میاں نواز شریف کے استقبال کے لئے بلوچستان عوامی پارٹی کے قیادت کی جانب سے قافلے لاہور بھیجنے پر بلوچستان کے سیاسی منظرنامے نے دلچسپ صورتحال اختیار کرلی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں نواز شریف کے استقبال کے لئے بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں کی قیادت اور انکی جانب سے قافلے لاہور بھیجنے پر بلوچستان کے سیاسی منظر نامے نے دلچسپ صورتحال اختیار کرلی۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بلوچستان سے مسلم لیگ(ن) کے قافلے گاڑیوں، ٹرین اور بسوں کے ذریعے میاں نواز شریف کے استقبال اور جلسے میں شرکت کے لئے لاہور پہنچے۔ بلوچستان کی سابقہ حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے کئی سینئر رہنماؤں،سابق وزراء نے یا تو بذات خود یا پھر اپنے قریبی ساتھیوں اور رشتے داروں کے ذریعے مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں نواز شریف سے استقبال اور جلسے میں شرکت کی ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق بلوچستان کے ضلع بارکھان سے بی اے پی کے سابق پارلیمانی ترجمان سابق صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران کے رشتے دار اور قریبی ساتھی ایوب کھیتران، زیارت/سنجاوی سے سابقہ سینئر صوبائی وزیر نور محمد دمڑ، کچھی بولان سے بی اے پی کے رہنما سابق صوبائی وزیر میر عاصم کر د گیلو کی ہدایت پر قافلے، دکی سے سابق صوبائی وزیر سردار مسعود لونی کی ہدایت پر قافلے، لورالائی سے سابق صوبائی وزیر محمد خان طور اتمانخیل کی ہدایت پر قافلے،بی اے پی کے رہنماء،بی اے پی کے رہنما سابق صوبائی وزیر حاجی محمد خان لہڑی کے بھائی میر عبدالغفور لہڑی نے نصیر آباد،خاران سے بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماء میر عبدالکریم نوشیروانی کے بیٹے سابق وزیر میر شعیب نوشیروانی، ضلع سبی سے نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان میر علی مردان ڈومکی کے بھائی دوستین ڈومکی جو آزاد حیثیت میں رکن قومی اسمبلی رہے ہیں،لسبیلہ وحب سے بی اے پی کے سابق صدر و سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان کے پینل کے قادر جاموٹ اور سلال شفیع نے ریلیوں اور قافلو ں کی صورت میں لاہور میں مینار پاکستان پر نواز شریف کے جلسے میں شرکت کی۔ باوثوق ذرائع کے مطابق تمام رہنماؤں کے پوسٹر،جھنڈے قافلوں اور ریلیوں کے ہمراہ تھے۔ذرائع کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے کئی اہم رہنماؤں کی جانب سے مسلم لیگ(ن) کے پاور شو کو کامیاب بنانے کے لئے بڑے قافلے اور خیر سگالی کا پیغام بھیجنے پر بلوچستان کی سیاست میں ہلچل محسوس کی جارہی ہے جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کی سینئر قیادت بھی سر جوڑ کر بیٹھ گئی ہے۔ذرائع کے مطابق حالیہ پیش رفت سے بلوچستان کی سیاسی صورتحال میں جلد ہی ایک دلچسپ موڑ آنے کا بھی امکان ہے۔