کوئٹہ کے بلدیاتی انتخابات میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کی رکن پارٹیاں مشترکہ طور پر بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیں گی،عبدالرحیم زیارتوال

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر)تحریک تحفظ آئین پاکستان کا کوئٹہ کے بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں پشتونخوامیپ کے مرکزی سیکرٹریٹ میں عبدالرحیم زیارتوال کے زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں کوئٹہ کے بلدیاتی انتخابات پر سیر حاصل بحث کی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی رکن پارٹیاں مشترکہ طور پر بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیں گی اور ٹاؤن وائز (تکتو، چلتن، زرغون، سریاب)کمیٹیاں تشکیل دی جائے گی جس میں ہر پارٹی کے پانچ پانچ اراکین شامل ہونگے اور اس طرح ایک چار رکنی ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دی گئی اور کوئٹہ کے انتخابات کے لیے بھی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ کمیٹیوں کے ناموں کا بعد میں اعلان کیا جائے گا۔ اجلاس میں تحریک انصاف کے رہنماء سردار زین العابدین خلجی، عبدالباری بڑیچ، خورشید ایڈووکیٹ، حاجی باز محمد، میر علی آغا، پشتونخوامیپ کے صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان، مجید خان اچکزئی، کبیر افغان، ملک عمر کاکڑ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے غلام نبی مری، موسیٰ بلوچ، واحد بلوچ، مجلس وحدت المسلمین کے رہنماؤں نے شرکت کی۔اجلاس کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 13سال کے بعد کوئٹہ کے بلدیاتی انتخابات کا اعلان ہوا ہے حکومت کو اعلان کے وقت بھی صوبے کی صورتحال اور رواں موسم کاپتہ تھا اس وقت امیدواری کا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے اور امیدواروں کو انتخابی نشان الاٹ ہوچکے ہیں ایسے میں حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن اور عدالتوں کا رُخ کرنا دراصل13سالوں سے جاری لوٹ کھسوٹ اور بلدیہ کے جائیدادوں کی غیرقانونی فروخت، قبضے اور صفائی کے نام پر اربوں روپے خردبرد کو دوام دینے کے سوا کچھ نہیں۔ حکومت کی اس کوشش کوکوئٹہ کے عوام انتہائی نفرت کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں اور صرف یہی نہیں فارم47کے مسلط ناکام، نام نہاد حکومت نے عوام پر بجلی، گیس نایاب کرنے اور پینے کے صاف پانی مہیا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ سرکاری تعلیم اور علاج کے تمام ادارے اور نظام مفلوج ہوچکا ہے۔ سخت ترین مہنگائی اور شدید ترین بیروزگاری نے عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے اور صوبے کے عوام اور کوئٹہ کے باسیوں کے کاروبار تجارت بند کردیا گیا ہے دوسری جانب ٹیکسوں کی برمار جاری ہے۔ اور صوبے کے طول وعرض کرپشن، رشوت، اقرباء پروری اور پرسنٹ کاروبار دھوم دھام سے جاری ہے اور کرپشن روکنے کے ادارے مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں۔ بیان میں کہا گیاہے کہ صوبے کی مخدوش صورتحال مسلط ٹولے کی کارستانیاں ہیں اور کوئٹہ کے عوام 28دسمبر 2025کو ووٹ کی پرچی کی طاقت سے انہیں ناکام بناکر مزید رسوا کردینگے۔ اجلاس میں الیکشن کمیشن سے کہا گیا کہ حکومت کے وزراء الیکشن میں عملاً شریک ہوچکے ہیں اور سکیمات، مراعات کا اعلان کررہے ہیں یہ سب کچھ تمام دنیا کے سامنے جاری ہے اور الیکشن کمیشن نے اسے روکنے کا کام نہیں کیا تو تحریک تحفظ آئین پاکستان کوئٹہ اور صوبے کے عوام کی حمایت سے جمہوری احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے