قائمہ کمیٹی صنعت کے اجلاس میں 32 کروڑ کے غبن کا انکشاف
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی صنعت کے اجلاس میں 32کروڑروپے کے غبن اورگولڈن ہینڈ شیک کے باوجود کچھ ملازمین کے 8 سے 10 سال نوکریوں کا بھی انکشاف ہوا ہے۔اجلاس میں وزارت انڈسٹریز حکام نے گولڈن ہینڈ شیک بارے انکوائری بارے لاعلمی کا اظہارکردیا جس پرقائمہ کمیٹی چیئرپرسن اور ارکان نے معاملے پر شدید برہمی کا اظہارکیا۔رکنِ کمیٹی نے کہا کہ ایک اسکیم ملازمین کیلئےلائی جاتی ہے مگر اس کا استفادہ بورڈ آف گورنرز خود اٹھاتے ہیں، ایسا کیوں؟
کمیٹی نے اعتراض کیا کہ افسوس کی بات ہے کہ کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی بجائے حوصلہ شکنی کی جاتی ہے؟ جو لوگ گولڈن ہینڈ شیک لے چکے ہیں ایسے افسران اس کے باوجود نوکریوں پر کیسے؟کمپنی سیکرٹری نیشنل فرٹیلائزرز کوآپریشن نے بتایا کہ 12 لاکھ 48 ہزار روپے ایک ملازم کے ریلیز نہیں ہوسکے جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری انڈسٹری نے این ایف سی حکام سے کمیٹی میں سوال کیا کہ آپ جب آفس آتے ہیں تو کیوں اس حوالے سے وزارت کو آگاہ نہ کیا۔
چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ یہ حال ہے کہ وزارت کو اس انکوائری تک کا علم نہیں ہے؟ کمیٹی رکن نے کہا کہ اگرکوئی غلط ہے تو اسے بے شک رگڑ دیں سزا دیں مگر جس کا حق ہے اسے دیا جائے۔ کمیٹی رکن ذیشان خانزادہ نے کہا کہ مگر جس کا حق ہے اسے ادا کیوں کرنے میں تاخیر کی جاتی ہے، آپ کیلئے چند لاکھ کچھ معنی نہیں رکھتے ہونگے مگر ایک غریب کی جمع پونجی ہے۔قائمہ کمیٹی انڈسٹری نے آئندہ اجلاس میں معاملے پر مکمل بریفنگ اورتجاویز مانگ لی۔ قائمہ کمیٹی نے نیشنل فرٹیلائزرز کوآپریشن سے متعلق ایجنڈے کو آئندہ اجلاس تک کیلئے ملتوی کردیا۔چیئرپرسن سینیٹرخالدہ اطیب کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوارکا اجلاس ہوا، وزیر صنعت و پیداوار اور سیکرٹری صنعت و پیداوار کی عدم موجودگی پر کمیٹی نے برہمی کا اظہارکیا۔
اجلاس کے دوران چیئرپرسن کمیٹی نے استفسارکیا کہ سیکرٹری صنعت و پیداوار کس لئے نہیں آئے؟ ایڈیشنل سیکرٹری صنعت و پیداوارنے کہا کہ ان کی پریزنٹیشن ہے اس کی تیاری کررہے ہیں، سینیٹرفدامحمد نے کہا کہ اس میٹنگ کے لئے تیاری کر رہے ہیں لیکن یہاں آنا گوارہ نہیں کررہے۔سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہا کہ وزیرصنعت ایک دفعہ بھی نہیں آئے، ہم عوامی نمائندے ہیں اور عوامی مسائل پر یہاں بات ہوتی ہے، پورے مہینے میں ایک گھنٹہ بھی وہ کمیٹی کے لئے نکال نہیں سکتے؟ ہم سے بھی عوام پوچھتے ہیں کہ آپ سینیٹ میں کیا کرتے ہیں، آج کل انڈسٹری کے جو مسائل ہیں وہ سب کو پتہ ہیں۔