ڈالر کی اسمگلنگ مکمل طور پر روکنے سے روپیہ تیزی سے مستحکم ہونے لگے گا،سینیٹر محمد عبدالقادر
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران بیرونی قرضوں میں 13 ہزار 640 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے پاکستان کے مجموعی حکومتی قرضے میں بیرونی قرضہ کی شرح بڑھ کر 38.3 فیصد ہو گئی ہے مجموعی حکومتی قرضوں میں اندرونی قرضہ کم ہو کر 61.7 فیصد ہوا جبکہ بیرونی قرضے میں 1.4 فیصد اضافہ ہوا مالی سا ل 2021-22 میں مجموعی حکومتی قرضہ میں بیرونی قرضہ کی شرح 36.9 فیصد تھی جو مالی سال 2022-23 میں بڑھ کر 38.9 پر پہنچ گئی۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جون 2023 تک پاکستان کا مجموعی حکومتی قرضہ 62 ہزار 880 ارب روپے ہو گیا جو جون 2022 میں 49 ہزار 200 ارب روپے تھا. حکومت پاکستان جب تک اندرونی اور بیرونی قرضوں میں خاطر خواہ کمی نہیں کرتی اس وقت تک پاکستان کے ساتھ اقتصادی دباؤ سے باہر نکلنے کا کوئی امکان نہیں. مالیاتی خسارے کم کرنے کیلئے حکومت جو روپے کے استحکام کیلئے تمام اقدامات کرنے ہوں گے ڈالر کی مزید اسمگلنگ ناممکن بناتے ہوئے ہی روپے کو مزید مستحکم بنایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس مالیاتی دباؤ سے آزاد ہونے کی مکمل صلاحیت موجود ہے لیکن اس کے لئے روپے کی قدر میں اضافہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے گزشتہ ایک ماہ کے سعد اقدامات کی وجہ سے روپے کی واپسی 329 فی ڈالر سے ہوئی ہے حکومت کڑوا گھونٹ بھرتے ہوئے فوری فیصلہ کرے کہ وہ اندورنی اور بیرونی قرضوں میں واضح کمی کرے گی غیر ترقیاتی اخراجات میں 70 فیصد تک کمی ہمیں شدید مالیاتی دباؤ سے نکلنے میں مدد دے سکتی ہے۔چیئرمین قائمہ کمیٹی نے مزید کہا کہ پاکستان گزشتہ ایک سال میں روپے کی قدر میں بے انتہا کمی کی وجہ سے زیادہ دباؤ میں آیا. دنیا میں ایسے کئی ممالک ہیں جنہوں نے اپنی مالیاتی پالیسیوں پر نظر ثانی کی اور قرضوں کے بوجھ سے نجات حاصل کی پاکستان نے اگر مراعات یافتہ طبقے سے ٹیکس وصولی کو یقینی بنایا تو اسکے بوجھ میں خاطر خواہ کمی واقع ہوگی پسا ہوا طبقہ پہلے ہی ٹیکس ادا کر کر کے ہلکان ہو چکا ہے زراعت کے شعبے میں بڑے زمینداروں سے ٹیکس وصولی کو یقینی بنایا جائے اور اسی طرح بڑے صنعت کاروں سے ٹیکس کی وصولی ممکن بنائی جائے گی تو ایک ہی برس میں ملکی معیشت کی سانسیں بحال ہونے لگیں گی۔