حالیہ مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی میں کٹوتی سے صوبے کا ترقیاتی فنڈ متاثر ہوگا، میر عبدالکریم نوشیروانی
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی رہنما ء اور سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا ہے کہ حالیہ مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی میں کٹوتی سے صوبے کا ترقیاتی فنڈ متاثر ہوگا، وفاقی حکومت بلوچستان کو آبادی کے بجائے رقبے کے لحاظ سے فنڈز دے کیونکہ بلوچستان کی آبادی منتشر آبادی ہے 75سال سے بلوچستان کو جو ترقیاتی فنڈ ملا ہے وہ نہ ہونے کے برابر ہے تعلیم، صحت، واٹر سپلائی کے محکمے تباہ ہیں، روڈز ٹوٹے پھوٹے ہیں، لوگ پینے کے پانی کیلئے پرانے طرز پر کنوئیں کھود کر گزر بسر کررہے ہیں، ایسے میں صوبے کی آبادی میں کٹوتی کرکے عوام کے ساتھ ظلم کیا گیا ہے۔ یہ بات انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر ملاقات کرنے والے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا کہ2015-16کی مردم شماری میں امن و امان کی خراب صورتحال کی وجہ سے صوبے کے سرکاری ملازمین نے حصہ لینے سے انکار کیا تھا حالیہ مردم شماری صحیح معنوں میں ہوئی بد قسمتی سے بلوچستان کی آبادی پر کٹوتی لگ گئی جو کہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے کیونکہ بجٹ میں آبادی کی بنیاد پر ترقیاتی فنڈز ملتے ہیں، پہلے ہی کم فنڈز کی فراہمی اور بلوچستان کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے صوبہ 1947کے نقشے میں گھوم رہا ہے عوام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں تعلیم صحت اور روڈز کے شعبے بد حالی کا شکار ہیں ہسپتالوں اور سکولوں کی عمارتیں ٹوٹی پھوٹی ہیں ادویات نہیں ہیں بچے سکولوں میں زمین پر بیٹھے ہیں کرسی ٹیبل نہ ہونے کی وجہ سے اساتذہ زمین پر بیٹھ کر تعلیم دے رہے ہیں واٹر سپلائی اسکیمات بیٹھ گئیں ہیں لوگ پرانے طرز کے کنوئیں کھود کر پینے کا پانی حاصل کرکے زندگی گزار رہے ہیں، صوبے کی منتشر آبادی ہے اور منتشر آبادی کو زیادہ فنڈز کی ضرورت ہوتی جبکہ ہمارے ہاں آبادی کی بنیاد پر ترقیاتی فنڈز ملتے ہیں بلوچستان آدھا پاکستان ہے فنڈز کی کمی اور کرپشن کے باعث بنیادی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں اور تعلیم صحت روڈز اور پی ایچ ای جیسے محکمے مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا وفاق سے مطالبہ ہے کہ وہ بلوچستان کو آبادی کے بجائے رقبے (ایریا)کے تحت ترقیاتی فنڈز فراہم کرے اور حالیہ مردم شماری میں آبادی کی جو کٹوتی کی گئی ہے اسے بحال کرے۔