غزہ پر اسرائیل کی بمباری جاری، شہدا کی تعداد 5 ہزار سے تجاوز، 217 بزرگ شامل

غزہ: فلسطینی حکام نے کہا ہے کہ کل صبح سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں اب تک 436 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ 7 اکتوبر سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 5087 تک پہنچ گئی ہے۔ ان میں 2,055 بچے، 1,119 خواتین اور 217 بزرگ شامل ہیں۔ جبکہ 15 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں اسرائیل نے غزہ میں اپنے میزائل حملوں اور بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہو اہے۔ سوشل میڈیا پر جاری کئی تصویروں میں عمارتیں ملبے کے ڈھیر بنی نظر آ رہی ہیں۔ جبکہ زخمی لوگ ہسپتالوں کے باہر سڑک پر پڑے ہیں۔ پیر کی صبح اسرائیلی فوج نے بیان میں کہا کہ اس نےگذشتہ 24 گھنٹوں میں 320 اہداف پر حملے کیے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے ایک اڈے میں ایک سرنگ بھی تھی، جس میں حماس کے جنگجو رہ رہے تھے۔ اس نے بین الاقوامی قانون کی پیروی کی اور شہریوں کو کم سے کم نقصان پہنچانے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں۔ ادھر حماس نے کہا ہے کہ پچھلے آدھے گھنٹے کے دوران اس نے جنوبی اسرائیل میں دو ڈرون فائر کیے ہیں۔ حماس نے یہ اطلاع ٹیلی گرام پر دی ہے۔

جہاں ایک طرف مغربی ممالک کے رہنما اسرائیل اور حماس کے تنازع میں اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں، وہیں دوسری طرف وہ اسے مزید آگے نہ بڑھنے کا بھی کہہ رہے ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق صدر جو بائیڈن اسرائیل سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنی زمینی کارروائی شروع کرنے میں جلدی نہ کرے میڈیا رپورٹس کے مطابق ایسا کرنے کے پیچھے وجہ یہ ہے کہ حماس کے پاس 200 سے زائد یرغمال ہیں۔ امریکاچاہتا ہے کہ زمینی کارروائی میں تاخیر سے انہیں مزید وقت ملے اور وہ مذاکرات کے ذریعے ان کو رہا کروا سکے۔ اس تاخیر کا ایک فائدہ یہ ہوگا کہ دوسرے ممالک کے لوگ غزہ سے نکل سکیں گے اور انسانی امداد بروقت وہاں پہنچ سکے گی۔

جمعے کو حماس کی حراست سے دو امریکی شہریوں کی رہائی کے بعد توقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ کم از کم 20 امریکی شہری لاپتہ ہیں جو حماس کی تحویل میں ہو سکتے ہیں۔ امریکا کے علاوہ ہالینڈ کے وزیراعظم مارک روٹے اسرائیل جا رہے ہیں۔ ان کے بعد فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون آنے والے ہیں۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ تمام رہنما اسرائیل کو ایسی ہی تجاویز دینے والے ہیں۔

اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے ​​کہا ہے کہ حماس کے ایک جنگجو کے پاس کیمیائی ہتھیار بنانے سے متعلق دستاویزات ملی ہیں جس نے 7 اکتوبر کو اسرائیلی علاقوں پر حملہ کیا تھا۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ کیمیائی ہتھیار کیسے بنائے جاتے ہیں اسرائیلی صدر نے یہ دعویٰ سکائی نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیمیائی ہتھیار بنانے کا یہ گائیڈ حماس کے ایک جنگجو کی لاش سے برآمد ہوا ہے۔ حماس کے جنگجو نے اس گائیڈ کو ڈیوائس میں محفوظ کر رکھا تھا۔ یہ گائیڈ 7 اکتوبر کو کبوتز بیری کے علاقے میں مارے گئے حماس کے ایک جنگجو کے ساتھ ملا تھا۔ اسرائیلی صدر نے ایک انٹرویو میں یہ دعویٰ کرتے ہوئے اپنی ایک ویڈیو پوسٹ کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’اس مواد میں کیمیائی ہتھیار بنانے کی ہدایات ہیں، اس میں آتش زنی کی بات کی گئی ہے، اس میں مختلف قسم کے کیمیکلز کے بارے میں بات کی گئی ہے جن سے کیمیائی ہتھیار تیار کیے جاتے ہیں‘۔

