بلوچستان اسمبلی نے میر رحمت صالح بلوچ کے بھائی ولید بلوچ کے قتل کے خلاف مذمتی قرار داد منظور کرلی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان اسمبلی نے نیشنل پارٹی کے رہنما رکن صوبائی اسمبلی میر رحمت صالح بلوچ کے بھائی ولید بلوچ کے قتل کے خلاف مذمتی قرار داد منظور کرلی، اسپیکر کی امن وامان پر ان کیمرہ اجلاس طلب کرنے کی رولنگ۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پیر کو اسپیکر کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی درخواست پر اسمبلی کی کاروائی 22 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔ اجلاس میں نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے دہشتگردی کے واقعہ میں رکن اسمبلی رحمت صالح بلوچ کے بھائی کے قتل پر مشترکہ مذمتی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایوان اس افسوس ناک واقعہ کی مذمت کرتا ہے اور ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کرتا ہے۔ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ولید بلوچ کو پنجگور میں قتل کیا گیا جب اس شادی کی تقریب کاآغاز ہوا تھا بلوچستان میں امن وامان اتنا ابتر ہوگئی ہے کہ لوگ شاہراہوں پر سفرنہیں کرسکتے ہیں۔وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ میری تجویزہے کہ ایک دن ایوان میں امن وامان کے حوالے سے ان کیمرہ بریفنگ کے لئے رکھ لیں۔انہوں نے کہا کہ ولید بلوچ کا قتل انتہائی افسوس ناک ہے، دہشتگری کسی بھی نام پر ہو وہ دہشتگردی ہے ہم دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی کی کارروائی ملتوی کرنا بھی ظاہر کرتا ہے کہ ہم افسردہ ہیں ہم دہشتگردوں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ ہمیں جمہوری عمل نہیں روک سکتے ہیں ہم جمہوری عمل سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں دہشتگردی کی گئی مگر آج ہمارے تعلیمی اداروں آباد ہیں دہشتگردی کے ذریعے بلوچ کو لاحاصل جنگ میں جھونکا جارہا ہے ہم دہشتگردی کی جنگ میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس موقع پر قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ آج دہشتگردوں نے ولید بلوچ کو شہید کرپورے بلوچستان کوافسردہ کردیا ہے اگر دہشتگرد یہ چاہتے ہیں کہ وہ ہمیں اپنے مقصد سے دور کرسکیں گے یہ ان کی بھول ہے ہم رہیں نہ رہیں یہ ملک اور صوبہ رہے گا۔مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر صوبائی وزیر میر سلیم کھوسہ نے کہا کہ یہ صوبہ ہمارا ہے ہم دہشتگردی سے گھبرانے والے نہیں ہیں ہم رحمت بلوچ کیخاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں صوبے کے عوام اپنی سیکورٹی فورسز کے ساتھ ہیں۔صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی نے کہا کہ بلوچستان کو ان دہشتگردوں نے مقتل گاہ بنادیا ہے آج بلوچستان میں کوئی محفوظ نہیں ہے ہمیں دہشتگردی کے خلاف ایک مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہوگا دہشتگرد کسی بھی نام پر دہشتگردی کرے وہ دہشتگرد ہے حقوق کی جنگ نہیں بلکہ دہشتگردی ہے ہمیں اپنی سیاست کو بالاطاق رکھ کر دہشتگردی کے خلاف لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا کسی کو مسلح جتھہ بناکر قتل عام کی اجازت نہیں دیں گے دہشتگردی کے خلاف سیاسی جماعتوں اور مکتبہ فکر کو باہر نکلنا ہوگا۔اس موقع پر اسپیکر عبدالخالق اچکزئی نے رولنگ دی کہ بلوچستان اسمبلی میں امن وامان کے حوالے سے ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے گا، ان کیمرہ اجلاس کی تاریخ کااعلان ایک دو دن میں کردیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے