دیکھتے ہیں انوارالحق سلیکٹ کرنے والوں کے اعتماد پر کہاں تک اترتے ہیں،سردار اختر جان مینگل

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلی بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ انوار الحق کاکڑ سلیکٹ ہوکر وزیر اعظم بنے ہیں اب دیکھنا ہے کہ جن لوگوں نے ان کو سلیکٹ ان کے اعتماد پر کہاں تک اتر تے ہیں بلوچستان کیلئے آج تک انہوں نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا ہے عمران خان حکومت کے خاتمے کے بعد پی ڈی ایم کا فیصلہ تھا کہ ہم انتخابات کی طرف جائیں گے آخری بجٹ بھی نگرا ن حکومت پیش کریگی لیکن بعد میں 16مہینوں کیلئے حکومت کو ترجیح دی لاپتہ افراد کیلئے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر آواز اٹھائیں گے موجودہ نگران حکومت ہم نے خوش آمدید نہیں کہا ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا سردار اختر مینگل نے کہا کہ جو لوگ کسی جانب سے سلیکٹ ہوکے آتے ہیں ظاہر ہے وہ ان کے مفادات کا اخیال رکھتے ہیں انوار الحق کاکڑ بھی انہی کی جانب سے سلیکٹ ہوکر آئے ہیں ان سے توقع رکھنا صحیح نہیں وہ آج تک بتائے کہ انہوں نے بلوچستان کیلئے کیا کیا موصوف بلوچستان سے کونسلر کا سیٹ بھی نہیں جیت سکتے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ہم ساڑھے تین سال تک عمران خان حکومت کے اتحادی تھے انہوں نے ہمارے ساتھ جو معاہدے کیے اس پر عملدر آمد نہیں کرسکے اس لیے جب پی ڈی ایم نے عمران خان حکومت کے خاتمے کی بات کی تو ہم نے بھی ان کا ساتھ دیا لیکن پہلے اجلاس میں طے ہوا کہ عمران خان کے حکومت کے خاتمے کے بعد ہم انتخابات کی طرف جائیں گے اور آخری بجٹ نگران حکومت پیش کریگی لیکن اقتدار کی کرسی پر آتے ہیں پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے 16مہینوں کی حکومت کو ترجیح دی ہم بھی اس کا حصہ رہے تاہم ہم نے جو توقعات ان سے وابستہ کی وہ اس پر پورا نہیں اترے انہوں نے کہا نواز شریف اور بینظیر بھٹو کی حکومتیں بھی اوپر کے اشاروں پر ختم کردی گئی تھی سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ جنرل باجوہ شروع میں عمران خان اور پی ڈی ایم دونوں کو سپورٹ کرنے لگے لیکن آہستہ آہستہ عمران خان سے اختلافات کے بعد پی ڈی ایم کو سپورٹ کیا جنرل باجوہ دو کشتیوں میں سواری کرنا چاہتے تھے انہوں نے کہا کہ میری سربراہی میں جو کمیٹی بنائی گئی ہم نے اس کمیٹی کی رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائی لیکن آج تک ہمیں پتہ نہیں چلا کہ ان کا کیا ہوا سیاست میں غلطیاں سب سے ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ میں نے شہباز شریف کے سامنے ہاتھ باندھ کر کہا کہ بلوچستان کو سٹیبلشمنٹ کے جھولی میں نہ پھینکے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ 16مہینوں کی حکومت میں ہم جو کرنا چاہتے تھے وہ نہیں کرسکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے