پشتون نہ دہشتگرد ہے اور نہ ہی فرقہ پرست بلکہ پشتون حضرت عیسی علیہ السلام سے بھی پہلے ہزاروں سال سے آباد رہے ہیں، محمود خان اچکزئی
دکی (ڈیل گرین گوادر)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پشتونخوا وطن اپنے حسن جغرافیہ کی وجہ سے جنگوں کا میدان رہا، پشتونوں کا وطن دنیا کے ایک ایسے چارسو پر واقع ہوا ہے جو دنیا کے زورآور قوتوں کا راستہ رہا ہے اور قیمتی معدنیات اور وسائل سے مالامال ہونے کی وجہ سے ہر طاقتور نے اسے قبضہ کرنے کی کوشش کی لیکن پشتونوں نے ہزاروں سال سے اپنے وطن کی دفاع کیلئے ہر طالع آزما اور زورآور کا مردانہ وار مقابلہ کرکے انہیں شکست و ریخت سے دوچار کیا ہے دنیا کے تمام براعظموں اور ملکوں پر جہانی طاقتور قوتیں قابض ہوئیں لیکن پشتونوں کی تاریخ یہ ہے کہ پوری دنیا میں زمین کے دو ٹکڑے ترکوں اور پشتونوں کے خطے ایسے ہیں جس پر کوئی قوت قابض نہیں ہوسکا۔ پشتونوں نے صدیوں تک ایران ہندوستان اور خطے کے بڑے حصے پر حکومتیں قائم رکھیں ہیں اور ایسی حکومتیں جس میں انصاف کا بول بالا تھا بہترین معاشی نظام تھا پشتون بادشاہ شیرشاہ سوری فرید خان نے پانچ سال حکمرانی کی اور اس قلیل عرصے میں ایسی حاکم رہے کہ آج تک تاریخ اس سنہرے حروف میں یاد کر رہی ہے کہ ان کے بعد پھر ایسی انصاف کی حکومت نہیں آئی لوگ انہیں یاد کر رہے ہیں شیر شاہ نے جرنیلی سڑک پشاور دہلی کلکتہ تک بنوایا اور راستے میں مسافروں کے ٹہرنے کیلئے مفت مسافر خانے بنائے سڑکوں کے کنارے درخت لگائے اس وقت جب نہ انٹرنیٹ تھا نہ کچھ تھا شیرشاہ نے ڈاک کا نظام ایسا بنایا کہ گھوڑوں پر خط پشاور اور دہلی کے درمیان دو روز میں پہنچ جاتے تھے۔ شیرشاہ کی حکمرانی میں سرسبز درخت کاٹنے کی سزا ایسی تھی جیسے کسی نے قتل کیا ہو۔ آج بھی پشتونوں کے دود دستور میں جو کچھ ہے وہ کسی دوسرے قوم کی ثقافت میں نہیں۔ یہ صرف پشتون ہی ہیں جن کے دسترخوان پر مزدور، میراثی، ترکان، بزگر، کسان، لوہار حتی کہ کوئی بھی ایک ساتھ بیٹھ سکتا ہے پشتونوں میں انسانوں کے درمیان اونچ نیچ کا کوئی تصور نہیں آج بھی پشتون قوم بڑی عظیم ثقافت کے امین ہیں پشتونوں کے ملا آج بھی اتنے صابر ہیں کہ اس مہنگائی کے دور میں بھی تین ہزار سے لیکر پندرہ ہزار تک ماہانہ ملنے پر دین کی خدمت کر رہے ہیں۔ بادشاہتیں قائم کرنے والی اور ایک وقت میں ایشیاء کے سپر پاور قوم کی حالت آج یہ ہے کہ وہ پوری دنیا میں مزدوری کی زندگی گزار رہے ہیں۔ دنیا کے نوجوان جب آپس میں کسی ہوٹل کسی کیفے پر بیٹھے ہوتے ہیں تو یہ باتیں کر رہے ہوتے ہیں کہ مریخ پر زندگی کے آثار پیدا ہوئے ہیں یا نہیں چاند پر کیا کیا پایا جاتا ہے کونسی ایسی نئی ٹیکنالوجی بننے والی ہے جو انسانوں کی زندگی میں انقلابات لائے گی۔ لیکن پشتون نوجوان جب ہوٹل پر بیٹھے ہوتے ہیں تو آپس میں یہ کہتے ہیں کہ مزدوری کس شہر میں ملے گی۔ پشتونوں کے بچے بھی محنت مزدوری کرتے ہیں اور بوڑھے بھی لیکن دوسری جانب پوری دنیا میں یہ چائلڈ لیبر کا قانون موجود ہے جس کے مطابق بچے اپنے پڑھائی اور کھیل کھود کے دنوں میں مزدوری نہیں کرسکتے اور بوڑھوں کیلئے سینئیر سٹیزن ہاوسز تعمیر ہوئے ہیں جس کے تحت ساٹھ سالہ بوڑھے کو کوئی بھی کام نہیں کرنے دیا جاتا انہیں کہا جاتا ہے کہ آپ اپنے حصے کا کام کرچکے ہیں اب آرام کرنا ہے کھیل کھود کرنا ہے عبادت کرنا ہے جو کچھ بھی کرنا ہے لیکن پشتونوں کے ستر سالا اسی سالا بزرگ گھر سے بسترہ اٹھا کر دوسرے وطنوں میں چوکیداری ڈھونڈتے رہتے ہیں۔ پشتونوں کی بربادی اور غربت اپنے آخری حد تک پہنچ چکی ہے ایسا بھی نہیں کہ خدا نے ہمیں غریب پیدا کیا ہے اللہ تعالی نے سب سے قیمتی وطن پشتونوں کو دیا ہے جس میں قران کریم کے سورہ رحمان میں بیان کی گئی تمام نعمتیں موجود ہیں لیکن ان نعمتوں پر سیاسی غلطیوں یا پشتونوں کی انگریزی تقسیم کے نتیجے میں اُن کا واک و اختیار نہیں آج بھی ہماری معدنیات سے بھرپور وطن ہرنائی شاہرگ،کھوسٹ، دکی، لونی، سماولنگ کے پشتونوں کی تاریخی سرزمینوں پر پرائے لوگ آکر ایک آٹھ حروف تہجی کے لفظ الاٹڈ کاغذ پر لکھ کر انہیں حوالے کیا جاتا ہے الاٹڈ لکھنے والے کا بھی اس وطن سے تعلق نہیں ہوتا اور الاٹ کئے جانے والے کا بھی اس وطن سے کوئی تعلق نہیں ہوتا جبکہ اسی نعمتوں کے مالک انکے الاٹ شدہ کانوں میں روزانہ کے حساب سے مزدوری کرتے ہیں۔ اس طریقے سے مملکت کو مزید نہیں چلایا جاسکتا پشتونوں کے دریائے اباسین جس میں کرم ریور دریائے جب خیرآباد کے پل سے نکلتا ہے تو اس میں ایک لاکھ تیرہ ہزار ایکڑ فٹ پانی نکلتا ہے یہ سارا پانی پشتونوں کا ہے لیکن پشتون خشکابہ زمینوں کو سیراب کرنے کیلئے دریا کے کنارے بارش کیلئے دعائیں مانگتے ہیں۔ پشتونوں کے پانی سے ملک جو بجلی بناتا ہے وہ پشتونوں سے دو روپے فی یونٹ خریدا جاتا ہے اور وہی بجلی پشتون عوام پر پچاس روپے سے زائد فروخت کرتا ہے۔ خیبر پشتونخوا کے تمباکو پر سالانہ دو کھرب روپے ٹیکس لیا جاتا ہے اور یہ سارا ٹیکس مرکز کے نام پر بڑا صوبہ لیجاتا ہے۔ پورے ملک کی نہریں سڑکیں پشتونوں نے بنائی کراچی دوبی اور دیگر بڑے شہروں میں پشتون ہی واحد لوگ ہیں جنہیں لوگ اپنے گھر اپنے بیوی بچوں کا ڈرائیور اور چوکیدار اس لئے رکتھے ہیں کہ پشتون دوسروں کے ننگ و ناموس کا اس طرح سے خیال رکھتے ہیں کہ اگر خدانخواستہ ان پر کوئی آنچ آنے لگے تو پشتون اپنے سر کی قربانی سے بھی دریغ نہیں کرتا۔ اسکے باوجود پشتونوں کے ساتھ لوگ امتیازی سلوک روا رکھتے ہیں انہیں دہشت گرد ہیروئین فروش اور دیگر غلط ناموں سے پکارتے ہیں۔ آج ہم اس لئے دکی آئے ہیں کہ اپنے پشتون بھائیوں کے ساتھ اپنی مدعا شریک کریں اگر ہماری باتوں میں کسی عالم دین کسی مفکر یا کسی بھی پشتون کو کوئی بات اسلام، پشتو،پشتون ولی یا قانون کے خلاف لگے تو ہمیں آکر بتائیں ہم زندگی بھر پھر نہیں کہیں گے اور اگر ہماری باتیں حق اور صداقت کی باتیں ہیں تو آئیں ہمارے قافلے کا حصہ بنیں اور پشتونوں کو متحد کرکے ان بربادیوں سے نجات دلانے میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔ پشتون اس ملک میں آٹھ کروڑ لوگ ہیں اگر ہر سو آدمیوں پر ایک بندہ قومی تحریک کا حصہ بنے تو یہ آٹھ لاکھ لوگ بنتے ہیں اور آٹھ لاکھ لوگ جب ایک ساتھ نعرہ لگائیں تو اس کے سامنے چٹانیں نہیں ٹہرسکتیں۔ اور اس بات پر اللہ تعالی کا بھی حکم ہے کہ آپ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں خیر اور نیکی کے کاموں میں اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون نہ کریں بدی اور شر کے کاموں میں۔ ہمارا کام خیر اور نیکی کا کام ہے ہم نے مظلوموں کو ہر ظالم سے نجات دلانے کا بیڑا اٹھا رکھا ہے اور کسی قیمت پر بھی مظلوم پشتونوں پر غیروں کے ظلم کے خلاف خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ ہم دنیا کے تمام انسانوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ پشتون نہ دہشتگرد ہے اور نہ ہی فرقہ پرست بلکہ پشتون حضرت عیسی علیہ السلام سے بھی پہلے ہزاروں سال سے آباد رہے ہیں تمام مورخین نے انکی تاریخ لکھی ہے اور اسے بہادر مہمان نواز مہذب اور سیال قوم پکارا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چئیرمین محمودخان اچکزئی نے جنوبی پشتونخوا کے عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں ضلع دکی کے دورے کے دوران تیسرے روز شار دویم علاقائی یونٹ میں باز محمد کی رہائش گاہ پر جرگے اور حاجی عبیداللہ خان ناصر کے گھر پر اولسی جرگے کلی حاجی کریم خان اوش خیل ناصر میں حاجی رشید کے گھر پر اولسی جرگے کلی یارو شار میں علی محمد رسالدار کے گھر پر اولسی جرگے اور تھل چوٹیالی اسماعیل شور میں رات کو بڑے تاریخی جلسہ عام سے اپنے خطاب کے دوران کیا۔ پارٹی چئیرمین کے ساتھ دورے میں پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری عبدلرحیم زیارتوال مرکزی سیکرٹری ناظم صلاح الدین مرکزی سیکرٹری عبدالحق ابدال صوبائی ڈپٹی سیکرٹریوں سردار حبیب الرحمن دمڑ سینیٹر سردار شفیق خان ترین نصیر ننگیال۔ رزاق ترین نے بھی شرکت کی۔ محمودخان اچکزئی کے سیاسی دورے کے دوران سابق صوبائی وزیر سردار درمحمد ناصر نے پاکستان تحریک انصاف سے مستعفی ہوکر پشتونخوا میپ میں شمولیت کا اعلان کیا جبکہ سردار آصف ترین اپنے ساتھیوں سمیت پشتونخوا میپ میں شامل ہوئے۔ محمودخان اچکزئی نے کہا کہ ملک انتہائی خطرناک موڑ پر لاکھڑا کیا گیا ہے اور ایسے حالات میں انتخابات میں معمولی غلطی بھی بڑی تباہی و بربادی کا پیش خیمہ بن سکتی ہے کیونکہ پہلے بھی دو مرتبہ ابنتخابات کیوجہ سے ملک دولخت ہوا ایک مرتبہ جب شیخ مجیب نے انتخابات جیتے اور لوگوں نے نتائج ماننے سے انکارکیا نو مہینے زندہ باد مردہ باد کے بعد ملک ٹوٹ گیا اور دوسری مرتبہ جب بھٹو نے الیکشن جیتے تو جنرل ضیاء نے بلاشرکت غیرے کروڑوں انسانوں کے ملک میں مارشل لاء نافذ کرکے دس سال تک کو کو بے آئین رکھا۔ ان غلطیوں کے نتیجے میں آج ملک بدترین بحرانوں میں گرچکا ہے اور اب ایک مرتبہ پھر انتخابات میں دھاندلی کی گئی اور عوام کے رائے کو مسترد کیا گیا تو یہ زلزلہ ملک کو گہرے نقصان سے دوچار کردیگی۔ ملک کے بچانے کا را ستہ یہ ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز کی ایک گول میز کانفرنس بلائی جائے اور سب لوگ اپنے پرانے کئے غلطیوں پر نہ صرف معافی مانگیں بلکہ آئیندہ ان غلطیوں سے اجتناب کا عہد بھی کریں۔ یاد رہے کہ محمود خان اچکزئی آج لونی اور نانا صاحب کا دورہ کرینگے۔