیمتی ہے کہ ایک ماہ میں 12 ہزار معصوم فلسطینیوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے ہر دس منٹ بعد ایک بچہ شہید ہورہا ہے ہر دس منٹ بعد ایک خاتون اور بچے مررہے ہیں اور اقوام متحدہ نے اسرائیل کو کھلی چھٹی دی ہے اور فلسطین کی مزید زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہےِ 1948ء میں خان قلات اور محمد علی جناح کے درمیان ایک معاہدہ ہوا اور ضامن انگریز نے اس معاہدہ کو کبھی تسلیم نہیں کیا انہوں نے کہاکہ مساجد، اسپتالوں گھروں میں مظلوم فلسطینیوں کا قتل عام ہورہا ہے اور پوری دنیا خاموش ہے ہم ان سے کیا شکوہ کریں کیوں کہ جس صیہونی نظام نے فلسطین پر قبضہ کرنا تھا ہم اسلامی ممالک کے لوگ بھی اس نظام کے تحت زندگی گزارہے ہیں،24 کروڑ لوگ بھی اپنا احتساب کریں کہ آیا ہم نے ان حکومتوں کو قبول نہیں کیا جو ہم کو انسان نہیں سمجھتے پوری اسلامی دنیا میں عرب لیگ اور او آئی سی کا کیا کردار ہے، انہوں نے کہا کہ تمام مسلم ممالک کے لوگ بھی غلامی کی زندگی گزارہے ہیں، انہوں نے کہاکہ 45 اسلامی ممالک کی فوج ہے یہ فوج کیوں جنگ نہیں لڑ رہی فلسطین کے لوگ بے یارو مدد گار ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ اسلامی دنیا کے سربراہان فوراً اپنی اپنی لیگل ٹیمز کے ساتھ وار کرمنل عدالت میں اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف کیس کریں دنیا کی تمام سیاسی جماعتیں اپنے سیاسی پروگرام کو فلسطین کی آزادی کیلئے باضابطہ کرردار ادا کرنے سے مشروط کریں، جمہوری ممالک میں سوشل ایکٹوسٹ اپنے اپنے اداروں میں اپنے ووٹ کو فلسطین کے ساتھ ہونے والے انصاف سے مشروط کریں اور اسرائیل کے وزیراعظم اور فوج کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں، پاکستان کی موجودہ اور آنے والی حکومت فسطین فنڈ فوراً تشکیل دئے اگر ہر پاکستانی اس فنڈ میں سو روپے بھی جمع کرائے تو 24 ارب روپے جمع ہوں گے اس فنڈ کا فوراً اعلان کیا اور فلسطین کے سفارتخانہ کے ساتھ ایک پروگرام طے کیا جائے تاکہ فلسطین کے عوام کی مدد ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں 40 کے قریب فلسطین اور یمن سے تعلق رکھنے والے طلباء زیر تعلیم ہیں حکومت ان کے پاس جاکر ان سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کے مسائل فوری حل کرے، ہم ان طلباء سے رابطے میں ہیں تاکہ وہ خود کو یہاں تنہاء محسوس نہ کریں۔ پاکستان او آئی سی سے مطالبہ کرے کہ وہ اقوام متحدہ کا بائیکایٹ کا اعلان کرکے اسرائیل پر پابندیاں لگائے۔