اسرائیل حماس تنازعہ کے درمیان امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا اگر ہمارے شہریوں کو نشانہ بنایا گیا تو ہم جواب دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایران کی پراکسی کی شمولیت کی وجہ سے تنازع مزید بڑھ سکتا ہے۔ اینٹونی بلنکن نے زور دے کر کہا کہ اگر تشدد میں امریکی شہریوں یا ہمارے فوجی اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو امریکا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ ہم ایسا نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی ہم ایسے موقع کی تلاش میں ہیں۔ ہم کشیدگی نہیں بڑھانا چاہتے۔ ہم اپنے شہریوں اور فوج کے جوانوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، اگر ایسا ہوتا ہے تو ہم اس سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ آسٹن نے بھی بلنکن کی حمایت میں کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ اس علاقے میں ہمارے شہریوں اور فوجی اہلکاروں پر حملے بڑھ سکتے ہیں۔ امریکا کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور اس کے لیے ہم مناسب کارروائی کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔

اسرائیلی طیاروں نے رات بھر غزہ میں متعدد اہداف کے ساتھ ساتھ شام کے دو ہوائی اڈوں اور مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک مسجد کو نشانہ بنایا اسرائیل کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے کی اس مسجد میں مبینہ طور پر دہشت گردوں کو تربیت دی جا رہی تھی لبنان کی سرحد پر اسرائیل اور ایران کے حمایت یافتہ انتہا پسند گروپ حزب اللہ کے درمیان بھی حملے جاری ہیں۔ گذشتہ رات اسرائیل نے حزب اللہ کے دو ٹھکانوں پر حملہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

غزہ کی وزارت داخلہ نے کہا کہ رات بھر جاری رہنے والے حملوں میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ٹیلی گرام پر جاری ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے کل رات اور آج صبح بھی حملے کیے لیکن ابھی تک اس نے ہلاکتوں کی صحیح تعداد نہیں بتائی ہے۔ وزارت نے کئی تصاویر شیئر کیں جن میں حملے سے تباہ شدہ عمارتوں اور ایمرجنسی سروس کے کارکن ملبے سے لاشیں نکالتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل خبر آئی تھی کہ غزہ کے کئی ہسپتالوں کے قریب دھماکے ہوئے ہیں۔ دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کے بارے میں تاحال کوئی معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے فلسطینی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ جن ہسپتالوں کے قریب دھماکے کی اطلاع ملی ہے، ان میں غزہ کا سب سے بڑا ہسپتال الشفا کے علاوہ القدس اور انڈونیشی ہسپتال بھی شامل ہیں۔

سات اکتوبر کو حماس کے حملوں کے بعد سے اسرائیل مسلسل غزہ پر بمباری کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل نے غزہ میں داخل ہونے کے لیے سرحد پر فوجیں جمع کر رکھی ہیں، اسرائیل اس کے لیے کافی عرصے سے تیاری کر رہا ہے۔ اب اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ یہ جنگ اسی وقت ختم ہوگی جب ‘حماس ہتھیار ڈال کر یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔’ دو الگ الگ انٹرویوز میں اسرائیلی فوج کے دو ترجمانوں نے اس سوال کا جواب دیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں زمینی کارروائی کب کرے گا۔ لیفٹیننٹ کرنل پیٹر لرنر نے بتایا کہ کسی بھی زمینی کارروائی سے قبل حماس کے زیر حراست درجنوں یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں کو مدنظر رکھا جائے گا۔

ایک اور انٹرویو میں لیفٹیننٹ کرنل جوناتھن کونریکس نے آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر حماس ہتھیار ڈال دیتی ہے اور یرغمالیوں کو رہا کرتی ہے تو “جنگ ختم ہو جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ جنگ اسی وقت ختم ہوگی جب حماس تباہ ہوجائے گی اور آئندہ کبھی کسی اسرائیلی شہری کو نقصان پہنچانے کی ہمت نہیں کرے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے