عدالتِ عالیہ بلوچستان نے صوبے میں اساتذہ کی تعیناتیوں اور تبادلوں کے حوالے سے محکمہ تعلیم سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)عدالتِ عالیہ بلوچستان نے صوبے میں اساتذہ کی تعیناتیوں اور تبادلوں کے حوالے سے محکمہ تعلیم سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ قائم مقام چیف جسٹس عدالت عالیہ بلوچستان جسٹس محمد کامران خان ملاخیل اور جسٹس گل حسن ترین پر مشتمل دو رکنی بینچ نے خیر محمد شاہین بنام ڈائریکٹر ایجوکیشن و دیگر کے خلاف دائر آئینی درخواست کی سماعت کے دوران یہ احکامات جاری کیے۔سماعت کے آغاز میں معاون سرکاری وکیل (AAG) نے عدالت کو بتایا کہ سرکاری جواب دہندگان کی جانب سے پیرا وائز تبصرے پہلے ہی جمع کرائے جا چکے ہیں اور عدالت کی ہدایت پر اساتذہ کی فہرست بھی داخل کی جا چکی ہے۔ ان کے مطابق ضلع کوئٹہ میں دیگر اضلاع سے 224 اساتذہ تعینات ہیں، جبکہ درخواست گزار کی جانب سے فراہم کردہ فہرست میں یہ تعداد 209 ظاہر کی گئی ہے۔دوسری جانب، ذاتی طور پر عدالت میں موجود درخواست گزار نے سرکاری موقف سے شدید اختلاف کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ درحقیقت 4000 سے زائد اساتذہ صوبے کے دیگر اضلاع سے کوئٹہ میں تعینات ہیں، جو کہ تعلیمی پالیسی 2025 کی خلاف ورزی ہے۔عدالت نے اپنے تحریری حکم میں قرار دیا کہ درخواست گزار نے اس پٹیشن کے ذریعے سرکاری حکام کو ہدایت دینے کی استدعا کی ہے کہ دوسرے اضلاع سے تبادلہ شدہ اساتذہ کو ان کے اپنے اضلاع میں واپس بھیجا جائے۔ عدالت نے ابتدائی طور پر قرار دیا کہ اس سے قبل ضروری ہے کہ حقائق کو واضح طور پر سامنے لایا جائے۔ عدالت نے درخواست گزار کو ہدایت کی کہ وہ ایک واضح اور مفصل بیان جمع کرائیں جس میں ضلع کوئٹہ میں تعینات اساتذہ کی درست اور حتمی تعداد درج ہو۔ مزید برآں، عدالت نے ڈائریکٹر ایجوکیشن (اسکولز) کو ہدایت کی کہ وہ ایک تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں جس میں مندرجہ ذیل نکات شامل ہوں: ضلع بھر میں اسکولوں کی کل تعداد (لڑکوں اور لڑکیوں کے پرائمری، مڈل، ہائی اسکول علیحدہ علیحدہ)، فعال اور غیر فعال اسکولوں کی تفصیلات اور غیر فعالیت کی وجوہات، تینوں سطحوں پر (BPS-9 تا 15) تعینات اساتذہ کی کل تعداد، کل پوسٹوں اور خالی آسامیوں کی تعداد بمع وجوہات (موت، ریٹائرمنٹ، تبادلہ، ڈیپوٹیشن، شادی پالیسی، خطرات، تعلیمی چھٹی، وغیرہ)۔ عدالت نے یہ بھی ہدایت کی کہ یہ رپورٹ ڈائریکٹر اسکولز کے ذریعے حلف نامے کے ساتھ داخل کی جائے اور متعلقہ اضلاع کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز (مرد و خواتین) کے دستخط اس پر موجود ہوں۔ کیس کی آئندہ سماعت 24 نومبر 2025 کو مقرر کی گئی ہے۔
