خواتین کے حقوق کاتحفظ یقینی بنانے کیلئے عملی اقدامات ناگزیرہیں،شکیلہ نوید

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)خواتین کے حقوق کاتحفظ یقینی بنانے کیلئے عملی اقدامات ناگزیرہیں، صوبائی سطح پروومن پروٹیکشن بل کی بحالی کیلئے اس کے ایس اوپیزمرتب کرکے فوری طورپرنافذالعمل کیاجائے، کام کرنے کی جگہ پرخواتین کوہراسگی کے واقعات کی روک تھام کیلئے ”ہراسمنٹ سیل“کوفعال بنانے کی ضرورت ہے۔یہ بات سابق رکن ایم پی اے شکیلہ نوید،ایڈووکیٹ صابرہ اسلام، صائمہ جاوید، ایڈووکیٹ قمرالنساء، ہمافولادی وددیگرمقررین نے سماجی تنظیم شرکت گاہ وومن ریسورس سینٹرکے زیراہتمام خواتین کودرپیش مسائل اورصوبائی چارٹرآف ڈیمانڈکے حوالے سے منعقدہ مباحثے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔مباحثے میں خواتین کے حقوق پرکام کرنے والی سماجی کارکنان بی این پی عوامی خضدارخواتین ونگ کی رکن ماہین بلوچ، بی این پی کی ایگزیکٹیوکونسل کی رکن جمیلہ بلوچ، ڈاکٹرفائزہ، زینب یونس، رفعت پرویز، تانیہ، ڈاکٹرحسینہ، سابقہ کونسلران شگفتہ خان، بی بی زرینہ، ہاجرہ،معصومہ،بی بی سلیمہ، راشدہ مینگل، ایڈووکیٹ فریدہ، خالدہ، پروین میر، نرگس اقبال، ایڈووکیٹ زرغونہ بڑیچ، نورمیمن، زربی بی اورٹرانس جینڈرکمیونٹی کی ابھی شے بشارت ودیگرنے شرکت کی۔شرکاء نے خواتین اورخواجہ سراؤں کو شناختی کارڈکے حصول میں درپیش مشکلات، شکایتیں درج کروانے کیلئے نادراکے دفاترمیں کمپلینٹ بکس کی تنصیب اور فری ٹال ہیلپ لائن نمبر، بچوں اورخواتین کیلئے فنی تعلیم کے مواقع، عام انتخابات میں جنرل سیٹوں پرخواتین امیدواروں کی شمولیت کویقینی بنانے کیلئے سیاسی جماعتوں کوپابندبنانے، خواتین کے ووٹ کااندراج اورووٹ کاسٹ کرنے کیلئے آسانی کے مواقع، فیصلہ سازی کے عمل میں خواتین کی شرکت کویقینی بنانے، پارلیمنٹ میں خواتین کیلئے مختص سیٹوں میں اضافہ کرکے 33سے50فیصدکرنے،خواتین کی سیاسی تربیت، مختلف شعبہ جات مین خواتین کے استعدادکار میں اضافے کیلئے عملی اقدامات اٹھانے،بلوچستان کے ہرڈویژن میں شیلٹرہومزبناکردارالامان کی سیکورٹی، دارالامان اورشیلٹرہومزمیں سیکورٹی کے مسائل کاحل، خواتین کو بہترطبی سولیات کی فراہمی کویقینی بنانے کیلئے ضروری اقدامات اورسہولیات کی فراہمی، بجلی اورپانی کی فراہمی یقینی بنانے کے حوالے سے معاملات کاجائزہ لیاگیااورتفصیل سے بات بھی کی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے خواتین کی شرح خواندگی انتہائی کم ہے، مشکلات کاازالہ کرنے کیلئے عملی طورپراقدامات ا ٹھانے کی ضرورت ہے، صوبے میں سب کیلئے تعلیم مفت اورکاغذی سطح پر موجودہے مگراس پرتاحال عملدرآمدنہیں ہورہا، تعلیمی بجٹ میں اضافہ کرکے بنداسکولوں کوفعال بنانے کیلئے اساتذہ کی تعیناتی عمل میں لائی جائے،انہوں نے مزیدکہا کہ بلوچستان کے دوردرازاضلاع میں اکثرلڑکیاں پرائمری کے بعدتعلیم چھوڑنے پرمجبورہیں،بچے اوربچیوں کیلئے ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کیاجائے،تعلیم مکمل کرنے کے بعدمعذورافرادکو روزگارکے مواقع فراہم کئے جائیں، شعوروآگاہی کوفروغ دینے کیلئے خواتین کے طبی مسائل کو تعلیمی نصاب کاحصہ بنایاجائے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری دفاتر، پبلک پارک ودیگرمقامات پرخواتین کیلئے الگ واش رومزکی سہولت دستیاب نہیں، وومن واش رومزکوبلڈنگ کوڈمیں لازمی قراردیاجائے،ٹرانس جینڈرزکوبنیادی تعلیم فراہم کرنے کیلئے اسکولوں اوراسکل سینٹرزکاقیام عمل میں لانے،اس موقع پر شرکت گاہ وومن کی پروگرام آفیسرسیمابتول نے کہا کہ شرکت گاہ وومن ریسورس سینٹرنے اقوام متحدہ کی جانب سے ترقیاتی اہداف کے حصول کیلئے مقررکردہ اصولوں کے حوالے سے خواتین کیلئے تربیتی ورکشاپ منعقدکیاگیا، ہم چاہتے ہیں کہ خواتین ہرمیدان یں آگے آکراپنی کارکردگی کامظاہرہ کریں۔انہوں نے کہا کہ شرکت گاہ کی معاونت سے بلوچستان وومن پروٹیکشن بل کاڈرافٹ تیارکرنااچھااقدام ہے، مستقبل میں بھی خواتین کوتعلیم وصحت کے شعبوں میں مواقع فراہم کرنے کیلئے مکمل تعاون کریں گے۔ اس موقع پر شرکاء نے آنے والے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان وومن پروٹیکشن بل کواسمبلی سے پاس کرکے اس پرعملدرآمدکرایاجائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے