مسنگ پرسن کی شنوائی اس لیے نہیں ہورہی ہے کہ بلوچستان کو لاوارث صوبہ سمجھا گیا ہے،سرداراختر جان مینگل

اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربرا ہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان نہیں بلکہ پورے پاکستان میں جبری گمشدگیاں جاری ہے ہزاروں افراد لاپتہ ہے یہ حکومت کی ذمہ داری بنتی تھی کہ وہ مسنگ پرسن جو اس ملک کے شہری ہے چاہیے کہ وہ کسی جرم میں ملوث ہے یا نہیں ہے انکو عدالتوں میں پیش کیا جاتا اور قانون کے مطابق ان کے خلاف کیسز بنائے جاتے ان خیالات کا اظہار سردار اختر جان مینگل نے اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاس کے سامنے احتجاجی دھرنے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء سینیٹر رضاربانی،آمنہ جنجوعہ،نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ محسن داوڑ،افراسیاب خان خٹک ودیگر نے دھرنے کے شرکاسے یکجہتی کی۔سرداراخترجان مینگل نے اظہار یکجہتی کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ لیکن بد قسمتی رہی ہے کہ جو منتخب حکومتیں آئی ہے انہوں نے بھی اس حوالے سے کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں اٹھایا ہے یہاں تک کہ بل پیش کیے وہ بھی مسنگ اورکمیشن بنائے گئے اس کمیشن کی رپورٹ مسنگ ہے جو کمیٹیاں بنائی گئی ان کمیٹیوں نے کوئی کام نہیں کیا ہے آج کا احتجاج کرنے کا مقصد ہمارا یہی ہے کہ ہم احتجاج کررہے ہیں حکومت کو دکھانے کیلئے کہ ہم مسنگ پرسن کا مسئلہ نہ کہ صرف صوبہ کا ہے اور نہ کہ صرف ملک کا ہے یہ ایک انسانیت کا مسئلہ ہے اس مسئلے کو جتنا جلدی ہوسکے حل کریں اور ان جتوں جن کو قتل کرنے لائسنس دیا ہے جن کو حکومت کی سرپرستی میں آرگنائز کیا ہے کہ لوگوں کو اٹھائے اور بھتہ وصول کریں اور یہاں تک یہ اجازت دی گئی ہے کہ کسی کو مارے بھی ان کے خلاف ایف آئی آر نہیں کٹتی ہے انہوں نے کہا کہ ہم جب مسنگ پرسن کی بات کرتے تھے تو ہم پر وہ سیاسی پارٹیاں تنقید کرتے تھے آج ان سیاسی جماعتوں اور صحافیوں پر بات آئی ہے آپ کہتے ہیں کہ ہمارے لوگ بھی مسنگ ہورہے ہیں بلوچستان میں 20سالوں سے جبری گمشدگیاں جاری ہے ان کی شنوائی اس لیے نہیں ہورہی ہے کہ بلوچستان کولاوارث سمجھا گیا ہے اور لاوارث لوگوں کے حوالے سے نشتر ہسپتال کے چھت سے جو لاشیں ملی ہے جن کو لاوارث کہلا کر دفنا دیا گیا ہے جو پورے کہ پورے بلوچستان کو انہوں نے لاوارث سمجھا ہے مسنگ پرسن کا منتخب حکومتوں نے کوئی نوٹس نہیں لیا ہے ہم نے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کیے ان کی طرف سے کوئی شنوائی نہیں آئی ہے مجھے نہیں لگتا ہے کہ نگران حکومت مسنگ پرسن کے حوالے سے کوئی ایکشن لے گی ہم اس احتجاج کو اپنا فرض اور قرض سمجھتے ہیں جو ادا کر رہے ہیں نگران وفاقی حکومت کو مسنگ پرسن کی درد کے بدلے میں سرکاری میٹھائیاں ملتی ہے جو درد کا اثر ختم ہوجاتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے