غزہ میں اسرائیلی بربریت: 2,200 سے زیادہ فلسطینی شہید
غزہ: فلسطینی اتھارٹی کے ہیلتھ حکام نے بتایا کہ اسرائیلی جوابی حملوں کے نتیجے میں 2200 افراد شہید جبکہ زخمیوں کی تعداد 8700 تک پہنچ گئی ہے شمالی غزہ میں رہنے والے دس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو انخلاء کے لیے کہا گیا ہے کیونکہ اسرائیل ممکنہ زمینی کارروائی شروع کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے عندیہ دیا ہے کہ شہری آج مقامی وقت کے مطابق صبح 10:00 بجے سے شام 4:00 بجے کے درمیان دو سمتوں سے جنوب کی طرف بڑھیں گی انسانی حقوق کے گروپوں نے بڑے پیمانے پر انخلاء کے مطالبے کی مذمت کی ہے اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے اسے انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے حماس کے حملے میں 1300 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسرائیلی فوج نے حماس کے متعدد اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کی دریافت کے بارے میں پچھلی رپورٹوں کو “غلط” قرار دیا ہے ادھر اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ جنوبی اسرائیل پر حملے کی قیادت کرنے والا حماس کمانڈر مارا گیا ہے۔ حماس کے کمانڈر علی غازی کو ہلاک کر دیا گیا ہے، جس نے گذشتہ ہفتے کے روز اسرائیلی بستیوں پر سرحد پار سے حملے کی قیادت کی تھی۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ علی غازی شن بیٹ سیکیورٹی ایجنسی اور ملٹری انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کی انٹیلی جنس کوششوں کے بعد ڈرون حملے میں مارے گئے اقوام متحدہ سے وابستہ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا ہے کہ طبی آلات سے لیس ایک طیارہ غزہ کی سرحد سے 45 کلومیٹر دور مصر کے شہر عریش میں پہنچ گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق کراسنگ کے ذریعے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی کے بعد سامان غزہ میں منتقل ہونے کے لیے تیار ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری کے ایک ہفتے کے دوران غزہ کی پٹی میں 1300 سے زائد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق ان حملوں میں “5,541 رہائشی یونٹس” تباہ ہوئے اور تقریباً 3,750 دیگر مکانات کو اس حد تک نقصان پہنچا کہ وہ رہنے کے قابل نہیں ہیں اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے غزہ کے علاقے میں چھاپہ مار کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ جبکہ ایسی معلومات اکٹھی کی ہیں، جن سے ان مقامات کی نشاندہی میں مدد ملے گی جہاں یرغمالیوں کو رکھا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں اسرائیلی فوج نے لکھا ہے کہ وہ حماس کے ٹھکانوں اور ان کے ٹینک شکن لانچروں پر مسلسل حملے کر رہی ہے جنوبی لبنان میں میزائل حملے میں خبر رساں ایجنسی روئٹرز کا ایک ویڈیو صحافی ہلاک ہو گیا ہے۔ عصام عبداللہ نامی اس صحافی کی ہلاکت کے ساتھ ساتھ چھ اور صحافی زخمی بھی ہوئے۔
اقوام متحدہ میں اسرائیلی ایلچی گیلارڈ اردن نے کہا ہے کہ ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارا مقصد کسی صحافی کو اپنا کام کرنے کو نشانہ بنانا نہیں ہے۔‘‘ لیکن آپ جانتے ہیں کہ ایسے حادثات جنگی حالات میں بھی ہو سکتے ہیں۔