نگران وزیرخارجہ کی تبت میں افغان ہم منصب سے ملاقات، علاقائی امن کو درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال

تبت(ڈیلی گرین گوادر)نگران وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی نے اپنے افغان ہم منصب امیر خان متقی سے تبت میں ملاقات کی جہاں خطے کے امن اور استحکام کو درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔نگران وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی خود مختار تبت میں 4 سے 5 اکتوبر تک منعقد ہونے والے ٹرانس-ہمالیائی فورم برائے بین الاقوامی تعاون میں شرکت کے لیے دو روزہ دورے پر چین میں موجود ہیں۔

دفترخارجہ کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان کے مطابق نگراز وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے افغان عبوری وزیرخارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی اور اس دوران جلیل عباس جیلانی نے افغانستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط کرنے کے پاکستان کے عزم کا اظہار کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ نگران وزیرخارجہ نے زور دیا کہ خطے کے امن اور استحکام کو درپیش مشکلات کے حل کے لیے مشترکہ حکمت عملی کے ذریعے باہمی تعاون کے تحت حل کرلینی چاہئیں۔دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب پاکستان کی جانب سے افغان باشندوں سمیت ملک میں غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کے انخلا کے لیے 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن دی ہوئی ہے اور واضح کیا گیا ہے اس کے بعد مذکورہ افراد کو ڈی پورٹ کردیا جائے گا۔اسلام آباد میں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا، جس میں آرمی چیف سمیت اعلیٰ سول اور عسکری قیادت نے شرکت کی تھی۔

ایپکس کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کا انخلا، سرحد پر آمدورفت کا طریقہ کار ایک دستاویز کی صورت میں منظم کیا جائے گا، جس میں سرحد سے نقل و حرکت کی اجازت صرف پاسپورٹ اور ویزے پر دی جائے گی اور غیر قانونی غیر ملکی افراد کی تجارت اور پراپرٹی کے خلاف سخت کارروائی بھی کی جائے گی۔اس حوالے سے مزید کہا گیا تھا کہ 10 اکتوبر سے لے کر 31 اکتوبر تک افغان شہریوں کے لیے ای تذکرہ یا الیکٹرانک تذکرہ ہے، یہ کمپیوٹرازڈ ہو گا، کاغذی تذکرہ نہیں چلے گا، ہم 10 سے 31 اکتوبر تک اس کی اجازت دے رہے ہیں اور اس کے بعد پاسپورٹ اور ویزا پالیسی لاگو ہو گی۔

جس کے بعد افغانستان کی حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ردعمل میں پاکستان کے فیصلے کو ناقابل قبول قرار دیا تھا اور پاکستانی حکام پر زور دیا تھا کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کریں۔گزشتہ روز پاک-افغان چمن بارڈر میں باب دوستی پر افغان سیکیورٹی اہلکار کی فائرنگ سے دو پاکستانی جاں بحق اور ایک بچہ زخمی ہوگیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے